پشتونخوا نیپ کے زیر اہتمام عثمان خان کاکڑ کی تیسری برسی کے جلسہ عام میں متعدد قراردادیں منظور


مسلم باغ(قدرت روزنامہ)پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے زیر اہتمام پشتون قومی سیاسی تحریک کے عظیم رہنما، ملی اتل ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی تیسری برسی کے جلسہ عام میں متعدد قراردادیں منظور کی گئی۔ پہلے قرارداد میں ملی شہید ملی اتل، عظیم مبارزعثمان خان کاکڑ کو پشتون قومی سیاسی تحریک کا عظیم رہنما قرار دیتے ہوئے ان کو قومی خدمات، تاریخ ساز جدوجہد، لازوال قربانیوں، علمی، نظریاتی اور سائنسی بنیادوں پر پشتون قومی تحریک کے ہر اول دستے پشتونخوا ایس او، پشتونخوا نیپ، پشتونخوا ملی عوامی اتحاد اور پشتونخوا میپ کو متحد ومنظم کرنے اور تاریخی پشتون افغان وطن کی بنیاد پر پشتون غیور ملت کی ملی وحدت، ملی تشخص اور بولان تا چترال بشمول اٹک و میانوالی متحدہ اور خود مختار قومی صوبہ پشتونخوا کی تشکیل، آزاد اور جمہوری افغانستان کی ملی استقلال، ملی حاکمیت، ارضی سلامتی کی دفاع، ملک میں قوموں کی برابری اور عوام کی حکمرانی پر مبنی جمہوری فیڈریشن کی تشکیل، قومی آزادی جمہوریت اور سماجی انصاف، امن وترقی کی جمہوری تحریکوں کو متحد و منظم کرنے میں پر افتخار تاریخی رول ادا کرنے پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا اور اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پشتونخوا نیپ ملی شہید عثمان خان کاکڑ کے افکار، تعلیمات کو مشعل راہ بنا کر ان کے متعین کردہ قومی اہداف اور قومی ارمانوں کی تکمیل کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریگی۔ دوسرے قرارداد میں پاکستان کے سنگین سیاسی، آئینی، معاشی اور سماجی بحرانوں کی اصل ذمہ داری ملک کے اسٹبلشمنٹ پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے تمام ادارے آئینی حدود میں رہتے ہوئے آئین و قانون کی حکمرانی کا احترم کریں۔ قرارداد میں کہا گیا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ایک غیر آئینی ادارہ ہے جسکو پبلک سیکٹر میں قائم حکومتی اداروں کی نیلامی اور اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو حاصل خودمختاری اور صوبوں کے قومی ملکیت، قدرتی وسائل، معدنیات، جنگلات، زراعتی اراضی پر سرمایہ کاری کے نام قبضے اور نیلامی کا آئینی اختیار حاصل نہیں۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ SIFC کا غیر آئینی ادارہ قوموں کی آئینی اختیارات کی پامالی کے غیر آئینی اقدمات کا خاتمہ کریں۔ قرارداد میں 8 فروری کے دھاندلی زدہ انتخابات کو ملک کے بدترین انتخابات قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسٹبلشمنٹ کی کھلی مداخلت کے باعث 8 فروری کے انتخابات ملک کے سنگین آئینی اور سیاسی بحران کا سبب بنا ہے اور ملک کے جمہوری قوتیں بجا طور پر اس الیکشن کو(نیلامی)قرار دیتے ہیں کیونکہ اس الیکشن میں پارلیمان کی نیلامی ہوئی۔ قرارداد میں پشتونخوا وطن کے عوام پر ناروا اور غیر آئینی ٹیکسوں کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرتاج عزیز کی پارلیمانی کمیٹی نے وفاق اور صوبوں کے زیر اہتمام تمام علاقوں کو دس سال ٹیکسوں کی استثنا کا فیصلہ کیا تھا کیونکہ پشتونخوا وطن کے مذکورہ علاقے بالخصوص اور تمام پشتونخوا وطن بالعموم گزشہ چار دہائیوں سے مسلط کردہ دہشتگردی کے باعث تباہ حالی کے بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ پشتونخوا وطن کے تمام عوام کو کشمیر کے طرز پر بجلی اور گیس کی فراہمی پیدواری لاگت کے مطابق دی جائے کیونکہ پشتونخوا وطن 20 ارب یونٹ اپنے دریاں سے سستی بجلی اور سستی گیس (500 کیوبک ملین فٹ سے زائد فراہم کررہی ہے جس پر اولین حق پشتونخوا وطن کے عوام کو حاصل ہے۔ قرارداد میں چمن کے عوام اور ان کے پرلت کے برحق مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ چمن کے عوام کی 8 مہینوں کی طویل احتجاجی تحریک کے جائز مطالبات فوری طور پر تسلیم کیئے جائیں اور چمن و نوکنڈی سے لیکر چترال تک افغانستان کے ساتھ تمام تجارتی راستوں پر عائد ناروا اور غیر قانونی پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے، قرارداد میں واضح کیا گیا ہے کہ ڈیورنڈ لائن پر آباد کروڑوں عوام سالہا سال سے ہر دور میں افغانستان کے ساتھ آزادانہ آمد ورفت اور تجارت کی آزادی کا حق حاصل رہا ہے اس بنیادی انسانی حق کو جبری اور عوام دشمن اقدامات کے ذریعے ختم کرنا قابل قبول نہیں۔ قرار داد میں آزاد افغانستان کی ملی استقلال، ملی حاکمیت اور ارضی سلامتی کے دفاع کو تمام پشتون افغان غیور ملت کا ملی اور دینی فریضہ قراردیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغانستان میں لویہ جرگہ کے ذریعے افغان آئین کے تحت وسیع البنیاد افغان حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے اور افغانستان کے تمام آئینی اداروں کو بحال کرکے افغانستان میں خواتین کی تعلیم کے بشمول افغان عوام کے تمام انسانی بنیادی حقوق تسلیم کیئے جائیں اور آزادانہ جمہوری انتخابات کے ذریعے منتخب پارلیمنٹ اور نمائندہ حکومت کا قیام عمل میں لایا جائے۔ قرارداد میں دہشتگردی کے نام پر فوجی آپریشنوں کے سلسلے کو پشتونخوا وطن کے معدنیات، جنگلات، اراضیوں اور بیش بہا قدرتی وسائل پر قبضہ جمانے کا استعماری پلان قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پشتونخوا وطن میں بدامنی کے خاتمے اور امن وامان کی ذمہ داری سول اداروں کو سونپی جائیں اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ٹارگٹڈ اقدامات کیئے جائیں اور ژوب و شیرانی کے مختلف علاقوں میں عوام کو جبری طور پر آئی ڈی پیز بنانے اور دہشتگردی کے نام پر آپریشنوں کے جواز کو پیدا کرنے کے سازشی عمل کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جنوبی پشتونخوا پر نام نہاد دہشتگردی مسلط کرنے کی سازشوں کو ختم کیا جائے ۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر مشاہد حسین کی پارلیمانی کمیٹی نے پشتون بلوچ صوبے کے بی ایریا میں پولیس کی تعیناتی اور لیویز کے خاتمے کو غیر آئینی قرار دیا ہے اور صوبے کے عوام نے لیویز کے خاتمے کو متفقہ طور پر مسترد کیاہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فیڈرل لیویز کو جدید بنیادوں پر منظم کرکے اس کو ریگولر لیویز فورس بنایا جائے اور اس کے تمام مطالبات کو تسلیم کرتے ہوئے صوبائی لیویز کے طرز پر تمام حقوق و مراعات دی جائے۔ ایک اور قرارداد میں پشتون بلوچ صوبے کے تمام اہم شاہراہوں پر ایف سی اور ملیٹری کے چیک پوسٹوں کو عوام دشمن اقدام قرارد یتے ہوئے اسے فوری طور پر خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور واضح کیا گیاہے کہ صوبے کے عوام پر مسلط کردہ چیک پوسٹوں کا یہ جال تمام تجارتی کاروبار کو مسلح فورسز کے ذریعے کنٹرول کرکے عوام کے مال ودولت کو سرعام لوٹنے کا ایک اہم وسیلہ بنایا گیا ہے ان چیک پوسٹوں کا امن وامان کی قیام اور منشیات و اسلحہ کی سمگلنگ کے روک تھام میں کوئی کردار نہیں بلکہ اس میں اضافہ ہوا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ اسلحہ اور منشیات کے علاوہ تمام اشیا کی تجارت عوام کا بنیادی حق ہے لہذان تمام چیک پوسٹوں کا خاتمہ کرکے اس کی جگہ ذمہ داری سول اداروں کے حوالے کی جائیں۔ قرارداد میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے تحت سنیٹیشن برانچ سالڈویسٹ منیجمنٹ ٹھیکہ کو پرائیوٹ ادارے کو دینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد درحقیقت بلدیاتی اداروں کے کردار کے خاتمے اور ان کے ترقیاتی وغیر ترقیاتی فنڈ کو کرپشن کا ذریعہ بننے کے سوا کچھ نہیں جبکہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے پاس موجود صفائی کیلئے افرادی قوت اور مشینری اس کام کو بہترین طریقے سے سرانجام دے سکتی ہے، قرارداد میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ملازمین کی مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ قرارداد میں بجلی، گیس، پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کی مذمت کرتے ہوئے بدترین مہنگائی اور بے روزگاری کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیاہے۔ قرارداد میں وفاقی بجٹ کے ذریعے عوام پر ناروا ٹیکسوں کے نفاذ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل عمل قرارددیا ہے اور کھربوں روپے کے ترقیاتی بجٹ میں خیبر پشتونخوا، فاٹا اور جنوبی پشتونخوا کو نظرانداز کرنے کے ناروا عمل کی مذمت کرتے ہوئے اسے امتیازی سلوک پر مبنی پشتون دشمن اقدام قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہیکہ خیبر پشتونخوا، جنوبی پشتونخوا میں زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقیاتی پروجیکٹ کیلئے فنڈ مختص کی جائے اور فاٹا کو سرتاج عزیز کے سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی کے سفارشات کے مطابق ترقیاتی فنڈ مہیا کیا جائے۔ قرارداد میں کوئٹہ یونیورسٹی، آئی ٹی یونیورسٹی سمیت پشتون بلوچ صوبے کے تمام سرکاری یونیورسٹیوں کیلئے ان کے ضروریات کے مطابق فنڈز کی فراہمی کو اولین ترجیح قرار دینے اور تعلیم کے شعبے میں فنڈ کے اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے درج بالا یونیورسٹیوں کو ضروریات کے مطابق فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ قرارداد میں افغان کڈوال عوام کے خلاف غیر اعلانیہ آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے اسے جبری طور پر ملک سے بے دخل کرنے کے غیر قانونی ، غیر انسانی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کے ساتھ تضحیک امیز سلوک فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور قرارداد میں ضلع کوئٹہ کے حدود میں گزشتہ دنوں سابق صوبائی وزیر سمیت مختلف پشتونوں کے گھروں پر چھاپوں اور انہیں جبری طور پر ملک بدر کرنے کے ناروا اقدامات کی سختی مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت قرار دیا ہے۔ قرارداد میں مختلف اضلاع میں مقامی قبائل کے زمینوں پر ناروا قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قبائلی رسم ورواج اور ہائی کورٹ کے فیصلے کے مطابق تمام غیر آباد زمینوں کے مالک مقامی قبائل ہیصوبائی حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں داخل اپیل واپس لے اور مقامی قبائل کے حق ملکیت کو تسلیم کریں۔ قرارداد میں سبی تا دکی، شاہرگ، ہرنائی، سمالنگ میں کول مائنز اور ان کے مزدوروں پر حملے ، پشتونوں کے ٹرکوں کو جلانے اور پشتونوں کے قتل عام کے المناک واقعات کی مذمت کرتے ہوئے اسے شعوری منصوبہ بندی کے نتائج قرار دیا ہے اور ایسے پشتون دشمن اقدامات کے فوری خاتمے معدنی وسائل کے علاقوں اور زمینوں پر قبضے اور بھتہ خوری کے ناروا اقدامات کوفوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے ضلع موسی خیل میں دانش سکول کے قیام کے اعلان کے تحت مذکورہ سکول موسی خیل بازار میں قائم کیا جائے، لورالائی، موسی خیل ٹو تونسہ شریف روڈ پر جاری کام اور کنگری ٹو موسی خیل روڈ پر تعمیراتی کام جلد سے جلد مکمل کیا جائے، ضلع موسی خیل میں سوی راغہ کے مقام پر گیس کے دریافت ہونے کے بعد اسے دینے میں پہلی ترجیح ضلع موسی خیل کے عوام کو دی جائے، خانوزئی ٹو لورالائی براستہ رود ملازئی روڈ کی تکمیل جلد سے جلد اقدامات کی جائے،ژوب ٹو ٹانک براستہ میرعلی خیل روڈ کی جاری ترقیاتی کام جلد سے جلد مکمل کی جائے۔قرارداد میں روزنامہ جنگ کوئٹہ، روزنامہ انتخاب کوئٹہ کے صفحات میں کمی کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام کے بنیادی حقوق اور آواز بلند کرنے اور تحریر وتقریر کی آزادی کے منافی قرار دیا ہے اور دونوں اخبارات کے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اخبارات کے صفحات میں اضافہ کریں۔ قراردا د میں الیکٹرونک میڈیا کی جانب سے پشتونخوا نیپ سمیت اس دوقومی صوبے کے سیاسی پارٹیوں ، مختلف مکتبہ فکر کے تنظیموں اور سول سوسائٹی کے سیاسی جمہوری پروگراموں جلسے، جلوسوں کی کوریج نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے تعصب اور منفی رویے پر مبنی ناقابل برداشت عمل قراردیا ہے اور الیکٹرونک میڈیا کے مختلف چینلوں کے متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ وہ اس منفی طرز عمل کا خاتمہ کریں۔