بلوچستان

بلوچستان حکومت نے دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے ایک متوازی بجٹ بنایا ہے، شعیب نو شیروانی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا ہے کہ بلو چستان حکومت نے دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے ایک متوازی بجٹ بنایا ہے، نئے بجٹ کے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام میں64 فیصد جاری اسکیمات جبکہ صرف 36فیصد نئی اسکیمات کو شامل کیاگیا ہے۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو بلوچستان کے مالی سال 2024-25کےلئے پوسٹ بجٹ کے حوالے سے صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور احمد بلیدی اور ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی،صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا ہے کہ حکومت کی تشکیل کو چند ماہ ہی ہوئے ہیں اس عرصہ میں مختلف شعبوں میں چیلنجز کا سامنا تھا تمام شعبوں کی بہتری کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان کا بجٹ بنایا گیا صوبائی بجٹ میں ان اسکیمات کو ترجیح دی گئی جن سے عوام کو فائدہ پہنچے، بلوچستان کا زیادہ تر انحصار وفاق کی جانب سے این ایف ایوارڈ کے تحت منتقل ہونے والی رقم پر ہے آئندہ مالی سال کا کل بجٹ 955.5 بلین روپے ہے وفاقی محصولات کا مجموعی حصہ 726.6 بلین روپے ہے اور صوبائی محصولات کا مجموعی حصہ 124.4 بلین روپے ہے جبکہ دیگر محصولات کے علاوہ فارن پراجیکٹ اسیسٹنس کا حصہ 17.9 بلین روپے ہے۔ انہوںنے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ہماری حکومت کی بھر پور کوشش رہے گی کہ محصولات میں اضافہ ہو اور جن محصولات کے حامل محکموں کو جو اہداف دیئے گئے ہیں انہیں وقت پر حاصل کیا جائے آئندہ مالی سال کا کل تخمینہ 930.2 بلین روپے ہے اخراجات جاریہ کا کل حجم 564.8 بلین روپے ہے اور کپیٹل اخراجات کا تخمینہ 22.1 بلین روپے ہے ترقیاتی بجٹ کا کل حجم 321 ارب روپے ہے جبکہ پی ایس ڈی پی کا مجموعی حصہ 219.5 بلین روپے ہے،صوبائی وزیر میر شعیب نوشیروانی نے کہا ہے کہ صوبائی غیر ترقیاتی بجٹ اور دیگر عوامی خدمات کی انجام دہی کے لئے خطیر رقم مختص کی گئی ہے صوبے کے مختلف اداروں کے لئے مختص گرانٹس کو 33.7 بلین روپے سے بڑھا کر 93 بلین روپے کیا گیا ہے مالی سال 2024-25کے دوران مختلف فنڈز کی نئی تخلیق اور موجودہ فنڈز میں مزید سرمایہ کاری کے لئے 13.5 بلین روپے مختص کئے گئے ہیں اگلے مالی سال 2024-25میں صوبائی پی ایس ڈی پی کا کل حجم 219.5 بلین روپے ہوگا کل حجم میں جاری اسکیمات کی تعداد 3976 اور نئی ترقیاتی اسکیمات کی تعداد 2704 ہیں جو عوامی پبلک سروس ڈیلیوری کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جبکہ قابل تقسیم محاصل میں 647ارب روپے ہونگے وفاق کی جانب سے 59ارب روپے کی گرانٹ ملے گی صوبے اپنے وسائل سے 47ارب کے ٹیکسز جمع کرئے گا وفاق سے براستہ منتقلی 20.55ارب روپے ہے صوبے کے ترقیاتی بجٹ پی ایس ڈی پی کا کل حجم 219 ارب روپے ہے وفاقی ترقیاتی اخراجات کا کل حجم 73ارب روپے ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے لئے مجموعی آمدن کا تخمینہ 955 ارب روپے لگایا گیا ہے بجٹ میں 25 ارب روپے کا بجٹ ظاہر کیا گیا ہے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم کے شعبے کے لئے 146 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں محکمہ تعلیم کے بعد امن وامان کےلئے 93 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں صحت کے لئے67 ارب، زراعت کے شعبے کے لئے 16 روپے مختص کئے گئے ہیں محکمہ امور حیوانات کے لئے 8 ارب، سماجی تحفظ کے شعبوں کےلئے 13 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں محکمہ بلدیاتی کےلئے 35 ارب، زرعی ٹیوب ویلوں کو سولر منتقل کرنے کےلئے 10 ارب روپے رکھے گئے ہیں گرین بلوچستان انیشیٹو کے تحت 10 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں کوئٹہ اور تربت میں پیپلز بس سروس کے لئے 1 ارب مختص اور یونیورسٹیوں کے گرانٹ کو 5 ارب روپے تک بڑھا دیا گیا ہے، وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ صحت کارڈ کے لئے ساڑھے 5 ارب جبکہ سرکاری اسپتالوں میں مفت ادویات کی فراہمی کےلئے 6 ارب 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں صحت کے شعبے میں مشینری کی خریداری کے 2 ارب 80 کروڑ روپے مختص کئے ہیں بلوچستان میں کینسر کے مریضوں کو ادویات کی فراہمی کےلئے 58 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں محکمہ تعلیم کے شعبے 535 نئی آسامیاں تخلیق کی گئی ہیں طلباءکو مفت لیپ ٹاپ کی فراہمی کےلئے 96 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں قائد اعظم کیڈٹ کالج زیارت کے قیام کےلئے 10 کروڑ جبکہ کالجز کےلئے 10 نئی بسوں کی فراہمی کےلئے 4 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں محکمہ خوراک میں فوڈ سیکورٹی کے لئے 1 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں محکمہ زراعت کے شعبے کے لئے 7 ارب 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امن و امان کے شعبے میں محفوظ سفر کے نام سے منصوبے کے لئے 1 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں امن و امان کے شعبے میں نئی گاڑیوں کی خریداری کےلئے 1 ارب 49 کروڑ جبکہ مشینری کی خریداری کے لئے 4 ارب 60 کروڑ روپے رکھے گئے ہیںمحکمہ صنعت میں لوگوں کو ہنر مند بنانے کے لئے 2 ارب جبکہ صنعتوں کی ترقی کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔اس موقع پر صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ نیا صوبائی بجٹ 955ارب روپے کا ہے، حکومت نے25ارب سرپلس کا بجٹ دیا ہے بجٹ میں تمام شعبوں کو کور لیا گیا ہماری حکومت نے ایک سو25ارب روپے جاری اسکیمات کیلئے مختص کئے تاکہ اچھی اسکیمات مکمل ہوں،ترقیاتی پروگرام کاتقریبا 64فیصد حصہ بنتاہے ،بجٹ میں بلوچستان میں تمام شیلٹرلیس اسکولوں کی شیلٹر کےلئے پروگرام رکھاہے صحت کے شعبے کے لئے نصیرآباد میں ہسپتال، این آئی سی وی ڈی کے تعاون سے کوئٹہ میں ہسپتال کی تعمیر بجٹ میں شامل ہے حکومت بلوچستان نے ٹارگٹ رکھا ہے کہ1232 اسکیمات کو مکمل کیا جائے اس کے علاوہ بجٹ میں 10 ارب روپے گرین بلوچستان انیشیٹیو پروگرام کےلئے رکھے گئے ہیں، تربت میں بھی کوئٹہ کی طرزپرگرین بس سروس کامنصوبہ نئے بجٹ میں شامل ہے،ظہور بلیدی نے کہاکہ اپوزیشن کی طرف سے بجٹ پرصرف ایک رکن اسمبلی نے اعتراض کیا۔ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ حکومت نے مختلف اداروں کو مضبوط کرنے کے لئے ان کے گرانٹ میں اضافہ کیا بلوچستان ایجوکیشن انڈو منٹ میں بھی 2 بلین کا اضافہ کیا گیاہے بلوچستان میں ایجوکیشن سکالرشپ پروگرام بھی شروع کیاہے گزشتہ بجٹ کے منصوبوں کی جانچ پڑتال کے بعد 1751 منصوبوں کو جاری رکھا گیا 1751 منصوبوں کے لئے 125 بلین روپے مختص کئے ہیں سکولوں کی آپ گریڈیشن اور دیگر ترقیاتی کاموں کے لئے 26.42 بلین روپے رکھے گئے ہیں سکولوں سے باہر بچوں کو واپس لانے کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے ہیں بھیکڑ کے علاقے میں میر چاکر خان رند یونیورسٹی کے کیمپس کے قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے زمینداروں کے لئے بلوچستان گرین ٹریکٹر فیز ٹو کے لئے2.3 بلین مختص کئے ہیں،2024-25کا بجٹ عوام دوست بجٹ ہے سوائے 1 اراکین اپوزیشن کے کسی نے بجٹ کو مسترد نہیں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں میر ظہور احمد بلیدی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ پر کوئی اعتراض نہیں کیابجٹ سازی میں تمام علاقوں مد نظر رکھاگیاہے بہت سے ترقیاتی منصوبے بنائے گئے ہیںحکومت ہمیشہ ٹیکس پر چلتی ہیں اور اسے بڑھانے کی کوشش کرتی ہے۔ اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہاکہ زراعت کو فروغ دینے کے لئے وفاق سے شمسی توانائی کے منصوبے شروع کئے جارہے ہیںسینڈک منصوبے کو ترقی دی جائے گی ، انہوں نے کہاکہ کوئی بجٹ لیپس نہیں ہوا کفایت شعوری کو اپنا کر وسائل کو درست سمیت میں استعمال کریں گے غیر ضروری اخراجات کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تنخواہیں بڑھانے سے 27سے 29ارب روپے کا خزانہ پر بوجھ پڑے گا۔ اس موقع پرترجمان حکومت بلو چستان شاہد رند نے کہاکہ بجٹ میں 1500عوامی ترقیاتی اسکیمات کو جاری رکھا گیا ہے بجٹ میں تعلیم اور صحت کو ترجیح دی گئی، موسمیاتی تبدیلی بھی فوکسڈ ہے، اسکیمات کے لئے کوشش یہی ہے کہ ٹینڈرنگ کے پراسیس کو جولائی سے شروع کیاجائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلی نسلی توصیب پر یقین نہیں رکھتے ہیں سب علاقوں میں کام ہوں گے۔

متعلقہ خبریں