کوہلو میں بے گناہ لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے ، عوامی جدوجہد کو جبر سے توڑنا نا ممکن ہے،بلوچ یکجہتی کمیٹی


کوہلو(قدرت روزنامہ)کوہلو میں گزشتہ 6 ماہ سے جبر کا ماحول ہے۔ لانگ مارچ میں شریک ہونے کے پاداش میں روزانہ درجنوں لوگوں کوبلوایا جاتا ہے انکے ہاتھ میں پوسٹر تھما دیے جاتے ہے جن پہ لکھا ہوتا ہے کہ “ہم نے لانگ مارچ کا حصہ بن کر غلط کیا آج کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کسی بھی پروگرام کا حصہ نہیں بنے گے” اور پھر تصاویر بنائی جاتی ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں کو زدکوب کرکے یہ کہہ کر رہا کیا جاتا ہے کہ اگر وہ کسی بھی سیاسی یا سماجی سرگرمی کا حصہ بنے تو یہ تصاویر شائع کئے جائینگے۔ یہ سلسلہ پچھلے چھ ماہ سے جاری ہے جس نے عام لوگوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کیا ہوا ہے۔ اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہو گزشتہ کئی دنوں سے کوہلو کے جرنلسٹ، اساتذہ اور دیگر باشعور افراد کو بارہا فون کرکے پیش ہونے کو کہا جارہا ہے ۔ پیش ہونے پر ان افراد کو ہراساں کیا جاتا ہے، سوشل میڈیا اکاونٹس ڈلیٹ کروائے جاتے اور آئندہ استعمال کرنے پہ سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہے۔ اسی طرح رواں ہفتے تین افراد کولاپتہ کیا گیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنا کر اگلے روز چھوڑ دیا گیا مگر انکے موبائل فون ضبط کئے گئے۔ اس تمام کردار کو دیکھ کر یہ نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں کہ وہ بلوچ عوامی جدوجہد کے وجود سے خوف کا شکار ہے۔ جہا ںسیکیورٹی کی پاداش میں بلوچ نسل کشی کو جواز فراہم کر رہے ہیں وہی اپنے جابرانہ رویوں سے واضح کر رہے ہیں کہ یہ تمام حربے محض بلوچ کو زیر رکھنے اور اپنے زمین سے بے دخل کرنے کے لیے ہے۔بلوچ یکجہتی کمیٹی یہ واضح کرتی ہے کہ ہماری عوامی جدوجہد اس طرح کے حربوں اور ہتھکنڈوں سے ختم نہیں ہوگی اور نہ ہی بلوچ عوام اپنے حقوق کے جدوجہد سے پیچھے ہٹے گی۔ البتہ اس طرح کے رویے اور اقدامات عوامی جدوجہد کو مزید توانائی فراہم کرے گی۔