بلوچستان کے کوہ سلیمان کے علاقے میں معدنیات کے نئے ذخائر کی تلاش شروع


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)حکومت نے سرمایہ کاری اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے مقصد سے متعدد اسٹرٹیجک اقدامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے کان کنی اور معدنیات کے شعبے کوفعال بنایا ہے۔ایس آئی ایف سی کا قیام پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے اوردیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ کان کنی اور معدنیات کے شعبے کی ترقی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے ہوا۔ ایس آئی ایف سی نے ایک سال کے مختصر عرصے میں کئی قابل ذکر کامیابیاں حاصل کی ہیں اور یہ سنگ میل سرمایہ کاری اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں کونسل کی لگن اور کاوشوں کو واضح کرتے ہیں۔ایس آئی ایف سی نے کان کنی اور معدنیات کے شعبے کے فروغ کے لیے مختلف پالیسی اقدامات کیے ہیں اور کان کنوں کی فلاح و بہبود کے لیے بیشتر منصوبے بنائے ہیں۔حکومت نے کان کنی کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے مائنز اینڈ منرلز ڈویژن (Mines and Minerals Division) قائم کر دیا ہے جس سے اس شعبے کو فروغ ملے گا۔ریکوڈک مائننگ کمپنی (RDMC) نے کارپوریٹ سوشل رسپانسبلٹی (CSR) پروگرامدی ہنر فانڈیشن (THF) کے ساتھ معاہدے کے تحت چاغی میں نوجوانوں کے لیے پیشہ ورانہ تربیت اور صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے ہیں۔ کان کنوں کی فلاح و بہبود کیلئے مختلف سہولیات،جن میں ہسپتال، ڈسپنریاں، ہیلپ لائنز اور ان کے بچوں کیلئے سکول جبکہ مختلف مواقع پر مالی امداد کے اقدامات بھی کئے گئے ہیں۔ایس آئی ایف سی نے ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیےکی پرفارمنس اینڈی کیٹرز(KPIs) کو نافذ کردیا ہے جس کے بعد قائم کردہ معیارات کی پابندی کو یقینی بنانے کے لیے غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائیاں کی جائیں گی۔اس کے علاوہ کان کنی کے ٹینڈرز کے لیے اوپن بڈنگ کو اپنانے سے میرٹ کریسی (Meritocracy) کی بنیاد پر ایک ہزار سے زائد زیر التوا درخواستیں حل کیں اور شفاف عمل منصفانہ مسابقت اور موثر وسائل کی تقسیم کو فروغ دیا۔حکومت کی جانب سے ای-آکشن کی سہولت کا تعارف وسائل کی تقسیم میں کارکردگی اور شفافیت کو بڑھاتا ہے اور آن لائن پلیٹ فارم نیلامی کے عمل کو ہموار کرتا ہے، رسائی کو بہتر بناتا ہے اور لین دین کے اخراجات کو کم کرتا ہے ایس آئی ایف سی نے 173 پرانے زیر التوا مقدمات اور نئے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (SOPs) کے نفاذ سے دیرینہ مسائل کو حل کیا اور ریگولیٹری فریم ورک (Regulatory Frameworks) کو بہتر بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی۔بلوچستان کے کوہ سلیمان کے علاقے میں معدنیات کے نئے ذخائر کی تلاش کی فزیبلٹی اسٹڈی (Feasibility Study)، پبلک-پرائیویٹ پارٹنرشپ (Public Private Partnerships) اور ریگولیٹری فریم ورک (Regulatory Frameworks) کے ذریعے فراہم کردی گئی ہیں جس کے باعث ٹوپو جیولوجیکل میپنگ (Topo Geological Mapping) سے ممکنہ معدنی ذخائر کی نشاندہی ہوسکے گی۔سعودی وزیر خارجہ نے پاکستان کے حالیہ دورے میں ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کا اشارہ دیا ہے، سعودی مائننگ کمپنی معدن(Maaden) اور پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) اس منصوبے میں اہم اسٹیک ہولڈرز ہیں۔گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ (G2G) ماڈل کے تحت پاکستان اور کویت کے درمیان 1 بلین ڈالر کا مائننگ فنڈ قائم کیا گیا جو پائیدار اقتصادی ترقی کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔پاکستان کے پنک راک سالٹ کے وسائل سے فائدہ اٹھانے کے لیے Miracle Salt Collective Incorporation (MSCI) اور پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (PMDC) کے درمیان 200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے ایک جوائنٹ وینچر (JV) پر دستخط کیے جا چکے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان نے پنک راک سالٹ کے شعبے میں انفرادی منافع کی پالیسیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا جس سے 13 بلین ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کا راستہ ہموار ہوا۔حکومت نے اگلے تین سالوں کے لیے 150 بلین روپے کے جامع ریونیو جنریشن پلان (Revenue Generation Plan)کا اجرا کیا ہے تاکہ سماجی و اقتصادی ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔وزارت مائنز اینڈ منرلز اور ایس آئی ایف سی کے فعال اقدامات کے نتیجے میں محصولات کی وصولی میں 15 ارب روپے کا نمایاں اضافہ ہوا، جو توقعات سے 24 فیصد زیادہ ہے اور امید کی جاتی ہے کے رواں مالی سال کے لیے متوقع محصولات دگنا ہو جائیں گی۔