بلوچستان کا نئی مالی سال کا 930 ارب روپے سے زائد کا سرپلس بجٹ پیش


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کا آئندہ مالی سال2024-25کا 930ارب روپے سے زائد کا بجٹ ایوان میں پیش کردیا گیابجٹ میں غیرترقیاتی اخراجات کا حجم 609ارب جبکہ 219ارب روپے سے زائد کے پی ایس ڈی پی سمیت ترقیاتی مد میں 321ارب روپے کے مجموعی اخراجات تجویز کئے گئے ہیں بجٹ میں 3ہزار خالی اسامیوں کا اعلان،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میںوفاق کی طرز پراضافہ کیا گیا ہے جبکہ بجٹ میں 25ارب روپے سرپلس رقم بھی ظاہر کی گئی ہے۔جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ 50منٹ کی تاخیر سے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کی زیرصدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیرخزانہ میرشعیب نوشیروانی نے آئندہ مالی سال 2024-25کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس معزز ایوان کے سامنے مخلوط صوبائی حکومت کا پہلا سالانہ بجٹ برائے مالی سال 25-2024 پیش کرنے کا شرف حاصل ہو رہا ہے۔جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کے قیام کو زیادہ عرصہ نہیں گزرا، تا ہم جمہوری، سیاسی ، سماجی اور مشترک اعلیٰ اقدار وروایات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے بھر پور کوشش کی ہے کہ صوبے کے طول وعرض میں تمام حکومتی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ، مالی نظم و ضبط کے ساتھ عملی اقدامات کے ذریعے عوام کی خدمت ،صوبے کی مجموعی ترقی و خوشحالی کے حصول کو ممکن اور اْس میں مزید وسعت لائی جاسکے۔موجودہ صوبائی حکومت کے قیام سے پہلے جب ہم اپنے اپنے انتخابی منشور اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہو کر اپنے اپنے حلقہ انتخاب میں عوام کے روبرو حاضر ہوئے تو انہوں نے نہ صرف ہمیں عزت بخشی بلکہ ہم پر بھر پور اعتماد کا اظہار بھی کیا جس کی وجہ سے آج ہم اس معزز ایوان میں موجود ہیں۔چونکہ صوبائی حکومت کا عزم و حوصلہ بلند ہے اور اس معزز ایوان کے تمام حکومتی اراکین خدمت کے ایک نئے جذبے سے سرشار ہیں اس لیے صوبے کی مجموعی ترقی اور عوامی توقعات کا عکس ، انشاللہ تعالی آپ کو آئندہ مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں نظر آئے گا جس کا سہرا قائد ایوان میر سرفراز بگٹی کے سر جاتا ہے جنہیں اتحادی جماعتوں کی بھر پور حمایت حاصل ہے آئندہ مالی سال 2024-25کی تفصیلات بیان کرنے سے پہلے مناسب ہوگا کہ جاری مالی سال 2023-24کے بجٹ کا مختصر جائزہ لیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ صوبائی آمدنی ،فیڈرل ٹرانسفر ز اور صوبائی محصولات پر مشتمل ہے بلوچستان کا زیادہ تر انحصار وفاقی منتقلی یوں پر ہے اوریہی ہمارے معاشی وسائل کا بنیادی حصہ ہے جس میں این ایف سی کے تحت طے شدہ باہمی فارمولے کے مطابق قابل تقسیم پول اور برائے راست ٹرانسفرز بھی شامل ہے۔وفاق سے ملنے والی مجموعیرقم 520.8بلین روپے تھی جو نظرثانی شدہ بجٹ کے بعد553.4بلین روپے ہوگئے ہیں جس میں قابل تقسیم پول کے 464.7بلین روپے بھی شامل تھے اسکے علاوہ20بلین روپے براہ راست منتقلی کے تھے اور27بلین روپے غیر ترقیاتی گرانٹس نیز36بلین روپے ترقیاتی گرانٹس کے لئے مختص کئے گئے تھے جو نظرثانی شدہ بجٹ کے بعد بالترتیب یوں ہے481بلین روپے قابل تقسیم پول ،41.4بلین روپے براہ راست منتقلی ، غیر ترقیاتی گرانٹس کی مد میں کوئی رقم نہیں ملی 30.7بلین روپے ترقیاتی گرانٹس شامل ہے ۔رواں مالی سال 2023-24میں صوبائی محصولات کا کل تخمینہ 111.9بلین روپے تھا جس میں 37.5بلین روپے ٹیکس ،19.3بلین روپے غیرٹیکس آمدن شامل تھے جبکہ مختص کردہ 55بلین روپے کے غیر ٹیکس آمدن برائے لیز ایکسٹینشن بونس کے تحت کوئی رقم نہیں ملی رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ بجٹ میں ٹیکس آمدن 33.7بلین اور غیر ٹیکس آمدن 10.9بلین روپے ہوگئے ہیں اس طرح صوبائی محصولات کا کل نظرثانی شدہ تخمینہ 44.7بلین روپے ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 2023-24کے بجٹ کا ابتدائی تخمینہ 750بلین روپے تھا جو نظرثانی شدہ بجٹ میں652بلین روپے ہوگیاجس میں اخراجات جاریہ کا تخمینہ 400بلین روپے تھا جونظرثانی شدہ تخمینہ کے بعد اب 415بلین روپے ہوگیا ہے اسی طرح رواں مالی سال 2023-24میں صوبائی ترقیاتی اخراجات کا کل حجم 229بلین روپے تھا جو نظرثانی شدہ بجٹ کے بعد125.9بلین روپے ہوگئے ہیں اسی طرح وفاقی ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 44.6بلین روپے اور فارن پراجیکٹس اسٹنس (FPA)کے تحت بجٹ کا تخمینہ 39.3بلین روپے تھا جو نظرثانی شدہ بجٹ کے بعد بالترتیب 30.8بلین اور 30.2بلین روپے ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب میں اس معزز ایوان کے سامنے آئندہ مالی سال2024-25کے بجٹ کے اہم خدوخال کی تفصیلات پیش کرنا چاہوں گا۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2024-25میں وفاق سے ملنے والے مجموعی محصولات 726.6بلین روپے ہونگے جس کی تفصیلات ہوں ہے 646بلین روپے قابل تقسیم پول ، 20.5بلین روپے براہ راست منتقلی ،20ملین روپے غیرترقیاتی گرانٹس،59بلین روپے تقیاتی گرانٹس ،انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال2024-25میں صوبائی محصولات کا کل تخمینہ 124.4بلین روپے ہے جس میں ٹیکس آمدن کا حجم 47.6بلین روپے جبکہ غیرٹیکس آمدن کا حجم 18.8بلین روپے اور اسکے علاوہ Lease Extension Bonusکے تحت 58بلین روپے متوقع ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2024-25میں اخراجات کا کل تخمینہ 930.2بلین روپے ہے جس میں غیر ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 609بلین روپے اوراخراجات جاریہ کا حجم 564.8بلین روپے ہے اس کے علاوہ کیپٹل اور اسٹیٹ ٹریڈنگ کے تحت اخراجات کا تخمینہ 44بلین روپے جبکہ مجموعی ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 321بلین روپے ہے جس کی تفصیلات درج زیل ہیںآئندہ مالی سال2024-25کے دوران صوبائی پی ایس ڈی پی میں نئی ترقیاتی اسکیمات کی تعداد 2704ہے جاری اسکیمات کی تعداد3976ہے اس طرح صوبائی پی ایس ڈی پی کا کل حجم 219.561بلین روپے ۔وفاقی حکومت کے پی ایس ڈی پی سے صوبائی محکموں کے ذریعے عملدرآمد ہونے والی دیگراسکیمات کی مد میں 73.2بلین روپے اسکے علاوہ ہیں صوبہ بلوچستان کو آئندہ مالی سال2024-25کے دوران غیر ملکی امدادی منصوبوں یعنی(Foreign project assistance)کی مد میں 28.2بلین روپے ملنے کی توقع ہے اب میں ان اخراجات کی اہم سیکٹر وائز مزید تفصیلات کا ذکر کرنا چاہوں گا۔انہوں نے کہا کہ شعبہ تعلیم میں پیش رفت کے لئے بین الاقوامی سطح پر جو اہداف SDG-4 میں دیئے گئے ہیں ان کے حصول کی خاطر موجودہ صوبائی حکومت ،آئین کی شق25-Aکے تحت اپنی ذمہ داریوں کو بہترین انداز میں نبھانے کیلئے سنجیدگی سے اپنے تمام تروسائل کوبروئے کار لارہی ہے تاکہ 5سال سے 16سال تک کے ان بچوں کو پرائمری اور ہائی اسکول کے تعلیمی دھارے میں لایا جاسکے جو زیور تعلیم سے محروم ہیں اس سال تعلیم کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کے موجودہ بجٹ 2023-24کو 96.5بلین روپے سے 52فیصد بڑھا کر آئندہ مالی سال 2024-25میں 146.9بلین روپے کردیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 2024-25 کے دوران ترقیاتی اور غیر ترقیاتی مد میں موجودہ صوبائی حکومت نے اسکول کی تعلیم کے لئے کل بجٹ کا12.7فیصد حصہ مختص کیا ہے جس کا حجم 118.5بلین روپے بنتا ہے آئندہ مالی سال 2024-25میں محکمہ تعلیم کیلئے 535نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں علاوہ ازیں گریڈ 9سے گریڈ15تک پہلے سے موجود 9394اساتذہ کی خالی اسامیوں کو بھی میرٹ کی بنیاد پر پرکیا جائے گا تاکہ اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کے مسئلے کو بہتر انداز میں حل اور غیر فعال اسکولوں کو فعال بنایا جاسکے وفاقی حکومت کے تعاون سے بلوچستان کے22پسماندہ اضلاع میں حصول تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے آئندہ 5برسوں کے دوران 3.45بلین روپے فیڈرل گرانٹ سے بھی خرچ کئے جارہے ہیں موجودہ صوبائی حکومت بین الاقوامی پارٹنرز کے تعاون سے نہ صرف بلوچستان کے44اضلاع کے مختلف اسکولوں کو اگلے درجے تک اپ گریڈ کررہی ہے بلکہ 3ہزار اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایاجارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ جدید عہد میں اعلیٰ تعلیم کے بغیر اجتماعی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اعلیٰ تعلیم کے بغیر ہم اپنے نوجوانوں کو قابل اور ہنرمند بنانے سے قاصر ہیں اس ضمن میں موجودہ صوبائی حکومت کی ترجیحات میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کو بھی عملی طورپر فوقیت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران صوبائی حکومت نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے جامعات کے مالی بحران کو سمجھتے ہوئے صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جامعات کی گرانٹس کو 100فیصد بڑھاکر5بلین کرکے آئندہ مالی سال 2024-25میں وفاقی حکومت کی گرانٹ سے زیادہ کردیا ہے جوکہ جامعات کی اپنی عملی کارکردگی سے منسلک ہے موجودہ حکومت کے اس انقلابی اقدام سے جامعات کا فنانس کمیشن بھی مزید مستحکم بنیادوں پراستوار ہوگا اب یہ تمام جامعات کی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ متذکرہ مختص کردہ گرانٹ کی بہتر انداز میں موثر مالی منصوبہ بندی کرکے جامعات میں اعلیٰ تعلیم کی شفافیت کو فروغ اورفوقیت دیں موجودہ حکومت نے رواں مالی سال کے دوران11سرکاری جامعات کے مالی بحران کے حل کیلئے پہلے سے مختص کردہ بجٹ کے اجراء کے علاوہ 2بلین روپے سے زائد اضافی رقم بھی جاری کی ہے جس کا نظرثانی شدہ بجٹ 4.8بلین روپے ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی تشکیل کے فوری بعد رواں مالی سال2023-24میں اس شعبے کی ترقی کیلئے درج ذیل اقدامات بھی کئیگئے ہیں جن سے ہماری سنجیدگی ظاہرہوتی ہے قائداعظم کیڈٹ کالج زیارت کے قیام کیلئے 102ملین روپے کا اجراء، ہونہار طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ کی تقسیم کیلئے 96ملین روپے کا اجراء، 37ملین روپے کے اجراء سے وندر میں خواتین کیلئے نئے ڈگری کالج کی تعمیر، بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ کے لئے 400ملین روپے کا اجرا،مختلف کالجوں کے طلباء و طالبات کو پک اینڈ ڈراپ کی سہولت کی خاطر 10نئی بسوں کی خریداری کیلئے 40ملین روپے کا اجراء، گرلز کیڈٹ کالج کوئٹہ کیلئے 80ملین روے کااجرا،آئندہ مالی سال کے دوران اس شعبے میں 192نئی اسامیاں بھی تخلیق کی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسکول اورہائیر ایجوکیشن کے محکموں کے لئے آئندہ مالی سال 2024-25کے دوران تعلیم کے شعبے کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں مجموعی طور پر 32بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ غیرترقیاتی بجٹ کا کل حجم 114.8بلین روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف بیماریوں کی روک تھام ،علاج معالجہ اور فروغ صحت کے حوالے سے اقدامات پبلک سیکٹر میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اس لئے تعلیم کے بعد شعبہ صحت ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جو انسانی ترقی اور تحفظ میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے اس شعبے میں سرمایہ کاری ،محفوظ اور صحت مند معاشی حالات کو بھی بہتر بناتی ہے۔شعبہ صحت کی سہولیات کیلئے جاری مالی سال2023-24کے نظرثانی شدہ غیرترقیاتی سرگرمیوں کیلئے مختص بجٹ 52.7بلین روپے کے مقابلے میں 67.3بلین روپے تجویز کئے گئے ہیں جو 30فیصد اضافہ ہے صحت کے شعبے میں پیش رفت کے لئے آئندہ مالی سال 2024-25 کے دوران ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 20بلین روپے ہے۔اسکے علاوہ آئندہ مالی سال کے دوران صحت کے شعبے میں 242نئی اسامیاں بھی تخلیق کی گئی ہیں موجودہ حکومت نے رواں مالی سال 2023-24کے دوران تشکیل نو اور ادارہ جاتی اصلاحات کے تحت صوبائی سنڈیمن اور بی ایم سی ہسپتالوں میں صحت عامہ کے ضمن میں مزید سہولیات کی فراہمی کیلئے ترقیاتی بجٹ سے 80ملین روپے جاری کئے ہیںہماری حکومت اپنی تشکیل کے فوری بعد رواں مالی سال 2023-24کے دوران ضلع قلعہ عبداللہ ،گوادر، حب،خاران اورزیارت کے مراکز صحت میں عدم موجودسہولیات کی فراہمی اور نئے مراکز صحت کی تعمیر کے لئے ترقیاتی بجٹ سے 400ملین روپے جاری کئے گئے جاری مالی سال2023-24اور آئندہ مالی سال2024-25 کے دوران صحت کے شعبے کی ترقی کیلئے درج ذیل اقدامات بھی کئے گئے ہیں پی پی ایل فلاحی ہسپتال سوئی اورانڈس ہسپتال کے مابین متوقع ایم او یو کے بعد انڈس ہسپتال کیلئے 782ملین روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے علاوہ انڈس ہسپتال کے زیرانتظام جی ڈی اے پاک چائنا ہسپتال کو چلانے کیلئے 1.256بلین روپے جبکہ Paeds Oncologyیعنی بچوں کے کینسرکی بیماری کے لئے پہلی مرتبہ 199ملین روپے مختص کئے گئے ہیںآئندہ مالی سال 2024-25 کے دوران کئی برسوں سے غیر فعال بی ایچ یوز کو پی پی ایچ آئی کے زریعے فعال کرنے کی خاطر100ملین روپے مختص کئے گئے ہیں اس کے ساتھ ساتھ مختلف ہسپتالوں میں لیبررومز کی فعالی کیلئے 102ملین روپے مختص کئے گئے ہیںآئندہ مالی سال 2024-25میں صحت کارڈ پروگرام کے لئے 5.5بلین روپے مختص کئے گئے ہیں آئندہ مالی سال2024-25 میں کینسر کے مریضوں کو ادویات کی مفت فراہمی کیلئے582ملین روپے مختص کئے گئے ہیں BINUQکے موجودہ گرانٹ کو300ملین روپے سے بڑھاکر500ملین روپے کیاگیاہے سنڈیمن ہسپتال کیلئے رواں مالی سال2023-24میں نئی ایم آر آئی مشین کی خریداری کیلئے 442ملین روپے جاری ہوئے آئندہ مالی سال2024-25 کے دوران پبلک ہیلتھ لیبارٹری کے لئے 80ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے موذی بیماریوں کی تشخیص میں آسانی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ آربی سی سینٹر کوئٹہ میںآئندہ مالی سال 2024-25کے دوران محفوظ انتقال خون کیلئے 120ملین روپے مختص کئے گئے ہیں آئندہ مالی سال 2024-25 میں مختلف ہسپتالوں کیلئے نئی مشینوں کی خریداری کے ضمن میں مجموعی طور پر 2.8بلین روپے مختص کئے گئے ہیںمختلف ہسپتالوں کو ادویات کی فراہمی کیلئے موجودہ مختص کردہ رقم یعنی 4.9بلین روپے کو آئندہ مالی سال2024-25 کے دوران بڑھاکر6.6بلین روپے کردیا گیا ہے کوئٹہ کے تین بڑ ے ہسپتالوں کو نیم خودمختار بنایا جارہا ہے سندھ حکومت کے تعاون سے گمبٹ کے طرز پر جگر کے امراض کیلئے نصیرآباد میںہسپتال قائم کیا جارہا ہے اسی طرح کوئٹہ میں دل کے امراض کیلئے NICVD کی طرز پرہسپتال کو اپ ڈیٹ کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ سال2022کے جولائی اوراگست کے مہینوں میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث غیر معمولی شدید بارشوں اورسیلابوں کی وجہ سے صوبہ بلوچستان کو بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کرنا پڑا جس کی بحالی موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے یاد رہے کہ شدید بارشوں اور سیلابو ں نے دو لاکھ مکانات 10اضلاع میں 515دیہات کے ساتھ ساتھ 787بنیادی صحت کے مراکز اور 2ہزار تعلیمی اداروں کے کلاس رومز کو جزوی یا مکمل طور پر نقصان پہنچایاPost Disaster Needs Assessmentکے مطابق بلوچستان میں سیلاب کی تبارہ کاریوں سے بحالی اور تعمیر نو میں 5سے 7سال لگیں گے جس کیلئے 491بلین روپے درکار ہونگے وفاقی حکومت اپنی نگرانی میں عالمی بینک کے تعاون سے متاثرہ علاقوں میں انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے Integrated Flood resiliance and Adapationپروجیکٹ کے تحت پہلے مرحلے میں 213ملین امریکی ڈالر خرچ کریگی اس ضمن میں صوبائی حکومت نے پہلی ترجیح میں طویل عرصے سے زیر التواء پروجیکٹ ڈائریکٹر کی تعینیاتی کے مسئلے کو بھی حل کرلیا ہے جو تکنیکی بنیادوں پر بحالی کے حوالے سے عملی اقدامات کو حتمی شکل دینے میں مصروف عمل ہے۔اس ضمن میں آئندہ مالی سال 2024-25کے دوران نصیرآباد ڈویژن کو مستقبل کی سیلابی تباہ کاریوں سے بچاو اور Hairdin Drainage Systemکی بہتری کیلئے موجودہ حکومت ایک Feasibility Studyبھی کروانے کا ارادہ رکھتی ہے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں جنم لینے والے قدرتی آفات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے آئندہ مالی سال2024-25میں موجودہ حکومرت نے Green Balochistan initiativeکے تحت10بلین روپے تجویز کئے ہیں اس کے علاوہ رواں مالی سال 2023-24کے دوران پی ڈی ایم اے کے موجودہ گرانٹ1.9بلین روپے کو نظرثانی کے بعدبڑھاکر7.9بلین روپے کردیئے جو مختص کردہ بجٹ کے مقابلے میں 315فیصد اضافہ ہے مزید برآں اگلے مالی سال 2024-25میںمتذکرہ گرانٹ کو بھی بڑھاکر 5بلین روپے کردیا گیا ہے۔رواں مالی سال2023-24کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے شعبے میں غیر ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 493ملین روپے تھا جو نظرثانی شدہ بجٹ کے بعد627ملین روپے ہوگیا آئندہ مالی سال 2024-25کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے محکمے کا غیر ترقیاتی بجٹ گزشتہ سال کے مقابلے میں 84فیصد بڑھاکر909ملین روپے کردیا گیا ہے اور ترقیاتی بجٹ کی مد میں 115ملین روپے مختص کئے گئے ہیں موسمیاتی تبدیی کے منفی اثرات کے جنم لینے والے مسائل اور امدادی سرگرمیوں کیلئے دیگر متعلقہ محکموں اور اداروں میں مختص کئے گئے اربوںروپے اسکے علاوہ ہیںانہوں نے کہا کہ کسی بھی معاشرے میں امن کے قیام سے نہ صرف پر سکون سماجی اور اقتصادی فضاء￿ ہموار ہوتی ہے بلکہ سرمایہ کاری کے امکانات بھی روشن ہوتے ہیں جس سے مزید معاشی ترقی اور پیش رفت نمو پاتی ہے۔ اس حوالے سے صوبائی حکومت موجود وسائل کو موثر انداز میں استعمال کرنے کے لیے پر عزم ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو درکار ضروری آلات کی فراہمی پر بھی کار بند ہے تاکہ صوبے میں امن وامان کی فضاء￿ کو برقرار رکھا جا سکے۔ اس ضمن میں حکومت بلوچستان نے خصوصی تو جیحات کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں مالی سال 2023-24 کے غیر ترقیاتی بجٹ کو 54.9 بلین روپے سے بڑھا کر 84 بلین روپے کر دیا ہے جو 53 فیصداضافہ ہے۔ رواں مالی سال 24-2023 کے دوران صوبائی حکومت نے ترقیاتی سرگرمیوں کے حوالے سے قومی شاہراہوں پر محفوظ عوامی سفر کو یقینی بنانے کے لیے 10.4 ملین روپے کا اجراء￿ کیا ہے۔ رواں مالی سال 24-2023 میں صوبائی حکومت نے امن وامان کی بہتری کو مد نظر رکھتے ہوئے قانون نا فذ کرنے والے اداروں کے لئے مجموعی طور پر 7047 نئی اسامیوں کی منظوری دی اور آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران ان اداروں میں نئی گاڑیوں کی خریداری کے لئے مجموعی طور پر 1.497 بلین روپے بھی مختص کئے ہیں۔ علاوہ ازیں پولیس، لیویز اور محکمہ جیل خانہ جات کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور جدیدضروری آلات و مشینری کی خریداری کے لئے مجموعی طور پر 4.6 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ عوام کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے آئندہ مالی سال 25-2024 کے ترقیاتی بجٹ میں کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ کے لئے 193 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں جبکہ گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے لئے ایک بلین روپے مختص کئے گئے ہیں تا کہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد آئینی تقاضوں کے مطابق ہماری حکومت ،لوکل گورنمنٹ کے نظام کو مزید مستحکم بنانے کے لئے سنجیدہ ہے۔ اس ضمن میں قائد ایوان میر سرفراز بگٹی کا عزم ہے کہ بنیادی میونسپل خدمات ،لوکل کونسل کے اداروں کے ذریعے ہی سرانجام دیئے جائیں تا کہ اس نوعیت کے بنیادی میونسپل خدمات کو یقینی طور پر شہریوں کی دہلیز تک فراہم کیا جاسکے۔ اس ضمن میں موجودہ صوبائی حکومت نے تاریخ میں پہلی بار لوکل گورنمنٹ گرانٹ کو گذشتہ برسوں کے مختص شدہ 16.8 بلین روپے کے مقابلے میں 108 فیصد بڑھا کر آئندہ مالی سال 25-2024 میں 35 بلین روپے کر دی ہے۔ جس سے لوکل کونسل فنانس کمیشن کو مزید با اختیار و مستحکم ہوگاموجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اگر چہ لوکل گورنمنٹ کو لوکل کونسل کی سطح پر بڑی مالی مشکلات در پیش تھیں تاہم رواں مالی سال 24-2023 میں صوبائی حکومت نے لوکل کونسلوں کے مالی بحران کو حل کرنے کے لئے 4.7 بلین روپے سے زائد رقم فوری طور پر جاری کئے تا کہ نچلی سطح پر ضروری میونسپل خدمات کو ممکن بنایاجاسکے۔موجودہ حکومت کی تشکیل کے بعد رواں مالی سال 24-2023 کے دوران مختلف اضلاع میں سیوریج و نکاسی ، سولر سٹم اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب اور دیگر بنیادی میونسپل خدمات کی انجام دہی کے لئے 233 ملین روپے فوری طور پر جاری کئے گئے۔انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال 24-2023 کے دوران لوکل گورنمنٹ کا نظر ثانی شدہ غیر ترقیاتی بجٹ 17 بلین روپے تھا جسے اگلے مالی سال 25-2024 میں 122 فیصد بڑھا کر 37.8 بلین روپے تجویز کر دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں اس شعبے کے لئے آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران 5.2 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی پبلک سیکٹر کی معیشت میں زراعت کو ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے۔ اللہ تعالی نے ہمارے صوبے کو انواع و اقسام پھلوں اور سبزیوں کے کاشت کے لئے بہترین زرعی ماحول سے نوازا ہے۔ زراعت سے نہ صرف شہریوں کی غذائی ضروریات پوری ہوتی ہے بلکہ غربت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ موسمی تبدیلی کے اثرات میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔ ہماری موجودہ صوبائی حکومت زراعت کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے خصوصی اقدامات کر رہی ہے اور اس ضمن میں معیاری بیج ، پودوں کی فراہمی ، کھا اور کیڑے مار ادویات کی دستیابی نیز جدید سائنسی طریقوں کیمطابق کا شتکاری کی ترویج کے ساتھ ساتھ زرعی اجناس کی مارکیٹ تک رسائی کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔ ضلع موسی خیل ، خاران، ڑوب، پیچ ، قلعہ سیف اللہ ، خضدار، ہرنائی ، ڈیرہ بگٹی ، پنجگور، زیارت اور شیرانی میں رواں مالی سال -24-2023 کے دوران موجودہ حکومت نے زرعی سولر ٹیوب ویل کی ڈرلنگ، بورنگ و پمپنگ اور زرعی شعبے میں قدرتی آفات کے اثرات میں کمی کے لئے ، چھوٹے پیمانے پر پانی کے ذخائر کی تعمیر کے لئے مجموعی طور پر 681 ملین روپے فوری طور پر جاری کئے تاکہ صوبے میں اس شعبے کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔آنے والے مالی سال 25-2024 میں زراعت کی ترقی کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 16.5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال 24-2023 کے مختص کردہ بجٹ کے مقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہے جبکہ ترقیاتی بجٹ کی کل 147 اسکیمات کے لئے 7.3 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مال مویشی کسی بھی معاشرے کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں اور ان سے حاصل ہونے والے گوشت ، دودھ اور انڈوں کے ذریعے عوام کی نہ صرف پروٹین بلکہ غذایت و خوراک بھی پوری ہوتی ہے۔ صوبہ بلوچستان مال مویشی کی دولت سے مالا مال صوبہ ہے جو پاکستان کی 40 فیصد آبادی کی ضروریات کو پوری کرتی ہے۔ بلوچستان میں 60 فیصد آباد بلو استہ یا بلا و استہ اس شعبے سے منسلک ہے جس سے غربت میں نمایاں کمی یاآتی ہے۔ رواں مالی سال 24-2023 میں ہماری حکومت کے دوران 370 ملین روپے کے لاگت سے ڑوب اور 190 ملین روپے کی لاگت سے حب میں جدید مدیح خانہ اور گوشت پروسیسنگ یونٹ کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ صوبے میں امور حیوانات کے شعبے میں خدمات کی فراہمی کے لئے ریسکیو موبائل مہیا کرنے کے لئے 40 ملین روپے جاری کئے۔ موجودہ حکومت نے لائیواسٹاک کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے جانوروں کی ادویات اور خوراک کی مد میں مختص رقم کو بڑھا کر 847 ملین روپے تجویز کی ہے۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال 25-2024 میں محکمہ کو در کار سہولیات کے لئے 154 ملین روپے مختص کئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران اس شعبے کی غیر ترقیاتی بجٹ کو 5 بلین روپے سے بڑھا کر 8 بلین روپے کر دیئے گئے ہیں جو 63.8 فیصد اضافہ ہے۔ علاوہ ازیں ترقیاتی بجٹ کی مد میں 917 ملین روپیمختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان پر اللہ تعالیٰ کی خاص نوازشوں میں سے ایک نوازش سمندر کا پانی اور اْس کے 771 کلو میٹر طویل ساحلی علاقے شامل ہیں۔ ان علاقوں میں رہنے والے لوگوں کا گذر بسر سمندری حیات پر منحصر ہے۔ اگر سمندری وسائل کو موثر انداز میں بروئے کار لایا جائے تو ساحلی پٹی پر رہنے والے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مقامی ماہی گیروں کو جدید تربیت اور سہولت فراہم کی جائے جو معاشی استحکام کے لئے ضروری ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے موجودہ حکومت جامع انداز میں پالیسی سازی اور قانون سازی کے ساتھ ساتھ غیر قانونی ٹرالنگ کی روک تھام کے لئے موجودہ پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ علاوہ ازیں آئندہ مالی سال کے دوران Fisherman Welfare Endowment Fund کے تحت سرمایہ کاری کی مد میں مختص شدہ 1 بلین روپے کی اخرا جاتی پالیسی بھی مرتب کی جارہی ہے۔آنے والے مالی سال 25-2024 میں ماہی گیری و ساحلی ترقی کے شعبے میں پیش رفت کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 1.8 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال 24-2023 کے تخمینہ بجٹ 1.2 بلین روپے کے مقابلے میں 42 فیصد اضافہ ہے۔ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران ترقیاتی بجٹ کی مد میں 5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ گندم ہماری بنیادی ضروریات میں شامل ہے۔ گندم کی سپلائی اور اْس کی قیمت میں اعتدال رکھنے کے لئے موجودہ صوبائی حکومت نے گندم کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ اس ضمن میں صوبے کے ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے گندم کی تذویراتی ذخیرے کو برقرار رکھا گیا ہے جوحکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال 25-2024 میں Food Security Revolving Fund کی مد میں 1 بلین روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔اس شعبے میں آئندہ مالی سال 25-2024 کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 1.2 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال کے مختص شدہ بجٹ یعنی 825 ملین روپے کے مقابلے میں 48.8 فیصد اضافہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگلات سماجی اور اقتصادی ترقی کے ساتھ ساتھ ماحولیات کی بہتری میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت جنگلات کو محفوظ بنانے اور اْن کی ترقی کے لئے پر عزم ہے۔آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران محکمہ جنگلات کی پیش رفت کے لئے درکار مختلف سہولیات کی فراہمی کے لئے 75.8 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔آنے والے مالی سال 25-2024 میں اس شعبے کی ترقی کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 3.6 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال 24-2023 کے تخمینہ بجٹ 1.8 بلین روپے کے مقابلے میں 101 فیصد اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں اس شعبے میں پیش رفت کے لئے آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران 2.6 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ محنت و افرادی قوت کے شعبے کی ترقی اور نوجوانوں کو مختلف ہنر سیکھانے کے حوالے سے موجود صوبائی حکومت پر عزم ہے۔ اس ضمن میں صوبائی حکومت نے Balochistan Skill Development Fund کے تحت 2 بلین روپے کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ نو جوانوں کو ہنر مند بنائے جاسکے۔ اس مقصد کے حصول کے لئے موجودہ حکومت اس فنڈ کی اخراجاتی پالیسی بھی مرتب کر رہی ہے۔رواں مالی سال کے دوران یونیسیف (UNICEF) کے اشتراک سے بلوچستان میں چائیلڈ لیبر کی صحیح تعداد کا تعین اور ان کے سدباب کے لئے سروے کی مد میں موجودہ حکومت نے 57 ملین روپے جاری کئے ہیں۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے لئے یورپی یونین (EU) کی طرف سے B-TEVTA کے ذریعے 14 بلین روپے متوقع ہے۔رواں مالی سال 24-2023 میں اس شعبے کے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 2.2 بلین روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران اس مد میں 3 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو 33 فیصد اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ آئندہ سال 2.6 بلین روپے تجویز کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صنعت و حرفت کے شعبے کی ترقی ، موجودہ صوبائی حکومت کے نزدیک فوقیت کا درجہ رکھتا ہے۔ صوبے میں زرعی شعبے کے بعد ، روزگار کے موقع فراہم کرنے میں زیادہ حصہ صنعت و حرفت کے شعبے سے جڑے چھوٹے اور درمیانے کاروباری طبقہ کا ہے جسے صوبائی حکومت سنجیدگی سے فروغ دے رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری عوامی حکومت نے صوبے میں صنعتی سرگرمیوں میں اضافے کو اپنی اولین ترجیحات میں شامل کیا ہے۔ اس ضمن میں صوبائی حکومت نے Balochistan Enterprize Development Fund کے تحت 2 بلین روپے کی سرمایہ کاری کی ہے جس کا مقصد چھوٹے اور درمیانے کاروبار کی توسیع یا نئے کاروبار کے لئے بلاسود قرضوں کی فراہمی ہے۔ موجودہ حکومت اس فنڈ کی اخراجاتی پالیسی بھی مرتب کر رہی ہے تا کہ اس کے مقاصد کو حاصل کر کے اجتماعی سودمند نتائج معاشرے کو پہنچایا جاسکے۔حب کی صنعتی اور تجارتی اسٹیٹ کی ضروری تعمیر نو کے لئے موجودہ حکومت نے رواں مالی سال2023-24 کے دوران 137 ملین روپے جاری کئے ہیں۔آنے والے مالی سال 25-2024 میں اس شعبے کی ترقی کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 3.7 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال بجٹ تخمینہ 2.1 بلین روپے کے مقابلے میں 71.7 فیصد اضافہ ہے۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران اس شعبے کی پیش رفت کے لئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 418 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہری منصوبہ بندی اور ترقیات کا شعبہ اس لئے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ گذشتہ کئی برسوں سے کوئٹہ کے گردو نواح کے علاوہ دیگر اضلاع سے بھی کو ئٹہ شہر میں سکونت اختیار کرنے کے حوالے سے بہت دباؤ ہے جس کے نتیجے میں کوئٹہ شہر کو ٹریفک کے شدید مسائل کے ساتھ ساتھ شہریوں کو سکونت کے سنگین مشکلات بھی درپیش ہیں۔ اس مقصد کے لئے ہماری حکومت بلوچستان ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ اتھارٹی ایکٹ کو مد نظر رکھ کر صوبائی درالحکومت کے علاوہ دیگر ڈیڑنل ہیڈ کوارٹرز میں کام کی وسعت پر غور کریں گی۔ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران اس شعبے کو مزید مستحکم کرنے کے لئے درکار ضروریات اورسہولیات کی فراہمی کے لئے 39 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ آنے والے مالی سال 25-2024 میں اس شعبے کی ترقی کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ کا کل تخمینہ 546 ملین روپے تجویز ہے جو رواں مالی سال 24-2023 کے مختص شدہ تخمینہ بجٹ 392 ملین روپے کے مقابلے میں 39 فیصد زیادہ ہے۔ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران اس شعبے میں پیش رفت کے لئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1.1 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ توانائی کا شعبہ موجودہ صورت حال میں انتہائی اہم ہے جس نے زندگی کے تمام شعبوں پر سنگین اثرات مرتب کئے ہیں۔ اس بحران کے خاتمے کے لئے ہماری حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ یہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ بلوچستان متبادل توانائی کے ذرائع سے مالا مال ہے جن میں کشمسی ہوا اور جیوتھرمل کی وافر توانائی موجود ہے۔ اس ضمن میں جن 522, 29 زرعی ٹیوب ویلوں کو سبسیڈی دی جارہی ہے انہیں وفاقی حکومت کے تعاون سے شمسی توانائی میں تبدیل کیا جا رہا ہے جس کے لئے حکومت بلوچستان کی جانب سے آئندہ مالی سال 2024-25 کے دوران 10 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔رواں مالی سال 24-2023 کے دوران اس شعبے کی ترقی کے لئے موجودہ حکومت نے ترقیاتی بجٹ سے اب تک 162 ملین روپے جاری کئے ہیں جس کے نتیجے میں صوبے کے مختلف اضلاع میں 20 اسکیمات کو مکمل کیا جاچکا ہے جن میں 15 ہوم سولرائزیشن اور 5 دیگر اسکیمات شامل ہیں۔رواں مالی سال 24-2023 کے دوران اس شعبے کی غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 6.8 بلین روپے تھا جو نظر ثانی شدہ بجٹ میں 7 بلین روپے ہو گئے ہیںآئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران توانائی کے شعبے کی ترقی کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 15 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں سال 24-2023 بحث تخمینہ 6.8 بلین روپے کے مقابلے میں 121.4 فیصد اضافہ ہے۔ جبکہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران ترقیاتی بجٹ کے مد میں 5.5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جدید عہد میں پانی کا مسئلہ بلوچستان میں رہنے والے لوگوں کی بقاء کا مسئلہ ہے۔ آب پاشی جیسے اہم محکمے پرخصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ ایک جانب محدود پانی کے وسائل اور موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات تو دوسری جانب زیرزمین پانی کی سطح خطرناک حد تک نیچے گر چکی ہے۔ ہماری حکومت اس اہم مسئلے سے بخوبی واقف ہیجس سے نمٹنے کے لئے جدید آب پاشی کے نظام کی اشد ضرورت ہے۔آنے والے مالی سال 25-2024 میں آب پاشی کے شعبے کی ترقی کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ میں 4.7 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں سال 24-2023 کے تخمینہ بجٹ 3.6 بلین روپے کے مقابلے میں 32 فیصد اضافہ ہے۔ اسی طرح اگلے مالی سال 25-2024 کے دوران اس شعبے کی ترقی کے لئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 43.3 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔رواں مالی سال 24-2023 میں 321 جاری اسکیمیں جبکہ 613 نئی اسکیمیں شامل تھیں جس میں سے 181 اسکیمیں پایہ تکمیل تک پہنچیں اس کے علاوہ کو ئٹہ اور اس کے گردنواح میں 1 بلین روپے کے چھوٹے چیک ڈیموں کی تعمیر کا کام اختتامی مراحل میں داخل ہو چکا ہے جس میں گھروں اور زرعی زمینوں کی سیلاب سے حفاظت کے لئے بندات ، نہروں میں پانی کی روانی برقرار رکھنے کے لئے بھل صفائی اور چھوٹے ڈیموں کی تعمیر شامل ہیں جس سے صوبے میں نظام آبپاشی، زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کرنا اور پانی کی قلت کو قابو کرنے میں مدد ملے گی۔ صوبائی حکومت کی کاوشوں سے پٹ فیڈر کینال کے نظام میں مزید بہتری اور لائٹنگ پکا کرنے کا منصوبہ وفاقی PSDP میں منظور ہو چکا ہے جس کی کل لاگت 61 بلین روپے ہے جسکے لئے آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں 10 بلین روپے مختص بھی کئے گئے ہیں اس منصوبے سے 6لاکھ 63 ہزار ہیکٹر زرعی زمینیں آباد ہوں گے اور نصیر آبادڈویڑن کو پینے کے صاف پانی کی ترسیل کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔ سال 2010، 2011 اور 2022 کے سیلابوں کی تباہ کاریوں سے حاصل ہونے والے تجربات کی روشنی میں موجودہ حکومت نے اپنے قیام کے فوری بعد ضلع پشین ، خضدار، بارکھان، سبی، جھل مگسی ، پیچ، ہرنائی اور ڈ کی وغیرہ میں سیلاب سے نمٹنے کی حکمت عملی کے تحت حفاظتی دیوار اور بندات کی تعمیرات کے لئے 664 ملین روپے فوری جاری کئے۔ اس کے علاوہ زیر زمین پانی کے سطح کو برقرار اور بہتر بنانے کے لئے صوبے کے مختلف اضلاع میں ہماری حکومت نے رواں مالی سال 24-2023 میں مختلف چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے لئے 100 ملین روپے جاری کئے۔انہوں نے کہا کہ یہ سرکاری عمارتوں ،سٹرکوں اور پلوں کی تعمیر کے حوالے سے یہ محکمہ بہ حیثیت ایک عمل درآمدی ادارہ کے پبلک سیکٹر میں ترقی و خوشحالی کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ رواں مالی سال 24-2023 میں ہماری حکومت کے دوران ، روڈ سیکٹر میں 220 سے زائد جاری اور نئے اسکیموں کے لئے اب تک 3.6 بلین روپے جاری کئے جا چکے ہیں تا کہ ترقیاتی منصوبوں کی عمل درآمد میں تیزی لائی جاسکے۔آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران اس شعبے کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 51.8 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، رواں مالی سال 24-2023 کے غیر ترقیاتی بجٹ کا نظر ثانی شدہ حجم 12 بلین روپے تھا جسے آئندہ مالی سال 25-2024 میں 40.3 فیصد اضافے کے ساتھ 17 بلین روپے تجویز کیا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 2 دہائیوں سے بارش و برف باری میں کمی نیز گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے پس منظر میں پانی کا مسئلہ صرف بلوچستان کا اہم مسئلہ نہیں بلکہ اکثر ممالک کی بقاء￿ کا مسئلہ ہے۔ ان مشکلات ومسائل کو مدنظررکھتے ہوئے موجودہ حکومت اس شعبے میں اپنی ذمہ داریوں سے باخبر ہے۔ہماری حکومت نے رواں مالی سال 24-2023 کے دوران کوئٹہ میں صاف پانی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے New Waste Water Treatment Plant Quetta کے تحت 240 ملین روپے اور اس کے علاوہ کوئٹہ کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے ہماری حکومت نے منگی ڈیم پر کام کی رفتار میںمزید تیزی لانے کے لئے 861 ملین روپے فوری طور پر جاری کئے۔موجودہ واٹر سپلائی اسکیموں کی سولرائزیشن پراجیکٹ کے مختلف فیرز کے تحت رواں مالی سال 24-2023 میں جون کے مہینے کے آخر تک بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 493 واٹر سپلائی اسکیموں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لئے اب تک ہماری حکومت نے 351 ملین روپے جاری کئے ہیں۔ نا گفتہ نہ رہے کہ ہماری صوبائی حکومت نے اس شعبے کی ترقی کے لئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں اب تک 1.7 بلین روپے جاری کئے ہیں۔کوئٹہ شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے موجودہ صوبائی حکومت نے آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران Q-WASA کے گرانٹ کو 2.2 بلین روپے سے بڑھا کر 3.6 بلین روپے کر دیا ہے جو 63.6 فیصد اضافہ ہے۔جاری مالی سال 24-2023 میں اس محکمے کا کل غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 6.3 بلین روپے تھا۔ آئندہ مالی سال کے دوران اس محکمے کا غیر ترقیاتی بجٹ 11.4 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال 2023-24 کے مقابلے میں 79 فیصد زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے ترقیاتی بجٹ میں اس شعبے کی پیش رفت کے لئے 16.7 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صوبائی حکومت معاشرے کے تمام طبقات کی بالعموم اور محروم و کمزور طبقات کی با الخصوص یکساں بہبود، تحفظ اور خدمات کی پیش رفت کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔ اس ضمن میں سماجی بہبود، ترقی نسواں ، مذہبی و اقلیتی امور نیز بہبود آبادی کے شعبوں کی ترقی میں تیزی لانے کے لئے آئندہ مالی سال 2024-25 میں غیر ترقیاتی بجٹ کے مد میں مجموعی طور پر 8.6 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو جاری مالی سال 2023-24کے تخمینہ بجٹ 5.5 بلین روپے کے مقابلے میں 56 فیصد اضافہ ہے۔ علاوہ ازیں ان شعبوں کے استعداد کار کو بڑھانے کے لئے درج ذیل اقدامات بھی کئے جارہے ہیں :- معزوروں کے لئے مختص کردہ کوٹہ پر سختی سے مکمل عمل درآمد کو یقینی بناناحد صنفی برابری اور خواتین کے حقوق کا تحفظ رواں مالی سال 24-2023 کے دوران کوئٹہ ، خضدار، خاران، گوادر اور لورالائی کے خواتین بازار اور خواتین کے Business Incubation Centers میں عدم دستیاب سہولیات کی فراہمی کیلئے 20 ملین روپے کا اجراء پالیسی پر غورخواتین کی معاشی خود مختاری کے لئے 500 ملین روپے کی سرمایہ کاری کے بعد مربوط اخراجاتی گھروں، بازاروں، دفتروں اور دیگر جگہوں میں صنفی امتیاز کے قوانین کے تحت خواتین کے حقوق کا تحفظ اور ہراسانی کے خلاف محتسب اعلی برائے خواتین کے اگلے مالی سال 25-2024 کے غیر ترقیاتی بجٹ میں 67 ملین روپے مختص کرنے کی تجویز جو رواں مالی سال 24-2023 کے بجٹ تخمینے کے مقابلے میں 15.5 فیصداضافہ ہے۔آئندہ مالی سال 25-2024 میں اقلیتی برادری کے سماجی تحفظ اور اْن کے مستحق طلباء و طالبات کے تعلیمی اخراجات کے لئے 205 ملین روپے کی گرانٹ کی تجویز اور اسی مقصد کے لئے 500 ملین روپے فنڈ کی ابتدائی سرمایہ کاری کے بعد مربوط پالیسی پر غور،اقلیتی امور کی ترقی اور سہولیات کی فراہمی کے لئے اگلے مالی سال 25-2024 کے غیر ترقیاتی،بجٹ میں 428 ملین روپے رکھنے کی تجویز جورواں مالی سال 24-2023 کے بجٹ تخمینے 292 ملین روپے کے مقابلے میں 31.6 فیصد اضافہ ہے۔مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کے فروغ کے لئے آئندہ مالی سال 25-2024 کے غیر ترقیاتی بجٹ میں 1.5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں جو رواں مالی سال 24-2023 کے مختص کردہ بجٹ تخمینے 914 ملین روپے سے 40 فیصداضافہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاحت و ثقافت کا فروغ اور آثار قدیمہ کا تحفظ نہ صرف زندہ اور بیدار اقوام کی نشانی ہے بلکہ دنیا کی ہر حکومت کے نزدیک اس کی خاص اہمیت ہے۔ اگر ہم تاریخی ورثے کی بات کریں تو صو بہ بلوچستان، دنیا بھر میں اپنے مہر گڑھ کے آثار قدیمہ کے حوالے سے مشہور ہے۔ اس کے علاوہ صوبہ بلوچستان اپنی ثقافت اور سیاحتی مقامات کے حوالے سے ایک مالا مال صوبہ ہے جس کی ترقی و فروغ کے لئے ہماری حکومت نے جو اہم اقدامات کئے ہے اْن کی تفصیل درج ذیل ہے :- رواں مالی سال کے دوران کوئٹہ میں ادبی فیسٹیول کا کامیاب انعقاد اور اِس ضمن میں موجودہ حکومت کی جانب سے 20 ملین روپے کا فوری اجراآئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران لوک ورثہ اور دیگر میلے ، مشاعرے ، ثقافتی موسیقی ، بک ایوارڈ اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں کے لئے پہلی مرتبہ 255 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ یو ایس ایڈ کے تعاون سے مہرگڑھ میوزیم کوئٹہ کی بہتری اور اپ گریڈیشن۔آثار قدیمہ سے متعلق تمام ریکارڈ کی Digitizationبلوچستان ٹورزم اور کلچرل پالیسی مرتب کرنے پر غورآئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران اس شعبے کی غیر ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 2 بلین روپے ہے جو رواں مالی سال کے تخمینہ بجٹ 504 ملین روپے کے مقابلے میں 285 فیصد زیادہ ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران اس شعبے میں پیش رفت کے لئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 923 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اطلاعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں حکومت بلوچستان کی جانب سے آئندہ مالی سال 25 – 2024 کے دوران مجموعی طور پر غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں 6 . 2 بلین روپے جو رواں مالی سال 24-2023 کے تخمینہ بجٹ یعنی 1.2 بلین روپے کے مقابلے میں 110.8 فیصد زیادہ ہے۔ جبکہ آئندہ مالی سال 25-2024 کے ترقیاتی بجٹ میں ان دونوں محکموں کے لئے مجموعی طور پر 1.8 بلین روپے مختص کئے ہیں۔یادر ہے کہ اشتہارات و پیلیسٹی کی مد میں ہماری حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران 613 ملین روپے مختص کئے ہیں جو رواں مالی سال 24-2023 کے نظر ثانی شدہ بجٹ کے مقابلے میں 69.5 فیصد زیادہ ہے۔ پریس کلبوں کے گرانٹ کے لئے آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران 26 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔جناب اسپیکر ! رواں مالی سال 24-2023 کے دوران سائنس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے کی ترقی کے لئے 534 ملین روپے T Equipment. اور فرنیچر کی فراہمی کے لئے 12.5 ملین روپے جاری کئے گئے علاوہ ازیں ہماری حکومت نے رواں مالی سال 24-2023 کے دوران آن لائن تعلیم کے فروغ کے لئےVirtual Education System Project کے تحت 13.5 ملین روپے کا اجراء کیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کی نشونما اور انہیں پور سکون فضاء￿ نیز سازگار ماحول کی فراہمی ہماری حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے۔ اس ضمن میں موجودہ صوبائی حکومت نے صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ یو تھ پالیس کی منظوری دے دی ہے جس کی عمل درآمد سے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔ اس کے علاوہ کھیل کے شعبے میں بلوچستان کے کھلاڑیوں نے اپنے نمایاں کارکردگیوں نہ صرف ماضی میں بلکہ موجودہ حکومت کے عہد میں بھی اس صوبے کا نام روشن کرنے میں مصروف ہیں، جن کی حوصلہ افزائی کے لئے نہ صرف ہماری حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے بلکہ اْن کی فلاح و بہبود اور انہیں مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کے لئے بھر پور اقدامات بھی کر رہی ہے۔ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران اس شعبے کی ترقی کے لئے غیر ترقیاتی بجٹ میں 1.8 بلین روپے جو رواں مالی سال 24-2023 کے تخمینہ بجٹ 1.2 بلین روپے کے مقابلے میں 47.9 فیصد اضافہ ہے۔ آئندہ مالی سال کے دوران اس شعبے کو مزید تقویت دینے کے لئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 3.2 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ 18 ویں ترمیم کے بعد صوبائی محصولات میں اضافے کے لئے پالیسی سطح پر جس تناسب سے کام تیزی لانے کی ضرورت تھی لیکن بدقسمتی سے ہم اس میں پیچھے رہ گئے۔ تاہم موجودہ صوبائی حکومت ایک نئے عزم و حوصلے کے ساتھ آئندہ مالی سال 25-2024 سے اس شعبے کی کارکردگی میں اضافہ کرنے کی بھر پور کوشش کرے گی تا کہ صوبے کی ٹیکس اور نان ٹیکس کی مد میں محصولات کو عوامی فلاح و بہبود کے لئے صوبائی ترقیاتی پروگراموں کے ذریعے ایک بہتر Public Service Delivery کے تحت انہی پر خرچ کیا جا سکے۔ اس ضمن میں آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران صوبائی محصولات کے حامل تمام محکموں کے مجموعی غیر ترقیاتی بجٹ کو رواں مالی سال کے مختص کردہ مجموعی تخمینہ بجٹ جو کہ 16.3 بلین روپے ہے سے بڑھا کر 34.3 بلین روپے کر دیا گیا ہے جو 109.7 فیصد اضافہ ہے۔آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران ٹیکس اور نان ٹیکس کے محصولات میں درج ذیل محکموں کو جو خاطرخواہ اضافے کے ساتھ اہداف دیئے گئے ہیں اْن کے حصول کو یقینی بنانے کی بارآور کاوشیں کی جائیں گی بلوچستان ریونیو اتھارٹی 38.4 بلین روپے ہے بورڈ آف ریونیو 3.3 بلین روپے ہیں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 1.7 بلین روپے توانائی 58.6 بلین روپے ہم معدنیات و معدنی وسائل 10 بلین روپے ہے انہوں نے کہا کہ نا گفتہ نہ رہے کہ صوبہ بلوچستان میں معدنیات اور معدنی وسائل کی ترقی میں صوبائی اور وفاقی حکومت کی دلچپسی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اس شعبے میں پیش رفت سے بلوچستان کا معاشی مستقبل جڑا ہوا ہے۔ اس ضمن میں ریکوڈک کا پروجیکٹ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس منصوبے سے پہلی پیداوار 2028 تک شروع ہو جائے گی۔ یہ منصوبہ نہ صرف ایک اہم سرمایہ کاری ہے بلکہ بڑے پیمانے پر روزگار پیدا کرنے والا منصو بہ بھی ہے اور 10.1 بلین ڈالر کی مجموعی سرمایہ کاری کے ساتھ یہ منصوبہ ہمارے صوبے کی تاریخ میں سب سے بڑی نجی سرمایہ کاری ہوگی۔ میں یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ حکومت بلوچستان کو اس منصوبے کی ایڈوانس را ئلٹی کی ادائیگیاں شروع ہو چکی ہیں اور رواں مالی سال 24-2023 میں اب تک 1.4 بلین روپے مل چکے ہیں۔ اگلے مالی سال 25-2024 کے دوران 2.25 بلین روپے کی مزید رقم موصول ہو جائے گی۔ مزید برآں بلوچستان صوبائی اسمبلی کے رواں بجٹ سیشن کے دوران حکومت Finance Bill 2024 پیش کرنے جارہی ہے جس کے تحت مختلف ٹیکسوں میں نظر ثانی کر کے بہتری لائی جانے کی تجویز ہے تا کہ صوبے کی اپنی محصولات میں اضافے کو پالیسی سازی کے ذریعے ممکن بنایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی مجموعی ترقی ، خوشحالی، امن و امان، گڈ گورنس اور عوامی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھتے ہوئے موجودہ صوبائی حکومت تمام محکموں کی کارکردگی کو بہتر اور انکے استعداد کار کو بڑھانے کے لیے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ مصروف عمل ہے۔ اس سلسلے میں قائد ایوان میر سرفراز بگٹی کے حکم سے ایک اصلاحی کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جو محکموں کی کارکردگی کا از سرنو جائزہ لے کر اپنی سفارشات کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے جسکی منظوری کے بعد ان اصلاحات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا تاکہ صوبے میں Good Governance کا قیام اور پبلک سروس ڈیلیوری کو احسن طریقے سے نبھایا جا سکے۔اگر چہ ہمیں اس حقیقت کا ادراک ہے کہ بلوچستان کی پچاس فیصد سے زیادہ آبادی نوجوانوں پر اور صوبہ بلوچستان میں سروسز اور انڈسٹریز کی کمی کے باعث زیادہ تر نو جوانوں کا رجحان سرکاری ملازمت کی طرف ہے لیکن یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ پبلک سیکٹر کے پاس اتنی استعداد نہیں کہ وہ ہر شہری کو کیا سکے۔ تاہم ہماری صوبائی حکومت کا عزم ہے کہ بے روزگاری کے اس اہم مسئلے کو جامع حکمت عملی کے تحت حل کیا جائے۔ اس ضمن میں ہماری صوبائی حکومت پہلے مرحلے میں بے روزگار ہنر مند نو جوانوں کے لیے اخوت کے اشتراک سے بلاسود قرضہ جات کی شفاف تقسیم کو عملی طور پر ممکن بنایا جائے گا۔ اس ضمن میں اس اسکیم کے ذریعے سے تقریبا ایک لاکھ پر جوش ہنر مند نو جوانوں کے مابین ایک خاطر خواہ فنڈ تقسیم کی جائے گی اور آسان اقساط میں وصولی کے بعد اس عمل کو مزید بے روز گار ہنر مند نو جوانوں کے لیے جاری رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں ہماری حکومت آئندہ مالی سال 25-2024 میں درج ذیل پالیسی اقدامات کر رہی ہے:۔ صوبہ بلوچستان میں انسانی وسائل کی ترقی کے ضمن میں موجودہ صوبائی حکومت، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشب کے حوالے سے بھی انتہائی سنجیدہ ہے اور اس ضمن میں نئے پروجیکٹس کو حتمی شکل دی جاری ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ یا سرکاری و نجی شعبوں کے اشتراک سے سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے قائم کردہ Viability Gap Fund میں مزید 2 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کو عملی طور پر فعال بنانے کے لئے اور اس شعبے میں مزید سرمایہ کاری لانے کے لئے 500 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں تا کہ روزگار کے مزید مواقع کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔Balochistan Skill Development کے تحت 2 بلین روپے کی ابتدائی انوسمنٹ کے بعد ایک مربوط Spending پالیسی مرتب کی جا رہی ہے جسکی منظوری کے بعد صوبے کے نوجوانوں کو مختلف فنی شعبوں میں ماہر بنایا جائے گا تا کہ وہ خود انحصاری کی راہ پر گامزن ہو سکے۔اس کے علاوہ صوبے کے محدود وسائل کے باوجود آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ہماری صوبائی حکومت نے تقریبا 3 ہزار آسامیاں تخلیق کی ہے تا کہ وہ صوبے کی ترقی میں عملی طور پر شامل ہو سکیں۔ یہاں میں عرض کرتا چلوں کہ صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گریڈ ایک سے پانچ تک مختلف صوبائی محکموں میں بھرتیوں کے لئے ایک جامع پالیسی مرتب کی جارہی ہے جو منظوری کے بعد نافذ العمل ہوگی تاکہ بھرتیوں کے عمل میں شفافیت لائی جاسکے۔وفاقی حکومت کے طرز پر گریڈ – 1 سے گریڈ – 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد جبکہ گریڈ – 17 سے گریڈ – 22 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 22 فیصد اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پینشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔صوبائی سرکاری ملازمین سے گروپ انشورنس کی مد میں ماہانہ کٹوتی سے قائم کردہ فعال فنڈ چونکہ Exhaust ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں گذشتہ سال کے اواخر سے جمع ہونے والے کیسوں کی ادائیگیاں رک گئی تھیں اس لئے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کو متوقع قابل ادا ئیگی رقوم نہ ملنے پر مشکلات درپیش تھیں جس کے حل کے لئے موجودہ حکومت نے آئندہ مالی سال میں متذکرہ فنڈ کو دوبارہ فعال بنانے کے لئے 2.5 بلین روپے مختص کئے ہیں۔صوبائی پنشن بجٹ میں ہرگزرتے سال کے ساتھ بے پناہ اضافے کے وجہ سے، مستقبل کے چیلنجز کو مدنظررکھ کر Balochistan Pension Fund میں مزید سرمایہ کاری کے لئے 2 بلین روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی حکومت میں نئی ملازمت اختیار کرنے والے سرکاری ملازمین کے لئے Contributory Pension Scheme یکم جولائی 2024 سے متعارف کی جا رہی ہے اس ضمنBalochistan Civil Balochistan Civil Servant Act, 19741989 ,Servant Pension Rules کے متعلقہ شقوں میں ترامیم لائی جائے گی۔ آئندہ مالی سال 25-2024 کے دوران ترقیاتی بجٹ میں محکمہ خزانہ کے تمام ذیلی دفاتر جس میں بلوچستان ریونیو اتھارٹی ، ڈائریکٹریٹ جنرل ٹریڑیز ، B-PPRA اور لوکل فنڈ آڈٹ شامل ہیں کے لئے ایک نئی عمارت فنانس کمپلیکس کے نام سے تعمیر کی جائے گی جس پر تقریبا 1 بلین روپے لاگت آئے گی۔ صوبے کے ہونہار اور قابل طالب علموں کے اسکالر شپ کے لئے قائم کردہ Balochistan Education Endowment Fund میں 2 بلین روپے کی مزید سرمایہ کاری کی تجویز ہے جس کے تحت سویلین شہداء￿ کے بچوں ، اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے لئے تعلیمی اسکالرشپ پروگرام شروع کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ہر ضلع کے میٹرک بورڈ میں پوزیشن لینے والے دس دس طلباء￿ و طالبات کو اسکالر شپ دیئے جائینگے۔ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار فروغ تعلیم کے لئے بے نظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام شروع کیا گیا ہے اور بلوچستان کے طالب علموں کے لئے آکسفرڈ (Oxford) پاکستان پروگرام کے تحت اعلی تعلیم کے دروازے کھولے گئے ہیں۔ گرین بس اقدام کے تحت کوئیٹہ اور تربت میں بس سروس کے آغاز کے لئے ایک بلین روپے مختص کئے ہیں۔کوئٹہ میں ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ٹریفک انجینئر نگ بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ جس کے لئے پہلی مرتبہ 50 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ موجودہ صوبائی حکومت کو اقتدار سنبھالے ہوئے لگ بھگ تین مہینے گزر چکے ہیں تاہم میر سرفراز بگٹی کی ولولہ انگیز قیادت کے سبب ہم سب حکومتی اراکین کا یہ پختہ عزم ہے کہ ہم عوامی توقعات کی تکمیل اور صوبے کے تعمیر و ترقی میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرینگے۔ مجھے کامل یقین ہے کہ ہماری حکومت کے موثر اقدامات سے صوبے میں مجموعی ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا دور آئے گا جس سے روشن مستقبل کے مزید نئے باب کھلیں گے جو ہماری اجتماعی کامیابی پر منتج ہونگے۔ ہم نے بلوچستان کے عوام سے یہ عہد کیا ہے کہ ہم ترجیحی بنیادوں پر دن رات محنت کر کے اس صوبے کی پسماندگی کو دور کرینگے اور بلوچستان کو انشاء اللہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں سرخرو کرینگے جس کا عکس مالی سال 25-2024 کے غیر ترقیاتی و ترقیاتی بجٹ کے اخراجات میں نظر آئے گا۔انہوں نے کہا کہ اب میں آپ کی اجازت سے اختصار کے ساتھ اس معزز ایوان کے سامنے آئندہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کا اہم عداد و شمار پیش کرنا چاہونگا۔ میں خوشی کے ساتھ یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اگلے مالی سال 2024-25 کا بجٹ ایک سرپلس بجٹ ہوگا جس کی تفصیل یوں ہے وفاقی حکومت سے محصولات 726.668بلین ، قابل تقسیم پول ،برہ راست منتقلی اور غیر ترقیاتی گرانٹس 667.577بلین ،ترقیاتی گرانٹس 59.091 ،صوبائی محصولات 124.489بلین ، ٹیکس آمدن 47.688بلین ، غیر ٹیکس آمدن 18.801بلین ،غیر ٹیکس آمدن برائے Lease Extension Bonus 58.00بلین ،کیپٹل محصولات 69.618بلین ، ایڈوانسز ،سرمایہ کاری اور قرضہ جات 21.677بلین ،فارن پروجیکٹ اسیسٹینس (FPA) 17.941بلین ،پراجیکٹس فنانسنگ 30.00بلین ، اسٹیٹ ٹریدنگ 9.705بلین ، اسٹیٹ ٹریڈنگ (آمدن و کیپٹل)9.705بلین ،کیش کیری فاروڈ 14.198بلین ، کیش کیری فاروڈ (وفاقی گرانٹس پراجیکٹس اور FPAتحفظ)14.198بلین ،کل میزان 955.602بلین ،اخراجات جاریہ 564.892بلین ،کیپٹل اخراجات 22.152بلین ، اسٹیٹ ٹریڈنگ22.012بلین وفاقی ترقیاتی پراجیکٹس (Outside PSDP)73.289بلین ، صوبائی پی ایس ڈی پی 219.561بلین ، فارن پراجیکٹس اسیسٹینس (FPA)28.298بلین ، کل میزان 930.206بلین اور کل محصولات اور کل اخراجات کا فرق25.39بلین اضافی بجٹ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اختتامی کلمات کے طور پر سب سے پہلے میں قائد ایوان میر سرفراز بگٹی ،مخلوط حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین اور معزز اراکین ایوان کے ساتھ ساتھ چیف سیکرٹری بلوچستان، محکمہ خزانہ کے سیکرٹری اور تمام عملہ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات بشمول تمام عملہ اور دیگر متعلقہ آفیسران اور اْن کے اسٹاف کا تہہ دل سے شکر یہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بجٹ کی تیاری میں معاونت کی اور عید کے دنوں میں بھی اپنے فرائض خوش اسلوبی سے سرانجام دیتے رہے۔ علاوہ ازیں میں پریس گیلری میں موجود تمام صحافیوں کا بھی شکر گزار ہوں جو اس سیشن کی کوریج کے لئے موجود ہیں۔ اب آئیے آخر میں اللہ تعالی کے حضور دعا کریں کہ وہ تمام اہداف کی تکمیل اور پاکستان و بلوچستان کے لئے مزید مثبت نتائج حاصل کرنے کی کاوشوں میں ہمیں کامیابی سے ہم کنار فرمائیں