آسمان میں نیند پوری کرنے والا ابابیل پرندہ خطرناک ہے؟


ابابیل پرندے کا ذکر قرآن مجید میں بھی موجود ہے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ابابیل نامی پرندہ جہاں اپنی چونچ، آنکھوں اور بناوٹ کے باعث سب کی توجہ خوب سمیٹ لیتا ہے، وہیں یہ کوئی عام پرندہ نہیں ہے۔تیز ترین رفتار کے باعث مقبول یہ پرندہ 9 انچ تک ہو سکتا ہے، جس کے پر بھی لمبے ہوتے ہیں، جبکہ تمام پرندوں میں سب سے زیادہ رفتار رکھنے والا یہ پرندہ 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتا ہے۔
جبکہ ابابیل مسلمانوں کے لیے اس لیے بھی اہم ہے، کیونکہ خانہ کعبہ کی حفاظت کرنے کے لیے ابابیل نے کنکریاں آسمانوں سے پھینکی تھی، جبکہ اس واقعے کا ذکر قرآن مجید کی سورہ فیل میں بھی موجود ہے، جہاں اس پرندے کا نام ’ابابیل‘ کا نام بھی موجود ہے۔
حیرت انگیر طور پر ابابیل ایک ایسا پرندہ ہے جو کہ 10 ماہ تک بنا رکے اپنا سفر آسمان کی اونچائیوں میں طے کر سکتا ہے، اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ان پرندوں میں سے نکلنے والی طاقت انہیں اڑنے میں مدد کرتی ہے۔سویڈن کی یونی ورسٹی کی جانب سے تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے، کہ ابابیل فضا میں ہی نیند پوری کرتا ہے، جبکہ یہ پرندہ فضا میں ہی کھانا بھی کھاتا ہے۔
یونی ورسٹی کی پروفیسر اینڈرس ہیڈین اسٹارم کہتی ہیں کہ یہ پرندے بچوں کی پیدائش کے لیے کسی سائے نما جگہ یا سوراخ میں اترتے ہیں، اس کے علاوہ فضا میں ہی رہتے ہیں۔ جبکہ کیڑے مکوڑے بھی فضا میں ہی کھاتے ہیں۔
پروفیسر کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ پرندہ فضا میں اونچائی پر موجود ہوتا ہے تو دراصل یہ نیند پوری کر رہا ہوتا ہے، اگرچہ یہ نیند بہت کم وقت کے لیے ہوتی ہے، مگر نیند ضرور پوری کرتا ہے۔ اینڈرس کے مطابق یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ پرندہ تین ماہ فضا میں گزارے یا 10 ماہ۔ دونوں صورتحال میں یہ پرندہ زندگی گزارتا ہے، ان پرندوں کی میں موجود زیادہ سے زیادہ طاقت انہیں فضا میں مزید مضبوط بناتی ہے۔