دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دہلی کی ایک عدالت نے شراب پالیسی سے جڑے منی لانڈرنگ اور رشوت کے الزامات میں گرفتار دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ انہیں یہ ضمانت راؤس ایونیو کورٹ کے جج نیائے بندو نے جمعرات کی صبح ان پر لگائے گئے الزامات کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے دی۔
عدالتی حکم کے بعد انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ اسے اپنے قانونی طریقوں کا استعمال کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا جائے تاہم جج نے اس حکم کو کالعدم قرار دینے سے انکار کر دیا۔
عام آدمی پارٹی کے سربراہ ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کی ادائیگی کے بعد جمعہ کو تہاڑ جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔ کجریوال سنجے سنگھ کے بعد عام آدمی پارٹی کے دوسرے لیڈر ہیں جنہیں اس معاملے میں ضمانت ملی ہے۔ دہلی کے سابق وزیر منیش سسودیا اب بھی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
کجریوال کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے لوک سبھا انتخابات سے ٹھیک پہلے 21 مارچ کو ڈرامائی انداز میں گرفتار کرلیا تھا۔ مئی میں سپریم کورٹ نے عام انتخابات کے پیش نظر انہیں عبوری ضمانت بھی دے دی تھی۔
سماعت کے دوران ای ڈی نے دعویٰ کیا کہ اس کے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت ہیں کہ اروند کیجریوال نے شراب پالیسی معاملے میں 100 کروڑ روپے کی رشوت مانگی تھی۔ مرکزی تحقیقاتی ایجنسی نے یہ بھی الزام لگایا کہ شراب بیچنے والوں سے ملنے والی رشوت کا استعمال گوا میں عام آدمی پارٹی کی انتخابی مہم کے لیے کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے یہ بھی کہا کہ جرائم سے حاصل ہونے والی رقم کا براہ راست منی ٹریل ساؤتھ گروپ سے عام آدمی پارٹی کو منتقل کیا جا رہا ہے۔
اے ایس جی راجو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کجریوال نے جانچ کے دوران ان کے فون کا پاس ورڈ دینے سے انکار کردیا۔ کجریوال کہتے ہیں کہ میرا فون انتہائی اہم ہے۔ میرا پاس ورڈ نہیں ہے۔ میں اپنا پاس ورڈ نہیں دوں گا۔
دریں اثنا کیجریوال کی سینیئر وکیل وکرم چودھری نے دعویٰ کیا کہ ای ڈی کے الزامات کو کسی ثبوت سے ثابت نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی دلیل دی کہ پی ایم ایل اے کے تحت دائر کسی بھی چارج شیٹ میں عام آدمی پارٹی کے سربراہ کا نام نہیں ہے۔