وہ 5 ممالک جہاں پچھلے ایک برس میں سب سے زیادہ پاکستانیوں نے نقل مکانی کی، ان ممالک کی شہریت کیسے حاصل کی جاسکتی ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)2023 سے اب تک تقریباً 11 لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے بیرون ملک کا رخ کیا ہے۔ بیرون ممالک جانے والے پاکستانیوں میں سب سے زیادہ تعداد پنجاب سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔
بیورو آف امیگریشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2023 سے اب تک بیرون ممالک جانے والے افراد میں صوبہ پنجاب سے تعلق رکھنے والے تقریباً 6 لاکھ 47 ہزار سے زائد افراد شامل ہیں۔ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد تقریباً 2 لاکھ 78 ہزار ہے۔اسی طرح سندھ سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد تقریبا 96 ہزار 750 افراد بیرون ممالک جا چکے ہیں۔ جبکہ بلوچستان سے تقریباً 10 ہزار 8 سو، آزاد کشمیر سے تقریباً 46 ہزار 7 سو اور اسلام آباد سے 14 ہزار سے زائد افراد نے بیرون ممالک کا رخ کیا۔ باقی گیارہ لاکھ افراد کا تعلق قبائلی اضلاع سے ہے۔
لیکن سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ افراد ملک چھوڑ کر کون سے دوسرے ممالک کا رخ کر رہے ہیں؟
بیورو آف امیگریشن کے مطابق 2023 سے اب تک ملک چھوڑ کر جانے والے پاکستانیوں میں سب سے زیادہ نے سعودی عرب کا رخ کیا۔ اور ان افراد کی تعداد تقریباً 5 لاکھ 24 ہزار 6 سو سے زائد ہے۔ اب تک متحدہ عرب امارات کا رخ کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد تقریباً 2 لاکھ 51 ہزار 3 سو سے زائد ہو چکی ہے۔ تیسرے نمبر پر عمان ہے۔ جہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے گزشتہ برس سے اب تک رخ کیا۔ عمان جانے والے افراد کی تعداد تقریباً 73 ہزار 3 سو سے زائد ہے۔ اسی طرح چوتھے نمبر پر قطر ہے جہاں جانے والے پاکستانیوں کی تعداد تقریبا 64 ہزار 2 سو ہے۔ پانچویں نمبر پر بحرین ہے۔ وہاں جانے والے پاکستانیوں کی تعداد تقریباً 18 ہزار ہے۔
یہ وہ پانچ ممالک ہیں جن کی طرف پاکستانیوں نے گزشتہ ایک برس میں سب سے زیادہ نقل مکانی کی ہے۔ یہاں بہت سے افراد یہ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ
پاکستانی ان ممالک کا رخ کیوں کر رہے ہیں؟ کیا یہاں ملازمتوں کے مواقع زیادہ ہیں؟
ٹریول ایجنٹ جنید یوسف نے اس حوالے سے بتایا کہ پاکستانی سب سے زیادہ سعودی عرب کا رخ اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ سعودی عرب میں ملازمتوں کے مواقع اس وقت بہت زیادہ ہیں۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ سعودی عرب میں ہر جگہ ترقیاتی منصوبے بہت زیادہ شروع ہوئے ہیں۔ اسی تعمیراتی کام کی وجہ سے وہاں لیبر کی ڈیمانڈ 7 گنا زیادہ بڑھ چکی ہے۔ پاکستان کے پاس اسکلڈ لیبر کی بھی کمی نہیں ہے جس کی وجہ سے جتنے بھی اسکلڈ لیبر ہیں، وہ بہت تیزی سے سعودی عرب کا رخ کر رہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان سے سعودی عرب آنے جانے کے اخراجات بھی یورپ کے مقابلے میں کافی مناسب ہیں۔
متحدہ عرب امارات کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہاں پاکستانیوں کے جانے کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر پاکستانی وزیٹر ویزہ پر جاتے ہیں اور پھر وہاں غیر قانونی طور پر نوکریوں پر لگ جاتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ انہیں وہاں قانونی طور پر جانے والوں جتنی تنخواہ تو نہیں ملتی مگر پاکستان میں ان کے خاندان کی کفالت ضرور ہو جاتی ہے۔ وزیٹر ویزہ چونکہ سستا ہوتا ہے، اس کی وجہ سے زیادہ تر افراد اسی کو ترجیح دیتے ہیں۔
قطر کے ویزے اور وہاں ملازمتوں کے مواقع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ قطر کا ویزہ آسانی سے نہیں ملتا۔ لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے انہوں نے کاروباری افراد کے لیے دروازے کھولے ہیں جس کے لیے آپ کو وہاں پر اپنا کاروبار رجسٹرڈ کروانا ہوتا ہے جس کے بعد آپ کے لیے قطر جانا آسان ہو جاتا ہے۔ اور عمان کا بھی کچھ ایسا ہی حساب ہے۔ ان ممالک میں کاروباری افراد کے لیے بہت سے مواقع ہیں۔ اور بہت سے پاکستانیوں نے وہاں جا کر اپنے کاروبار سیٹ کر لیے ہیں۔
بحرین میں ملازمتوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وہاں آئل اور گیس کے شعبوں سے جڑے افراد کے لیے اس ملک میں کافی مواقع ہیں۔ اس کے علاوہ نرسز، سافٹ وئیر انجینئرز اور ہوٹلز کے ملازمین کے لیے بھی ملازمتیں بآسانی مل جاتی ہیں۔