لاپتا افراد کے مسئلے میں سب سے زیادہ مشکلات خواتین کو درپیش ہیں، بلوچ وومن فورم


تربت(قدرت روزنامہ)پنجگور میں بلوچ وومن فورم کا قیام عمل میں لایا گیا، آرگنائزرنائید بلوچ اور ڈپٹی آرگنائزر خالدہ بلوچ منتخب ہوئیں، بلوچ وومن فورم پنجگور ہنکین کا اجلاس مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ کی زیر صدارت منعقد ہوئی،اجلاس کے موضوعات مرکزی سرکلر، تنظیم کاری، علاقائی اور بین الاقوامی سیاسی صورتحال اور آئندہ لائحہ عمل تھے، اجلاس کے ساتھیوں نے اپنا تعارف کرایا اور مرکزی ساتھیوں نے مرکزی سرکلر پڑھ کر سنایا اور کہا کہ ہم ایک ایسے صوبے میں رہ رہے ہیں جہاں 21ویں صدی میں بلوچوں کو ہر قسم کی سہولیات سے محروم رکھاگیا ہے بلوچستان میں کئی علاقوں میں اسکول نہیں ہیں اگر کہیں کوئی اسکول ہیں تو انہیں بیٹھک بنا دیا گیا ہے، بہت سے علاقوں میں اگر اسکول ہے تو ٹیچر نہیں ہے اگر ٹیچر ہے تو اسکول نہیں ہے، اگر ٹیچر آتی ہیں تو وہ اسکول میں کشیدہ کاری کرتی ہیں یا پھر بچوں سے کشیدہ کاری کراتی ہیں بہت سے علاقوں میں گھوسٹ اسکول ہیں جن کا سرکاری ریکارڈ میں تووجود ہے مگر عملاً اسکول موجود نہیں، انہی مسائل ومشکلات کی وجہ سے ہماری بچیاں اسکولوں میں نہیں جاتی ہیں اور وہ تعلیم سے محروم ہیں حکومت کی طرف سے کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جاتا کہ یہاں کی بچیاں تعلیم کی طرف راغب ہوں، اس لئے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان مسائل کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریں تاکہ بلوچ قوم تعلیم سے محروم نہ رہے، بلوچستان میں دوسری اہم مسئلہ صحت کی سہولیات کی عدم دستیابی ہے جس کی وجہ سے ہماری خواتین دوران زچگی موت موت واقع ہوجاتی ہے، بلوچستان میں خواتین کی شرح اموات بہت زیادہ ہے ایک اور اہم مسئلہ بلوچستان میں کینسر کا کوئی ہسپتال نہیں ہے اورنہ ہی یہاں جدید طبی آلات دستیاب ہیں، کینسر کے مریض مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں، بلوچوں کا سب سے بڑا مسئلہ لاپتہ افراد کا مسئلہ ہے بلوچستان میں کوئی دن ایسا نہیں گزرتا کہ جس میں کوئی لاپتہ نہ ہوجائے موجودہ دور میں بلوچوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، اس سلسلے میں خواتین سب سے زیادہ مشکل کا سامنا کررہی ہیں، گھر میں اگر کوئی لاپتہ ہوجائے تو گھر کی خواتین کو آواز اٹھانا پڑتی ہے،مشکلات کا سامنا انہی خواتین کو کرنا پڑتی ہے، انہوں نے کہا کہ پنجگور میں اسکولوں سے زیادہ مساجد قائم ہیں، اسلام کو بطور کارڈ استعمال کیاجارہاہے، دوسری طرف لوگوں کو گھروں میں گھس کر قتل کیا جارہا ہے، حالیہ واقعہ ہمارے سامنے ہے کہ عبدالباسط کے گھر میں گھس کر اسے قتل کردیا اوراس کی بیوی کو زخمی کردیا، اس طرح کی منفی سرگرمیوں کے تدارک کیلئے ہمیں میدان میں اترکر کام کرنا چاہیے، عام بلوچ کے ساتھ ساتھ خواتین کی اس طرح تربیت کرنی چاہیے کہ وہ اپنے اوپر ہونے والی سماجی مظالم کیخلاف آواز اٹھاسکے، بلوچ وومن فورم پنجگورکی تنظیم سازی کی گئی جس کے تحت پنجگور ہنکین کی آرگنائزر ناہید بلوچ، ڈپٹی آرگنائزر خالدہ بلوچ اور ہنکین آرگنائزنگ کمیٹی کی ممبران شازیہ بلوچ، مریم بلوچ اور جوریہ بلوچ منتخب ہوئے۔