پاکستان کا الیکشن سب سے جھوٹا دھاندلی زدہ الیکشن تھا، محمودخان اچکزئی


پشاور(قدرت روزنامہ)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پشاور میں منعقدہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ جرگہ پشتون قبائل کا جرگہ ہے یہاں ہر بات بڑی احتیاط کے ساتھ کرنی ہوگی جذباتی نعروں سے کام نہیں بنے گا کیونکہ جو بات کہی جائے اسے پھر پورا کرنا بھی ہوتا ہے ۔ آج ہم یہاں اس لیئے اکھٹے نہیں ہوئے کہ کسی کو گالی دیں یا کسی کو بُرا بھلا کہے بلکہ اپنی بات اسلام کے زریں اصول، انسانیت کے اعلیٰ معیار ،اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق رکھے گئے اور دنیا سے بھی کہیں گے پاکستان سے بھی کہینگے کہ دشمنی نہ کریں ہم جب پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہیں تو اسے سنسر کردیا جاتا ہے آج مولانا فضل الرحمن صاحب نے جب پارلیمنٹ میں تقریر کی تو اسے سنسر کردیا گیا ۔ مولانا صاحب نے جو کہا ہم بھی کہتے رہے کہ پارلیمنٹ اپنا مقدمہ ہار چکی ہے جس ملک میں سب کچھ پیسوں کے عیوض خریدا جاتا ہے پیسوں کے عیوض سب کچھ بیچا جاتا ہے ،حالیہ الیکشن نیلام ہوا۔ امریکہ کے ایک جج سے ایمل کاسی کیس میں کسی نے کہا کہ آپ ایسا کیوں کررہے ہیں تو اُس جج نے جواب دیا کہ پاکستانی لوگ چند پیسوں کی خاطر اپنی ماں کو بھی بھیچ دیتے ہیں اور یہ ہم نے ثابت کرکے دکھایا ۔ اب پاکستان کے واکداران کہہ رہے ہیں کہ آپ لوگوں نے سچ نہیں کہنا جھوٹ سے گزارہ کرنا ہوگا۔ جبکہ اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ آپ نے جھوٹ نہیں بولنا جھوٹے پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو ۔ ابھی ہم کیا کریں ایک طرف پاکستان ہے جس کے پاس فوجیں ہیں ٹینک ہیں اور دوسری جانب اللہ تعالیٰ ہے جو ہم سب کا خالق ہے ۔ اب پاکستان کے پاس جتنے بھی ٹینک ،اسلحہ ہےں ڈال دیں اپنی کارتوس، گولے بھر دیں۔ہم نے سچ کہنا ہے اور ہر حال میں کہنا ہے اور سچ یہ ہے کہ پاکستان کا الیکشن سب سے جھوٹا دھاندلی زدہ الیکشن تھا ، اس پارلیمنٹ کی سیٹیں واضع اکثریت سے تحریک انصاف جیت چکی ہیں ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میں تعلیم یافتہ نوجوانوں سے کہتاں ہوں کہ آپ لوگ انڈپینڈنٹ ایکٹ کا مطالعہ کریں اس کے تیسرے مادے کا پہلا حصہ یا دوسرے مادے کا دوسرا ایکٹ جس میں ان علاقوں کا ذکر ہے کہ یہ علاقے پاکستان کی تشکیل کرینگے اس میں لکھا ہے کہ بنگال سندھ (بلوچستان کا پشتون علاقہ جس کو برٹش بلوچستان کہا جاتا تھا ۔ قلات خاران مکران لسبیلہ جھل مگسی اس میں شامل نہیں تھے ۔ NWFPکا وہ علاقہ جو ریفرنڈم کے بعد رہ جائیگا یہ پاکستان کی تشکیل کرینگے ۔ پاکستان انڈیپنڈنٹ ایکٹ میں نہ قبائل کا ذکر ہے کہ یہ پاکستان کا حصہ ہے نہ قلات اسٹیٹ مکران سیٹ وغیرہ بھی حصہ نہیں تھے پھر انڈیپنڈنٹ ایکٹ میں علاقوں کی تعریف کی گئی ہے ۔ ٹرائبل ایریاز کا مطلب وہ علاقے جو ہندوستان کے سرحد ہیں اور بلوچستان جو کہ برٹش انڈیا کا حصہ نہیں ہیں نہ ہی برما کا حصہ اور نہ ہی کسی بھی انڈین سٹیٹ کا حصہ ہیں اور نہ ہی کسی بیرونی سٹیٹ ریاست کا حصہ ہیں بلکہ یہ آزاد لوگ ہیں ۔ پاکستان کے بننے کے بعد 1946ءمیں لارڈ ویول نے لنڈی کوتل میں جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے ارد گرد جو کام ہورہا ہے ہندوستان میں آپ کی آزادی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ۔ آپ لوگ آزاد ہوں ،آپ لوگ اپنی بات جب دونوں ملک بن جائیں تب آپ لوگوں سے وہ بات کرینگے اور پھر کہتے ہیں کہ ہمارے جانے کے بعد ہمارے اور آپ کے درمیان جو معاہدے تھے وہ سیز ہو جائینگے ختم ہوجائینگے آپ جانیں آپ کا کام جانیں ۔ یہ قبائل کی آئینی حیثیت تھی۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ پاکستان کا آئین ہے جو میں نے اپنے ساتھ اُٹھایا ہے جس کے 280مادے ہیں ۔ اس میں صرف 3مادے ایسے ہیں جو قبائل پر لاگو ہوتے ہیں ۔ پہلا 256میں قبائلی علاقوں کی تقسیم ہے ، 247میں قبائل کا ذکر ہے ۔قبائل سے اوپر آزاد افغانستان جو کسی کے قبضے میں نہیں تھا ، قبائل آزاد تھے صرف تین مادوں پر پاکستان کے ساتھ بندھے ہوئے تھے اور یہ ہم پشاور وغیرہ پاکستان کا حصہ تھے یہ قبائل کی آئینی حیثیت تھی ۔ سپیکر ایاز صادق میرا یار ہے لیکن اصولوں پر میری ان سے ناراضگی ہے۔ صبح جب گھر سے نکلتا ہے چار قل پڑھتا ہے ان کو میں قرآن اور قسم دیتا ہوں کہ آپ قسم اٹھالیں کہ پاکستان کی 2024کی پارلیمنٹ حقیقت یا دھوکہ اور اگر یہ دھوکہ ہے تو دھوکہ کس نے کیا ہے ۔ 2018سے پہلے پارلیمنٹ میں بیٹھا ہوا تھا ۔ جس دن قبائل کے انضمام کی بات ہورہی تھی یہی ایاز صادق سپیکر تھا اس دن انضمام کی بات ایجنڈے میں نہیں تھی نہ ہی ذکر تھا انضمام صرف 2منٹ میں کہہ دیا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ قبائل پاکستان کا حصہ بن گیا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہم اپنے مسئلے عالمی عدالت میں لے جائیں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں کوئی اور جانا چاہتا ہے یا نہیں اگر پشتونوں کی بات گڑ بڑ میں رہی میں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس جاﺅنگا قبائل کے پانچ لوگ میرے ساتھ جائیں کہ ہمیں زبردستی گھیر رکھا ہے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آپریشن ضروری کیوں ہے آپریشن کس لیئے کیا جارہا ہے ؟ اس لیئے کیا جارہا ہے کہ بدبختی سے بلوچستان کا پشتون، قبائلی علاقے کا پشتون ،خیبر پشتونخوا کاپشتون، پنجاب کا پشتون یہ سارے پشتون اگر اکھٹے ہو جائیں توان کی سرزمین پنجاب ، سندھ اور بلوچ کی سرزمین سے زیادہ ہے ۔ سورة رحمان میں اللہ پاک پاکستان نے جتنی نعمتیں بیان کیں ہیں وہ ساری پشتونخوا وطن میں موجود ہیں ۔ پھر کیوں ہمارے لاکھوں افراد محنت مزدوری کی زندگی گزار رہے ہیں ، کیوں سوات کے بچے کوئٹہ کے کوئلوں میں مررہے ہیں ،موجودہ پاکستان میں یہ بات واضح ہے کہ یہاں نہ کوئی کسی کا آقا ہے نہ کوئی کسی کا غلام ہےں کسی نے فتح نہیں کیا ہے پشتون، سندھی ، بلوچ ، پنجابی اپنے اپنے وطنوں پر آباد ہیں ۔ خدا ان کے وطنوں کو جنت الفردوس بنادیں ان کو مبارک ۔ پشتونخوا وطن کے وسائل پر قرآن کریم کی رو سے اقوام متحدہ کے قوانین کے چارٹر پاکستان کے آئین کی رو سے بھی انسانیت کی رو سے بھی سب سے پہلا حق ہمارے بچوں کا ہے ۔ ہماری یہ اس وقت بدقسمتی ہے کہ آپریشن ہمارے وسائل پر قبضے کیلئے کیئے جارہے ہیں ۔ پشتونخوا وطن کی بہت ساری خصوصیات ہیں ۔ اپریل ، مئی میں ہندوستان وپاکستان کے اکثر علاقوں میں سورج آگ اگلتی ہے ااور اس وطن میں تیرا ، سوات ، مالاکنڈ ، دیر ، جنوبی پشتونخوا کے پہاڑی علاقے بین الاقوامی ایئر کنڈیشنڈ علاقے ہیں ۔ اگر یہاں امن ہوگی دنیا جہاں کے لوگ اپنے وطنوں میں گرمیوں سے بھاگ کے آپ کے وطنوں میں آئینگے۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پشتونخوا وطن بُدھ مذہب کی بہت بڑی مذہبی قرار گاہ اور مرکز ہے بدھ ازم میں کوریا ، چائنا ، جنوبی وشمالی کوریا یہ سب بدھ مذہب کے لوگ ہیں اگر یہاں امن ہوگا جاپان بدھ مذہب کے جو لوگ ہیں آپ کو اربوں ڈالر دینگے۔ قصداً اور عملاً یہاں بدامنی پھیلائی جارہی ہے صرف مری کی دو گلیوں میں امن ہے ۔ وہاں جاکر رہو فلاں جگہ مت جاﺅ ، پٹھان بہت خطرناک ہیں آپ کو ماردینگے۔ نہیں ایسا ہر گز نہیں ہے پشتون انتہائی ملنسار لوگ ہیں ہم اس ملک میں رہنا چاہتے ہیں لیکن غلاموں کی حیثیت سے نہیں ۔ ہم یہاں پاکستان کے چوتھے حصے کے حصہ دار ہونگے یہاں انگریز کی بادشاہی تھی حالانکہ وہ ہمارا وطن لوٹ رہا تھا ۔ انہوں نے ہمیں بہترین جوڈیشری ، تعلیم ،صحت ، سڑکوں ، ریل کا نظام دیا لیکن جب پاکستان بنا کم از کم ہزاروں میل ریولے لائن ہم کھوچکے ۔ کالا باغ ، مالاکنڈ ، کوئٹہ ، ژوب ، لنڈی کوتل وغیرہ کی ریلوے لائنیں ختم کی گئیں آج حالت یہ ہے کہ کہتے ہیں ہمارے پاس پیسے نہیں ہے ۔ ہم آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتے ہیں کہ بابا خدا کیلئے ہمیں مت چیڑو ۔ آئی ایم ایف ، ورلڈ بنک سے آپ نے اربوں روپے لیئے ہیں ، بتائیں آپ نے ان اربوں ڈالر میں سے وزیرستان میں کتنے خرچ کیئے ہیں ، تیراہ ، بنوں ، خٹک کے علاقے میں کتنا خرچ کیا ہے ، کوئٹہ میں کتنا خرچ کیا ہے آپ لائینگے کھائینگے اور حساب ہمیں دینا پڑیگا َ؟ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم آج سے مطالبہ کریں کہ پشتونخوا وطن میں جتنے پیسے خرچ ہوئے ہیں آئی ایم ایف کے ادھاے کے ہم صرف اُن پیسوںکے ذمہ دار ہیں باقی تم جانوں تمہارا کام ۔محمود خان اچکزئی نے کہاکہ ہم نے انگریزوں کو کیوں نکالا کیا ہماری ان کے ساتھ کیا دشمنی تھی؟ دراصل ہم اپنے وطن میں حکمرانی چاہتے تھے ہم پشتون پاکستان کی حکمرانی میں پانچواں حصہ چاہتے ہیں افواج سمیت تمام اداروں میں پانچواں برابری کا حصہ ہر خزانے میں پانچواں حصہ ہمارے وطن پر پشتون زبان ہوگی ۔پنجابی ، سندھی ، سرائیکی ، بلوچ کی اپنی اپنی زبانیں قومی زبانیں ہونگی ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ زرداری صاحب کہتے تھے کہ پاکستان کھپے بالکل کھپے لیکن پارلیمنٹ کا آپ حصہ ہے ۔ قومی اسمبلی ، سینٹ آپ پارلیمنٹ کو لکھ دیں کہ پشتون علاقے کے معدنیات پر پہلا حق پشتون بچوں کا ہوگا، آئین کی رو سے جو ہمارا حق بنتا ہے اس حق کا اعلان کیا جائے تاکہ ہمارے بچے باہر عرب ملکوں اور دنیا جہاں میں محنت مزدوری کیلئے مسافری کے مشکل وقت گزار رہے ہیں کم از کم اپنے وطن کے وسائل سے مستفید ہوں ۔ جب ہمارے ان وسائل پر جو ہمیں اللہ تعالیٰ نے دیئے ہیں اور ہمارے بہادر آباﺅ اجداد نے ہمارے لیئے اپنے سروں کی قربانی سے عظیم میراث کے طور پر حوالے کی اور اس کا تحفظ ضروری سمجھتے ہیں۔ افغانستان سے لڑائی غلط ۔ Noکسی صورت بھی نہیں ۔ کیا کیا ہے افغانستان نے ؟ پاکستان کا ایک کرنیل کرنل امام کہتا ہے کہ میں نے 90ہزار بدمعاشوں کو ٹریننگ دی جس میں عجم ، چیچن بلائیں شامل تھے ۔ 90ہزار ایسے خطرناک چلتے پھرتے ہیں بچوں کو آپ نے دنیا میں چھوڑدیا ۔ کسی پشتون کو یہ پتہ نہیں تھا کہ چیچنیا کس طرف ہے تم چیچن ازبک تاجک جرائم پیشہ وزیرستان لانے کیلئے پھر تم نے انہیںٹرین کیا اور ہمارے کم از کم 1200سے زیادہ پشتون زعماءکو شہید کیا ۔ جس میں مولانا معراج الدین سپیرکئی وزیر ، سینٹر فرید اللہ ، علی وزیر کے والد مرزا عالم خان ودیگر شامل تھے آپ نے اُس دہشتگردی کے نام پر جو تماشہ بنایا تم نے بیت اللہ مسعود اس کے بھائی اور دو تین لوگوں کی وجہ سے پورے مسعود قبیلے کو باہر نکالا ، گھر خالی کرو ، میں تمہارے گھروں میںچور ڈھونڈونگا۔ چور تو میں بتاتا۔ ہمارے وطن میں جب کوئی (خاتون) بڑھیا کو بہت زیادہ غصہ آتا ہے تو وہ کہتی ہے گھر برباد ہوجائے تمہارا بچہ مرجائے تمہارا۔ تم نے ہمارے بچے مارے تم نے ہمارے گھر اُجاڑے ، جیٹ طیاروں سے حملے کیئے آپ نے ان کے مارکیٹوں کو لوٹا ، باڑہ کے اگر کچھ لوگ دہشتگرد تھے باڑہ کا مارکیٹ تو دہشتگرد نہیں تھا ۔ لنڈی کوتل کا مارکیٹ تو دہشتگرد نہیں تھا آپ ہمارے مقروض ہیں کم از کم کروڑوں اربوں روپے ۔ جرگے میں بموں سے لوگوں کو اڑایا ۔ اس ظلم اور قتل عام کے بعد آپ مجھ سے یہ امید رکھتے ہیں کہ ہمارے اس ڈھول پر اتنڑ کریں اتنے گئے گزرے لوگ نہیں ہر ہر ڈھول پر اتنڑ کرینگے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم افغانستان چلے جائینگے ، اسد قیصر ، مولانا فضل الرحمن سمیت افغانوں کو ہم راضی کرینگے ۔ سینٹرل ایشیاءسے تیل ، گیس اور بجلی لائینگے۔ اور اگر آپ نے پشتونوں کے وسائل کو قبضہ کرنے کا ارادہ ہے تاریخ کے اوراق کی گواہی جو سکندر اعظم ، چنگیز خان ،تیمور لنگ کی صورت میں موجود ہے ہم نے اپنے سروں کی قربانی سے غیروں کو یہاں قدم جمانے نہیں دیا ہے۔ آپ کا پروپیگنڈہ جاری ہے دنیا میں کہ پشتون دہشتگرد ہیں اور اسی پشتونوں سے ہر سال ایک لاکھ لوگ لیتے ہو اپنے ملیشاﺅں کیلئے آج بھی اسلام آباد میں دنیا کے ملکوں کے سفارت خانوں کے سامنے کوئی مروت ، خٹک یا مومند کھڑا ہوگا۔ یہاں سے روس ، امریکہ اور دنیا انٹرنیشنل پولرائزیشن ناکام ہوچکا ہے ہم جولی پھیلائینگے کہ مت کرو ، ہمارے لوگوں کی زندگیوں سے مت کھیلوں ۔ پشتونوں کے ساتھ جاری صورتحال آتش فشاں سے کم نہیں آتش فشا پھٹنے کے وقت لوگ گھروں کا راستہ بھول جائینگے۔