پی ڈبلیو ڈی کیا ہے، یہ ادارہ کب بنا اور اسکے تحلیل ہونے سے کیا ہوگا؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعظم شہباز شریف نے حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے سرکاری محکمے پاک پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کے بعد سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق رہنما شاہد خاقان عباسی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرکے آئندہ بجٹ میں 500 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کے نام پر اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کو بانٹے جائیں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی پاک پی ڈبلیو ڈی کو ختم کرنے کے حوالے سے کہا کہ اس فیصلے سے ہزاروں ملازمین بے روزگار ہوجائیں گے اور بے روزگاری بڑھے گی لہٰذا حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی اور مولانا فضل الرحمان کے تحفظات کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے بھی جوابی پریس کانفرنس کی اور کہا کہ شاہد خاقان عباسی کا اراکین اسمبلی کو 500 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈز دینے کا دعویٰ درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں حکومتی اخراجات میں کمی کا فیصلہ کیا تھا اور پی ڈبلیو ڈی کی تحلیل اس کی ایک مثال ہے۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی پاک پی ڈبلیو ڈی کب قائم ہوا اور یہ محکمہ کیا کیا کام سرانجام دیتا تھا۔
پی ڈبلیو ڈی کب قائم ہوا؟
وزارت ہاؤسنگ کے ریکارڈ کے مطابق، پی ڈبلیو ڈی کا ادارہ قیام پاکستان سے تقریباً ایک صدی قبل لارڈ ڈلہوزی نے 1854ء میں قائم کیا تھا۔ پاکستان بننے کے بعد 1947ء میں اس ادارے کا نیا نام پاک پی ڈبلیو ڈی رکھا گیا اور اس ادارے کو مہاجرین کے لیے رہائشیں اور ملک بھر کی سڑکوں اور بلڈنگز کی تعمیر کا کام دیا گیا۔
آزادی کے 20 سال بعد یعنی اگست 1967ء میں اسلام آباد کو پاکستان کا وفاقی دارالحکومت بنائے جانے کے ساتھ ہی پی ڈبلیو ڈی کے 2 ڈویژنز کو کراچی سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا اور انہیں اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کی رہائشیں اور وفاقی سیکریٹریٹ کی عمارت کی تعمیر کا کام سونپا گیا۔
پی ڈبلیو ڈی اسلام آباد میں وزیراعظم ہاؤس، ایوان صدر، سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ، الیکشن کمیشن آف پا کستان سمیت متعدد سرکاری عمارتوں کی دیکھ بھال اور تزئین و آرائش کا کام کرتا ہے، اس محکمے میں 6610 ملازمین کام کر رہے ہیں۔
پی ڈبلیو ڈی تعمیرات کے علاوہ تحقیقاتی اداروں نیب اور ایف آئی اے کو انکوائریوں میں تکنیکی معاونت جبکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے ذخائر کی تصدیق میں بھی مدد کرتا ہے۔
اب کیا ہوگا؟
رواں برس عام انتخابات کے بعد بننے والی نئی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں پی ڈبلیو ڈی کو کوئی فنڈنگ نہیں دی جائے گی جبکہ پی ڈبلیو ڈی کے پہلے سے جاری منصوبوں کے لیے پاکستان انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی قائم کی جائے گی جو اس کے جاری منصوبوں کو مکمل کرے گی جبکہ صوبائی منصوبوں کو متعلقہ صوبوں کے حوالے کرکے وفاقی حکومت کی نگرانی میں مکمل کیا جا ئے گا۔
وزیراعظم آفس کے ذرائع کے مطابق، وزیراعظم شہباز شریف نے پاک پی ڈبلیو ڈی کے ٹرانزیشن پلان کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو پی ڈبلیو ڈی کے ٹرانزیشن پلان کی سفارشات حتمی منظوری کے لیے وزیراعظم کو ارسال کرے گی۔
دوسری جانب، پی ڈبلیو ڈی کے اسٹاف کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جا ئے گا، نچلے درجے کا اسٹاف متعلقہ وزارتوں کو ٹرانسفر کردیا جائے گا جبکہ سینیئر عملے کو احسن طریقے سے رخصت کیا جائے گا۔ وزیراعظم آفس میں اس حوالے سے 2 ہفتے بعد ایک اہم اجلاس بھی ہوگا جس میں کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔