پیپلز پارٹی نے حکومت سے کون سے مطالبات منوا لیے ہیں؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عام انتخابات کے نتائج کے بعد کوئی بھی سیاسی جماعت اس پوزیشن میں نہ تھی کہ وہ اپنی حکومت قائم کر سکے، ایسے میں ن لیگ کے قائد نواز شریف نے شہباز شریف کو پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم سمیت دیگر چھوٹی جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دینے کا ٹاسک دیا تھا جس کے بعد پی پی، ایم کیو ایم، ق لیگ، آئی پی پی اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت قائم کی، تاہم حکمراں اتحاد کی بڑی جماعت پیپلز پارٹی نے وزارتیں لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کا حصہ نہیں ہیں۔
حکومت نے آئی ایم ایف شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے بجٹ میں ٹیکسز بڑھائے جس پر اتحادیوں نے تحفظات کا اظہار کیا اور حکومت کو بجٹ کی منظوری میں بھی مشکلات کا سامنا رہا، ایک وقت تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ جیسے پیپلز پارٹی کے احتجاج کے باعث شاید بجٹ کی منظوری مشکل ہو جائے، تاہم 2 سے 3 ملاقاتوں میں حکومت نے پیپلز پارٹی کو مناتے ہوئے ان کے مطالبات تسلیم کر لیے ہیں۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ بجٹ کی منظوری سے قبل حکومت نے پیپلز پارٹی کے کون سے مطالبات مان لیے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے سندھ کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے، جنوبی پنجاب کا انتظامی کنٹرول پیپلز پارٹی کو دینے، لا آفیسر کی تقرریوں، مختلف بورڈز اور اتھارٹیز میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی سمیت بلدیاتی انتخابات کے فوری انعقاد کا مطالبہ کیا تھا۔
بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا تھا کہ پیپلز پارٹی ارکان پارلیمنٹ کو مسلم لیگ ن کے ارکان پارلیمنٹ کے برابر ترقیاتی فنڈز فراہم کیے جائیں، اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں پیپلزپارٹی کے مسائل کوحل کرنے کے لیے ایک ایڈیشنل سیکریٹری تعینات کیا جائے۔
پیپلز پارٹی کا پنجاب کے انتظامی کنٹرول کے حوالے سے مطالبہ تھا کہ پنجاب میں پیپلزپارٹی کے حمایت والے 12 اضلاع ملتان، مظفر گڑھ، رحیم یارخان، راولپنڈی، راجن پور میں ڈپٹی کمشنرز، ضلعی پولیس اور ریونیو افسروں کا تقرر پیپلز پارٹی کی مشاورت سے کیا جائے۔
پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات اب کامیاب ہو چکے ہیں اور حکومت نے پیپلز پارٹی کے تمام مطالبات مان لیے ہیں، جس کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بجٹ اجلاس سے خطاب بھی کر دیا ہے، اب بجٹ کی منظوری میں حکومت کو کسی خاص مشکل کا سامنا نہیں ہو گا۔