اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے ہم نے عدالت، کمیشن، پریس کلب سمیت ہر دروازہ کھٹکھٹایا اور احتجاج کے تمام ذرائع استعمال کیے لیکن کئی سے بھی ہماری کوئی شنوائی نہیں ہوئی . ایک زندہ انسان کو اس طرح لاپتہ کرنا اور بغیر کسی جرم کے برسوں ٹارچر سیل میں رکھنا ایک غیر انسانی فعل اور اپنے آپ میں خود ایک جرم ہے . عظیم کی جبری گمشدگی کے بعد ہم طرح طرح کی مشکلات جھیل رہے ہیں . اس وقت صرف عظیم جان اذیت گاہوں میں قید نہیں بلکہ پورا خاندان اجتماعی اذیت میں مبتلا ہے . ایک ماں گزشتہ کئی سال سے اپنے بیٹے کو دیکھنے کے لیے ترس رہی ہے، بیماری کی حالت میں بھی اس کی زبان پر صرف عظیم کا نام ہے . انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور اختیار داروں سے بحیثیت ایک بہن اپیل کرتی ہوں کہ عظیم بے گناہ ہے، اس پر 9 سال سے تشدد کیا جا رہا ہے . انہوں نے کوئی گناہ کیا ہو یا نہ کیا ہو لیکن انہوں نے بہت سخت سزائیں بھگتی ہیں . اب ان کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر بازیاب کرکے ہمیں مزید اجتماعی سزا سے چھٹکارا دلائیں، میں اپنے بلوچ راج اور انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں، وکلا سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ ہم بلوچ وائس فار جسٹس کے ساتھ مل کر 3 جولائی کو شام 7:00 بجے سے رات 12:00 بجے تک ایکس پر مہم چلائیں گے . مہم میں حصہ لے کر ہیش ٹیگ ReleaseAzeemDost کا استعمال کرکے ہماری آواز بنیں . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)رخسانہ دوست بلوچ نے کہا ہے کہ کل 3 جولائی کو میرے جبری لاپتہ بھائی عظیم دوست بلوچ کی جبری گمشدگی کو 9 سال کا طویل عرصہ مکمل ہورہا ہے . میرے بھائی کو 9 سال قبل 3 جولائی 2015 کو گوادر سے جبری لاپتہ کیا گیا تھا اور وہ تاحال لاپتہ ہے .
متعلقہ خبریں