طاقتور حلقوں کی مخالفت: ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی تجویز بے اثر، پنشن اصلاحات کی تجویز برقرار


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سرکاری ملازموں کی عمرکی حد میں اضافے کی تجویز تمام متعلقہ اور طاقتور حلقوں کی جانب سے سخت مخالفت کے بعد بے اثر ہوگئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ فی الوقت سرکاری شعبے کے ملازموں بشمول سول، فوجی ورک فورس اور عدلیہ کے اہلکاروں کی عمر کی حد بڑھانے کی تجویز نافذ نہیں ہورہی اور یہ کہاجارہاہے کہ اس قسم کی کسی تجویز کو حتمی شکل دینے سے قبل مزیدکچھ ابتدائی کام ہونا ضروری ہے تاہم پنشن اصلاحات کی تجاویز برقرار ہیں۔
وفاقی حکومت تمام ایسی وزارتوں کو درجہ بند طریقے سے ختم کرنے کو تیار ہے جو معاملات کا اختیار صوبوں کے سپرد کیاگیا ہے, نیز صوبوں کو اس امرپر بھی آمادہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ وہ سماجی تحفظ کے اقدامات بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام کا بوجھ بانٹیں۔
حکومت نے پی ایس ڈی پی کے بجٹ وسائل کو کم کرکے 1400 روپے کردیا ہے اور اس طرح طرح 250 ارب روپے کم کردیا ہے لیکن ترقیاتی پروجیکٹس کےلیے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کا حجم 100 ارب روپے سے بڑھا کر 350 ارب روپے کردیا ہے، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ حکومت ہائیر ایجوکیشن کمیشن کےلیے بجٹ میں رقم مختص کرنے کا معاملہ کیسے نمٹا پاتی ہے جس کے ذریعے اخراجات کو معقول بنایاجاسکے۔
حکومت نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی صدارت میں ایک اعلیٰ اختیارتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو بے لگام حکومتی اخراجات کو معقولیت میں لائے گی، توقع تو یہ تھی کہ یہ اعلیٰ اختیارتی کمیٹی بجٹ کے اعلان سے پہلے اپنے اخذ کردہ نتائج کو حتمی شکل دے گی لیکن تاحال اس سلسلے میں ہوا کچھ نہیں۔
اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی نے متعدد اجلاس کیے ہیں اور اس سلسلے کا آخری اجلاس گزشتہ پیر کو ہوا تھا ۔ اس کمیٹی کا مینڈیٹ یہ ہے کہ یہ اپنی سفارشات جولائی کے آخر یا اگست کے پہلے ہفتے میں حتمی شکل دے گی اور حکومت ان کا اعلان 14 اگست کے آس پاس کرے گی۔
اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ریٹائرمنٹ کےلیے عمر کی حد 60 سے 62 یا 63 سال کرنے کی تجویز فی الحال تو دھندلاگئی ہےلیکن دیگر تجاویز جن میں پنشن کی اصلاحات وغیر ہ ہیں وہ ابھی بھی برقرار ہیں اور نسلوں کو پنشن دینے کی شق ختم کی جاسکتی ہے۔
7 مئی 2024کو تین وفاقی وزرابشمول قانون، خزانہ اورانفارمیشن و براڈکاسٹنگ نے پنشن پیکیج کو حتمی شکل دینے کیلیے اور ساتھ ہی ساتھ فوجی، عدالتی اور سویلین سرکاری ملازموں کےلیے عمر کی مدت کو بڑھانے کا منصوبہ پیش کیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پنشن کی اصلاحات کے نفاذ کے بعد آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان کی عمرکی حدبڑھے گی تو اس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پنشن اصلاحات سب کیلیے ہوں گی۔