35 فیصد ٹیکس لگانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، حافظ نعیم الرحمان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ 77 سال سے پاکستان پر ایک طبقہ مسلط ہے، اس طبقے نے تنخواہ دار طبقے کی کمر توڑ دی ہے، 35 فیصد ٹیکس لگانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، مراعات یافتہ طبقہ ملک میں برین ڈرین کررہا ہے کہ پاکستان سے باصلاحیت لوگ چلے جائیں اور یہ اپنی من مانی کا نظام قائم کرسکیں۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ایف بی آر کا کام لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے، یہ کام ایف بی آر کر نہیں رہا، کیوں کہ ایف بی آر میں کرپشن اور لوٹ مار ہے، سارا بوجھ ان لوگوں پر ڈالا جارہا ہے جو پہلے سے ہی ٹیکس دیتے ہیں، اس کا نقصان یہ ہوا ہے کہ پچھلے سال کی نسبت 119 فیصد اضافہ ہوا ہے ان لوگوں میں جو ملک چھوڑ کرجارہے ہیں۔
’ڈاکٹرز، انجینیئرز اس لیے ملک چھوڑ کر جارہے ہیں کہ ان کی تنخواہوں پر 35 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے، اتنا ٹیکس لگا دیا گیا ہے کہ ان کی بچت ہی نہیں ہوتی، اگر ان کی تنخواہیں ان کی پیشہ ورانہ مہارت کے لحاظ سے بہتر ہوتی تو صورتحال مختلف ہوتی۔‘
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ غریب طبقے کے مسائل ہیں، ان کو آپ نے ویسے ہی ختم کردیا، ان کو تعلیم اور صحت کی سہولیات سے محروم کردیا، 77 سال سے پاکستان پر ایک طبقہ مسلط ہے، 2 کروڑ 62 لاکھ بچے ایسے ہیں جن کو اسکولوں میں ہونا چاہیے لیکن وہ اسکول نہیں جا پارہے، یہ طبقہ پاکستان کو تعلیم نہیں دے سکا، پاکستان کو سہولیات نہیں دے سکا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا مراعات یافتہ طبقہ ملک میں برین ڈرین کررہا ہے، یہ لوگ جان بوجھ کرایسا کررہے ہیں کہ پاکستان سے باصلاحیت لوگ چلے جائیں اور یہ اپنی من مانی کا نظام قائم کرسکیں، 35 فیصد ٹیکس لگانا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق تنخواہ دار طبقے نے ایک سال میں 375 ارب لیے ہیں، جس میں پرائیویٹ سیکٹر بھی شامل ہے، 4 سے 5 ارب روپے بڑے بڑے جاگیرداروں نے لیا ہے، آئی ایم ایف نے کیوں نہیں پوچھا کہ بڑے جاگیردار کیوں نہیں پیسے دے رہے، چھوٹے کسانوں کو ویسے ہی برباد کیا جارہا ہے، گندم کے معاملے پر کسانوں کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا ’آپ مراعات یافتہ طبقے کو مزید طاقتور بنارہے ہیں اور تنخواہ دار طبقے کی کمر توڑ رہے ہیں، ان کو نچوڑ رہے ہیں، یہ کون سا نظام ہے، اور پھر وزیرخزانہ بیان دے دیں کہ پاکستان کے سارے اداروں کو بیچ دینا چاہیے، آپ ہوتے کون ہیں پاکستان کے مستقبل کے ایسے احکامات جاری کرنے والے، کس نے آپ کو اختیار دیا ہے کہ آپ اندھی پرائیویٹائزیشن پر بیان جاری کریں۔‘
حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پی آئی اے منافع میں چلنے والا ادارہ تھا، حکمرانوں نے اس کا بیڑہ غرق کردیا ہے، پی آئی اے پوری دنیا کے لیے رول ماڈل تھا، جن لوگوں نے اس کا بیڑہ غرق کیا ہے انہیں کٹہرے میں لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ساہیوال میں ایک واقعہ ہوا، وزیراعلیٰ مریم نواز وہاں گئیں، لیکن وہاں جاکر انہوں نے الگ ہی طرز عمل اختیار کیا، ہتھکڑیاں ساتھ لے کر جانا، پروفیسرز اور ڈاکٹرز کو ہتھکڑیاں لگوا دینا بغیر کسی ایف آئی آر اور وارنٹ کے، یہ طرز عمل کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے، یہ کون سا طرز حکمرانی ہے۔
بجٹ کے خلاف پورے ملک میں احتجاج ہوگا
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک تباہ ہو گیا ہے، آئی ایم ایف کے بنائے ہوئے بجٹ کیخلاف آواز اٹھائیں گے ، کل پورے ملک میں احتجاج ہوگا، عوام سے اپیل ہے باہر نکلیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسانوں کے ساتھ دھوکا اور ظلم کیا گیا، پورے ملک میں بجلی کا بحران ہے ،ملک میں لوٹ مار کا نظام چل رہاہے ،ظلم کے خلاف اپنی آواز اٹھائیں، نوجوان اس ملک کو اشرافیہ سے آزاد کرانے کی تحریک میں ہمارا ساتھ دیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 13ہزار ارب روپے کے ٹیکسز لگادیے گئے ہیں، عوام حکومتی لوگوں کو سمجھ چکی ہے ، جب غلط لیڈرشپ کا انتخاب کیا جاتا ہے تو تب عوام کے ساتھ دھوکا ہوتا ہے، طاقتور اشرافیہ کے اوپر ملک کو نہیں چھوڑا جاسکتا۔
’اس ملک کے خزانے عوام کیلئے ہیں اشرافیہ کیلئے نہیں ہے، انویسٹمنٹ آئی پی پی کو نوازنے کے لیے استعمال کی گئی ہے، پاکستانی قوم کا حق ہے کہ انہیں معاہدوں کے بارے میں بتایا جائے۔‘