بلوچستان

چاغی، ریکوڈک مائننگ کمپنی کی جانب سے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے آر او پلانٹس کی تنصیب


چاغی(قدرت روزنامہ)ریکوڈک مائننگ کمپنی(آر ڈی ایم سی ) نے ضلع چاغی میں لوگوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی اور اس تک دسترس یقینی بنانے کے لیے آر او پلانٹس کی تنصیب کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ آر ڈی ایم سی کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق اسی سلسلے میں نوک چاہ گاؤں کے آر او پلانٹ کا افتتاح مقامی لوگوں، کمیونٹی ڈویلپمنٹ کمیٹی(سی ڈی سی) اراکین اور آر ڈی ایم سی کے نمائندوں کی موجودگی میں ہوا۔ آر ڈی ایم سی کی جانب سے ضلع چاغی میں یہ تیسرا آر او پلانٹ ہے جسے نوک چاہ گاؤں میں لگاکر فعال بنادیا گیا۔ اس سے قبل ہمئے اور مشکی چاہ کے گاؤں میں بھی آر او پلانٹ لگا دیئے گئے تھے۔ آر ڈی ایم سی کی جانب سے لگائے گئے تمام آر او پلانٹس سولر پاور سے چلتے ہیں جو کہ علاقے میں بجلی کی ترسیل کے نیٹ ورک کو درپیش چیلنجز کے پیشِ نظر ایک پائیدار حل ہے۔ نوک چاہ میں لگایا گیا پلانٹ معیاری ٹیکنالوجی کی حامل ہے جو کہ روزانہ 5000 گیلن محفوظ اور صاف پینے کا پانی فراہم کرتی ہے۔ نوک چاہ میں آر او پلانٹ کی تنصیب سے قبل وہاں پانی کا ٹی ڈی ایس لیول 5222 سے زائد تھا جو کہ مضر صحت تھا تاہم آر او پلانٹ کی وجہ سے اب ٹی ڈی ایس لیول گھٹ کر 250 سے 300 تک پہنچا ہے جو کہ پینے کے پانی کی انسانی صحت کو درکار معیار پر پورا اترنے کو یقینی بناتی ہے۔ اس سے قبل نوک چاہ اور گرد و نواح کے مکینوں کو صاف پانی کے حصول میں مشکلات کا سامنا تھا جس کی وجہ سے وہ مجبور ہوکر غیر محفوظ ٹی ڈی ایس لیول کا پانی استعمال کرکے اپنے صحت کو خطرات سے دوچار کرتے تھے تاہم آر ڈی ایم سی نے جدید ٹیکنالوجی اور قابلِ تجدید انرجی کی مدد سے مقامی لوگوں کا یہ مسئلہ حل کرکے انھیں بہتر معیار زندگی فراہم کردیا۔ آر ڈی ایم سی کی سماجی ترقی کے منصوبوں میں محفوظ پانی اور انسانی ترقی ترجیح ہوتی ہے۔ پرائمری اسکول اور ٹیکنیکل ٹریننگ سینٹر کے قیام کے لیے ہنر فاؤنڈیشن اور صحت کے معیاری سہولیات کی فراہمی کے لیے انڈس ہسپتال ہیلتھ کیئر نیٹورک کے ساتھ اشتراک کیا گیا۔ یہ اجتماعی منصوبے سی ڈی سی اراکین کی مشاورت سے دیرپا اور اجتماعی ترقی سمیت ریکوڈک پروجیکٹ کی جانب سے مقامی شراکت داروں کی معیار زندگی بلند کرنے کو یقینی بناتے ہیں۔ افتتاحی تقریب کے دوران مقامی افراد سمیت اس منصوبے کو شروع کروانے والے سی ڈی سی پراہ کوہ کے اراکین نے آر ڈی ایم سی انتظامیہ کی جانب سے ضروریات پر مبنی منصوبوں کو ترجیح دینے کی تعریف کی۔ پریس ریلیز کے مطابق ریکوڈک ایک عالمی معیار کی تانبے اور سونے کی کان ہے جو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی میں واقع ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے سونے کے منصوبوں میں سے ایک، ریکوڈک کی 50 فیصد ملکیت بیرک گولڈ کے پاس ہے جبکہ 25 فیصد تین وفاقی سرکاری اداروں اور 25 فیصد بشمول 10 فیصد بلامعاوضہ صوبہ بلوچستان کے پاس ہے۔ بیرک اب اس منصوبے کی 2010 اور 2011 کی فزیبلٹی ایکسپینشن اسٹڈیز کو اپ ڈیٹ کر رہا ہے جسے 2024 تک مکمل کیا جائے گا جبکہ سال 2028 کو پہلی پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ریکوڈک کی ٹرک اور بیلچے کے کھلے گڑھے کے آپریشن کے طور پر کم از کم 40 سال کی زندگی گزارنے کی امید ہے جس میں پروسیسنگ کی سہولیات اعلیٰ معیار کے تانبے اور سونے کا کنسنٹریٹ تیار کرتی ہیں۔ 80 ملین ٹن سالانہ کی مشترکہ صلاحیت کے ساتھ ریکوڈک منصوبے کی دو مرحلوں میں تعمیر متوقع ہے۔ ریکوڈک پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرے گا جس سے صوبہ بلوچستان پر تبدیلی کے اثرات مرتب ہوں گے جہاں اس سے پیدا ہونے والے معاشی فوائد کے علاوہ یہ کان روزگار کے مواقع بھی پیدا کرے گی، علاقائی معیشت کی ترقی کو فروغ دے گی اور پائیدار سماجی ترقی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کرے گی۔ بیرک کی مقامی ملازمتوں اور سپلائرز کو ترجیح دینے کی پالیسی بلوچستان کے ضلع چاغی کی مقامی آبادی پر مثبت اثرات مرتب کرے گی۔