بلوچستان کےجامعات میں جعلی بھرتیوں کا نوٹس لیا جائے،بی ایس او (پجار)


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بی ایس او (پجار) کے سابق مرکزی جوائنٹ سیکرٹری نعیم بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے۔ کہ میر چاکر خان رند یونیورسٹی کے اندر مختلف پوسٹوں پر گریڈ ایک سے لے کر 17 تک سابقہ گورنر نے اپنے من پسند لوگوں کو بغیر کسی اشتہار کے بھرتی کیا ۔ جو بے روزگار نوجوانوں کے ساتھ سراسر زیادتی ہے ۔جسکی بی ایس او (پجار) سخت الفاظ میں مزمت کرتی ہے یہ کرپشن کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ ہم کسی بھی روزگار کو روزگار ملنے کے مخالف نہیں ۔لیکن اس بات پ ضرور سوال کرنے کا حق ہے کہ سابق گورنر جس کا تعلق بی این پی مینگل سے تھا اس نے بغیر کسی اشتہار کے میر چاکر خان رند یونیورسٹی میں پوسٹوں پر سفارش پر بھرتی کیا۔میر چاکرخان رند یونیورسٹی کے لیے اسمبلی میں اور اس کے علاوہ بھی جدوجہد کی مزید بیان میں کہا گیا کہ میر چاکر خان رند یونیورسٹی اور یونیورسٹی اف کالج ڈیرا مراد جمالی جو کہ لسبیلہ یونیورسٹی کا کیمپس ہے وہاں کرپشن اور مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں جس کی ذمہ دار وہاں کی متعلقہ اعلی عہدوں پر فائز لوگ ہیں بیان میں مزید کا گیا کہ حکومت بلوچستان اور وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی ویسے تو ہمیشہ میرٹ کی بات کرتے ہیں لیکن میر چاکر خان رند یونیورسٹی اور یونیورسٹی اف کالج ڈیرا مراد جمالی کے اندر ہونے والی پوسٹوں کی بھرتیوں اور ان کے علاوہ کرپشن پر یہ حکومت نیب اور گورنر کیوں خاموش ہے بیان میں مزید کہا گیا کہ حکومت بلوچستان چیف سیکرٹری بلوچستان گورنر بلوچستان میر چاکر رند یونیورسٹی کی بنیادی مسائل اور جاری کرپشن بھرتیوں کی دو نمبر طریقے سے ایڈجسٹمنٹ کا نوٹس لے کر ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دیں اور تمام تر اسامیوں کو دوبارہ بھرتی کیا جائے میرٹ کی بنیاد پر گزشتہ ایک ماہ قبل کچھ اشتعار اس لیے جاری کیے گئے میر چاکر خان رند یونیورسٹی کی جانب سے مختلف پوسٹوں کے حوالے سے تاکہ جو لوگ انہوں نے اشتہار سے پہلے ہی بھرتی کی ہیں ان لوگوں کے پاس متعلقہ پوسٹوں کی ڈگریاں تک نہیں جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ اس وقت میر چاکر رند یونیورسٹی کا پی ڈی الیکٹریکل کا ڈگری ہولڈر ہے جو کہ بالکل اس پوسٹ کے اہل نہیں میر چاکر خان رند یونیورسٹی اگر نوٹس نہیں لیا گیا تو بلوچستان کے لوگ طلبہ طالبات والدین سب روڈوں پر ہوں گے اس کی ذمہ دار حکومت بلوچستان ہوگی۔