بلوچستان

تخریب کاری کے خاتمے میں سیف سٹی پروجیکٹ مددگار ثابت ہوگا، وزیر دا خلہ بلو چستان

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے آج یہاں بدھ کوکوکمانڈ اینڈ کنٹرول کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ کا دورہ کیا اس موقع پر آئی جی بلوچستان پولیس عبدالخالق شیخ اور متعلقہ حکام نے اِجلاس میں شرکت کی چیف اپریٹنگ آفیسرکوئٹہ سیف سٹی ایس پی عدیل اکبر نے حکام کو پراجیکٹ کے مختلف پہلوؤں کے حوالے سے بریفنگ دی۔انہوں نے نتایا کہ سیف سٹی پروگرام شہر میں ڈیجیٹل سیکورٹی کو مزید تقویت دے رہی۔
سیف سٹی پراجیکٹ سینگرانی اور رسک مینجمنٹ کے لیے زیادہ سے زیادہ ڈیٹا برقرار رکھا جارہا ہے۔ جبکہ منصوبے نے کوئٹہ شہر کے اہم مقامات پر لوگوں اور گاڑیوں کی نقل و حرکت کی جانچ کے لیے نگرانی کے کیمرے اور ریڈیو فریکوئنسی ریڈارز نصب کئے ہیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ بلوچستان ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کو مکمل کرنا حکومت کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا
پروجیکٹ کا مقصد جرائم کا خاتمہ اور مجرموں کی گرفتاریاں ہیں ۔ سیف سٹی پروجیکٹ صوبے کے عوام کے لیے فائدہ مند اور تحفظ کا ذریعہ ثابت ہوگا وزیر داخلہ نے اجلاس کے دوسرے پہلو میں کہا کہ حکومت کی تمام وسائل کو بروکار لا کر عوام کی جان و مال کی تحفظ اولین ترجیح ہے تخریب کاری کے خلاف جنگ میں عوام کے ساتھ فورسز بھی نشانہ بنے۔تخریب کاری کے خاتمے میں سیف سٹی پروجیکٹ مدد مددگار ثابت ہوگا فورسز ریاست کی سپاہی کے طور پر سیف سٹی جیسے جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دہشت گردی کا جلد خاتمہ کر لیں گے میر ضیاء اللہ لانگو کا مزید کہنا تھا کہ پراجیکٹ کا مقصد اور اہداف جرائم کا خاتمہ اور کریمنلز کی یقینی گرفتاریاں ہیں دعا ہے سیف سٹی پروجیکٹ صوبے کے عوام کے لیے تاریخی فائدہ مند اور تحفظ کا ذریعہ ثابت ہوگا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ائی جی پولیس عبدالخالق شیخ نے کہا ہے کہ سیف سٹی پروجیکٹ کیمروں کی مدد سے جرائم پیشہ افراد کی نقل و حرکت پر نگرانی ممکن ہو سکے گی جبکہ کمیروں کی مدد سے تجاوزات اور اسکی وجہ سے ہونے والے ٹریفک جام کی نشاندہی بھی فوری طور پر ہو سکے گی اور ٹریفک جام کے مسئلے کی سب سے بڑی وجہ تجاوزات ہیں۔جبکہ سیف سٹی پراجیکٹ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ائی جی پولیس عبدالخالق الخالق شیخ کا مزید کہنا تھا کہ سیف سٹی سے سیکورٹی کے درپیش واقعات کا مؤثر طریقے سے جواب دیا جا سکیگا۔ اور سیکورٹی کے خطرات کو فعال طریقے سے نمٹا جا سکے۔

متعلقہ خبریں