موسمیاتی تبدیلی میں سب سے زیادہ خواتین متاثر ہورہی ہیں، سیمینار سے مقررین کا خطاب
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کی سیاسی قیادت سول سوسائٹی کے نمائندوں اور تحفظ نسواں پر کام کرنے والی تنظیموں نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے موثر قانون سازی اور پالیسی سازی کو صنفی مساوات سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اجتماعی رویوں میں مثبت تبدیلی لانے پر زور دیا ہے، فورم فار ڈگینیٹی انیشیٹیوز پاکستان کے زیر اہتمام ”ہر کلائمیٹ” (Her climate) نیشنل کانفرنس کے دوسرے روز پینل ڈسکشن میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے ماحولیات نسیم الرحمٰن، کمیشن آن اسٹیٹس آف وومن بلوچستان کی چئیرپرسن فوزیہ شاہین، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان میں بلوچستان چیپٹر کی چیئرپرسن فرخندہ اورنگ زیب، یو این ایف پی اے بلوچستان کے سربراہ ڈاکٹر سرمد سعید، یو این وومن بلوچستان کی سربراہ عائشہ ودود، ممتاز سیاسی و سماجی رہنماﺅں شکیلہ نوید، حمیدہ نور، صدف اجمل، ابھیشے بشارت، عنیقہ غرشین نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی آج کا سب سے بڑا چیلنج ہے، جس کے شدید اثرات غریب اور نیم ترقی پذیر ممالک میں لوگوں کے گھروں کی دہلیز تک پہنچ چکے ہیں اور تمام طبقات خصوصاً خواتین کو عدم مساوات کی صورت حال کا سامنا ہے، ماہرین کے مطابق زمین پر درجہ حرارت تیزی سے قابل برداشت حد سے تجاوز کی طرف بڑھ رہا ہے اور اگر اس اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود نہ رکھا گیا تو زمین انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں رہے گی۔ مقررین نے قومی اور صوبائی کلائمیٹ پالیسیوں میں صنفی مساوات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی میں سب سے زیادہ خواتین متاثر ہورہی ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں کے خواتین پر منفی اثرات کو دیکھیں تو 1991 میں سمندری طوفان گورکی کی وجہ سے بنگلا دیش میں مردوں کے مقابلے میں جاں بحق خواتین کی تعداد نو گنا زیادہ تھی، 2009 میں آسٹریلیا میں جنگلی جھاڑیوں میں لگنے والی آگ میں مردوں کے مقابلے میں خواتین دو گنا زیادہ ہلاک ہوئی تھیں، 2016ءمیں کینیا میں خشک سالی میں خوراک وصول کرنے میں خواتین سب سے آخر میں آگے آتی تھیں۔ کینیا میں قحط کی وجہ سے 20 لاکھ افراد غذا کی عدم دستیابی کے باعث کھانے کو محتاج ہوگئے تھے یہ تینوں واقعات ماحولیاتی تبدیلیوں کی سنگین صورت حال میں خواتین کے متاثر ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں نینشنل کلائمیٹ کانفرنس کے آغاز میں ایف ڈی آئی پاکستان کی سربراہ عظمیٰ یعقوب نے قومی کانفرنس کے دوسرے روز موضوعات پر اظہار خیال کے لئے پینلسٹ کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں اپنی رائے کا اظہار کرنے کی دعوت دی ایف ڈی آئی کے زیر اہتمام بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں منعقد ہونے والی اس قومی ورکشاپ کے دوران جامع سفارشات مرتب کی گئیں جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے فیصلہ ساز فورمز کو غور کے لئے بھی بھیجی جائیں گی۔