لڑکیوں کی کم عمری میں شادیوں کی روک تھام کو یقینی بنائیں گے، فوزیہ شاہین


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کمیشن آن دی اسٹیٹس آف وومن کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین کاکہناہے کہ صنفی تشددکاخاتمہ اورکم عمری میںخواتین کی شادیوں کاسلسلہ روکنے کیلئے کوشاں ہیں، بہت جلدصوبائی اسمبلی سے کم عمری کی شادی کابل پاس کرکے اس پرعملدرآمدکرائیںگے۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کوسماجی تنظیم شرکت گاہ وومن ریسورس کے زیراہتمام ”ہم قدم “پروجیکٹ کے تحت نیٹ ورکنگ اجلاس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میںڈپٹی سیکریٹری وومن ڈویلپمنٹ ومعروف شاعرہ جہاں آرا تبسم، ایڈیشنل ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ ڈاکٹرشوکت بلوچ،ریجنل ہیڈاین سی ایچ آر ڈاکٹرفرخندہ اورنگزیب،دارالامان کوئٹہ کی انچارج آسیہ، نادراکے ڈپٹی ڈائریکٹرعاصم آغا، قمرالنسا ایڈووکیٹ، طاہرہ بلوچ ایڈووکیٹ،زرغونہ بڑیچ ایڈووکیٹ،یونین کونسل سیکریٹری کلی پائندخان محمدخان،سابق کونسلرفاطمہ بلوچ، ہمافولادی،ابھے شے بشارت، پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق ضلع کوئٹہ کے کوارڈی نیٹرفریدشاہوانی، شرکت گاہ کے سیمابتول، انوربلوچ ودیگرشریک تھے۔ اس موقع پربلوچستان کمیشن آن دی اسٹیٹس آف وومن کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین نے کہا کہ کم عمری کی شادیوں کے حوالے سے بل پرکام جاری ہے، بل کواسلامک آئیڈیالوجی کونسل اورفیڈرل شریعت کورٹ نے توثیق کی ہے اورہم نے کابینہ سے اس کی منظوری لی ہے اورجلداس بل کوصوبائی اسمبلی اجلاس میں پیش کریںگے، اس ضمن میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بات چیت کررہے ہیں امیدہے کہ یہ بل جلدپاس ہوگااوراس پرعملدرآمدکرکے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کویقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بل کے تحت شادی کیلئے لڑکے اورلڑکی کی عمرکیلئے18سال تعین کیاگیا ہے اورلڑکی کی عمر16سے18کے درمیان ہوتب اس کی شادی کرائی جاسکتی ہے، بل کے مطابق نکاح خوان لڑکے اورلڑکی کے شناختی کارڈدیکھ کرنکاح پڑھیں گے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ بلوچستان میں خواتین پرتشددکاخاتمہ کرنے کے حوالے سے گھریلوتشددکابل2014میں پاس ہوامگر10سال سے زائدکاعرصہ گزرنے کے بعدبھی اس پرعملدرآمد نہیں کرایاجاسکا،بل کے تحت ضلعی سطح پرپروٹیکشن کمیٹیاں تشکیل دے کربلوچستان پبلک سروس کمیشن کے تحت گریڈ17کے پروٹیکشن آفیسرکی تعیناتی کرنی تھی مگریہ نہیں ہوسکا۔انہوں نے کہا کہ بل میں ترمیم کی اوراب ضلعی سطح پرڈپٹی کمشنران کمیٹی کے سربراہ ہوںگے جبکہ پروٹیکشن آفیسرکی غیرموجودگی میںمحکمہ سوشل ویلفیئرکے ڈپٹی ڈائریکٹرمعاملات کودیکھیں گے، انہوں نے کہا کہ ترمیم شدہ بل کوصوبائی کابینہ سے پاس کروایااوراب صوبائی کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کرکے اس کونافذالعمل کرائیں گے۔ اس موقع پر اجلاس کے شرکا نے کہا کہ شعور و آگاہی میں کمی کی وجہ سے اکثر خواتین اپنا نکاح رجسٹر نہیں کرتے اور اپنے بچوں کی برتھ رجسٹریشن نہیں کرتے جس کی وجہ سے انہیں مشکلات درپیش ہیں، اس ضمن میں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ معاشرے میں آگاہی پھیلائیں تاکہ ان مشکلات کا تدارک کیا جاسکے، شرکا نے گھراورکام کی جگہوں پرہراسگی اورصنفی تشددسمیت خواتین کودرپیش مشکلات اورمسائل کاجائزہ لیااورتفصیل سے بات چیت کرکے ان مسائل کوحل کرنے کیلئے مشورے بھی دیے۔