وزیر اعظم نے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کی منظوری دیدی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں کشمیر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے انسداد دہشت گردی کے لیے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کی منظوری دے دی ہے جسے ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے قومی عزم کی علامت قرار دیا گیا ہے . وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان سے متعلق سینٹرل اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بعد اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے .

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے آپریشن ’عزم استحکام‘ انتہا پسندی اور دہشت گردی کی لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے جامع اور فیصلہ کن انداز میں کوششوں اور متعدد اقدامات کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا . ‘ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بشمول نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ سید محسن نقوی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے شرکت کی . اس کے علاوہ تمام صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، مسلح افواج کے سربراہان اور صوبوں کے چیف سیکرٹریز کے علاوہ دیگر سینیئر سویلین، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران بھی اس موقع پر موجود تھے . اعلامیے کے مطابق اجلاس میں انسداد دہشت گردی کی جاری مہم اور داخلی سلامتی کی صورت حال کا بغور جائزہ لیا گیا اور دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا . اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی کے خلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے اور یہ جنگ قوم کی بقا اور خوشحالی کے لیے انتہائی ضروری ہے . اجلاس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کسی کو بھی بغیر کسی استثنا کے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی . اعلامیے کے مطابق نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومین اصولوں پر ہونے والی پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا اور خاص طور پر اس پر عمل درآمد میں پائی جانے والی خامیوں کی نشاندہی کی گئی . اعلامیے کے مطابق اجلاس میں انسداد دہشتگردی کی جامع اور ازسرنو حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اس کی بنیاد مکمل قومی اتفاق رائے اور نظام کی ہم آہنگی پر رکھی جائے گی . یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سیاسی اور سفارتی میدان میں علاقائی تعاون کے ذریعے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو محدود اور ختم کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی . اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مسلح افواج کی تجدید شدہ بھرپور کوششوں کو قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہو گی . یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دہشتگردی سے متعلق مقدمات کو تیز کرنے اور دہشتگردوں کو مثالی سزائیں دینے میں حائل قانونی خامیوں کو دور کرنے کے لیے مؤثر قانون سازی بھی کی جائے گی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس میں بااختیار بنایا جائے گا . اعلامیے کے مطابق آپریشن ’عزم استحکام‘کو سماجی و اقتصادی اقدامات سے بھی تقویت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کا مقصد لوگوں کے حقیقی خدشات کو دور کرنا اور ایک ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جو انتہا پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی کرے . اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ اس آپریشن کی حمایت میں ایک متحدہ قومی بیانیے کو فروغ دینے کے لیے معلومات سے بھی فائدہ اٹھایا جائے گا . اجلاس میں پاکستان میں چینی شہریوں کی فول پروف سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا . اعلامیے کے مطابق وزیراعظم کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) جاری کیے گئے ہیں جس سے پاکستان میں چینی شہریوں کو جامع سیکیورٹی فراہم کرنے کے طریقہ کار میں اضافہ ہوگا . . .

متعلقہ خبریں