سندھ اور پنجاب میں شدید بارش و سیلاب کا امکان، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر فعال


لاہور(قدرت روزنامہ) این ڈی ایم اے نے پنجاب اور سندھ میں شدید بارشوں اور ممکنہ سیلاب کے پیش نظر نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر فعال کر دیا۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی مون سون رپورٹ کے مطابق مشرقی بھارت میں پیدا ہونے والی موسم کی صورتحال اور شدید بارشوں کا سلسلہ پاکستانی علاقوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ تمام صوبوں کو وقتاً فوقتاً ابتدائی وارننگز بھی جاری کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2 جولائی سے تمام بڑے دریاؤں بالخصوص دریائے ستلج، راوی اور چناب کے بالائی علاقوں میں درمیانی اور شدید بارشیں متوقع ہیں۔ علاوہ ازیں این ڈی ایم اے نے آسمانی بجلی کے حوالے سے بھی ایک الرٹ جاری کیا ہے جس کے مطابق 5 تا7 جولائی کے دوران جنوبی اور وسطی پنجاب کے مختلف شہروں اور اسلام آباد میں آسمانی بجلی کا گرنا بھی متوقع ہے۔
این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ متوقع بارشوں سے دریائے ستلج میں سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے، جس میں 5 جولائی تک پانی کی سطح تقریباً 50 ہزار کیوسک تک پہنچ جائے گی اور 10 جولائی 2024 تک سیلابی صورتحال میں شدت کے بعد پانی کی سطح تقریباً ایک لاکھ 20 ہزار کیوسک تک پہنچ جائے گی جو کہ اونچے درجے کا سیلاب ہو گا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں عوام سے بھی گزارش ہے کہ وہ حالات سے باخبر رہیں اور سیلاب کی صورت حال، موسم کی رپورٹس اور اپ ڈیٹس پر کڑی نظر رکھیں۔ ہدایات پر عمل کریں، مقامی حکام کی جانب سے احکامات جاری ہونے پر فوری طور پر متاثرہ علاقوں سے انخلا کریں۔
آگاہی پیغامات میں کہا گیا ہے کہ سیلاب سے اپنے آپ کو بچائیں، سیلاب جراثیم کی موجودگی کے باعث مختلف بیماریوں اور بجلی کے تاروں کے ٹوٹنے کے باعث کرنٹ لگنے کا سبب بن سکتا ہے۔ سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں کے مکین اپنے خاندان کے ساتھ انخلا کے منصوبے تیار کریں، محفوظ مقام کی نشاندہی کریں اور ضروری سامان کے ساتھ ہنگامی کٹ کی تیاری بھی یقینی بنائیں۔ مسافروں سے التماس ہے کہ وہ شدید بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
این ڈی ایم اے وفاقی اور صوبائی محکموں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ اس ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے اور تیاریوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ عوام سے گزارش ہے کہ وہ الرٹ رہیں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔