ترقی یافتہ ممالک کی طرح بلوچستان میں واش سیکٹر کے فنڈمیں اضافہ کیا جائے، ہوپ


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سماجی رہنماؤں اورصحافیوں نے سینی ٹیشن کے نظام کی بہتری اور تعلیمی اداروں میں مستقل واش سیکٹر کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی صحت صفائی کیساتھ منسلک ہے، ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر بلوچستان میں واش سیکٹر کے فنڈمیں اضافہ کرکے جدید طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے، معاشرے کا ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے واش سیکٹر کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرے۔ ان خیالات کا اظہار ہوپ بلوچستان کے ہیڈ آف پروگرامزگل خان نصیربلوچ، واٹراینڈسینی ٹیشن نیٹ ورک کے صدرمیربہرام لہڑی، محمد صادق، بہرام بلوچ، انعم ملک، روبینہ، خدیجہ مینگل اور دیگر نے ہوپ بلوچستان کے زیراہتمام فانسانیٹ ورک کے تعاون سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ورکشاپ میں پرنٹ میڈیاسے تعلق رکھنے والے صحافی، نیٹ ورک کے ممبران اورسماجی کارکنان نے شرکت کی۔ اس موقع پرشرکا کو صحت وصفائی اورواش کے حوالے بریفنگ دی گئی۔اس موقع پرہوپ بلوچستان کے ہیڈآف پروگرامزگل خان نصیر نے کہا کہ ان کی تنظیم نے فانسانیٹ ورک کے تعاون سے کوئٹہ شہرمیں سینی ٹیشن کے مسائل کو سائنسی بنیادوں پرحل کرنے کیلئے ایک اسٹڈی کاانعقادکیاجس میں رضاکاروں نے بڑھ چڑھ کرحصہ لیا، اسٹڈی کے دوران انکشاف ہواکہ بلوچستان کے سالانہ بجٹ 2023 میں واش سیکٹرکیلئے انتہائی قلیل اورکم فنڈزمختص کئے گئے تھے اتنے کم بجٹ میں واش کے معاملات کو حل کرناممکن نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے جوپروجیکٹ چلارہے ہیں ان کے بہترنتائج عوام تک نہیں پہنچ پارہے ہیں،سال 2023کی پی ایس ڈی پی میں ایسے گھوسٹ منصوبے اوراسکیمات شامل کئے گئے ہیں جن کے تفصیلات کہیں بھی نہیں ملتے اورنہ عملی طوریہ منصوبے کہیں نظرآتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹوانفارمیشن کے قانون کے تحت گھوسٹ منصوبوں کے حوالے سے معلومات لیناہمارافریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوپ آرگنائزیشن کے اسٹڈی میں سفارشات مرتب کئے ہیں جن میں حکومت بلوچستان کو تجودی گئی ہے کہ وہ واش سیکٹرکے بجٹ کوبڑھاکراس کا مثبت استعمال یقینی بنائے،تمام نمائندوں اور اداروں کی استعدادکارمیں اضافہ کرکے مسلسل اجلاس منعقدکرکے محکموں کے درمیان رابطہ کاری کے نظام کو بہتربنانااورموجودہ وسائل سے مستفیدہونے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ عوام الناس کو شعوروآگاہی اورمعلومات فراہم کرکے ان کوذمہ داری کااحساس دلانا، اورپسے ہوئے طبقات کو فوقیت دے کر فیصلہ سازی میں ان کی شمولیت کویقینی بنانا، ماضی میں نظراندازکئے گئے علاقوں کواہمیت دے کرواش کی سہولیات کوبہتربناناہوگا، انہوں نے کہا کہ صحت اورتعلیمی اداروں مستقل واش سیکٹرکوبحال کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، پرانے روایتی طریقوں کوختم کرکے واش سیکٹرمیں جدت لانے کی ضرورت ہے، ترقی یافتہ ممالک میں رائج نظام کو دیکھ کرہمیں جدیدطریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔