جب انسان مرتا ہے تو اس کی آنکھیں کیوں کھلی رہتی ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کی کیا وجہ بتائی؟
مسلم اور ابن ماجہ کی روایات کے مطابق حضرت ابوسلمہؓ کا جب آخری وقت آیا تورسول اللہ ﷺان کی عیادت کے لیےتشریف لائے . وہ جان کنی کے عالم میں تھے،پردے کے دوسری طرف عورتیں رورہی تھیں . آپﷺ نے فرمایا’’ میت کی جان نکل رہی ہوتی ہے تو اس کی نگاہیں پرواز کرنے والی روح کا پیچھا کرتی ہیں، تم دیکھتے نہیں کہ آدمی مر جاتا ہےتو اس کی آنکھیں کھلی رہ جاتی ہیں‘‘ جب حضرت ابوسلمہؓ کا دم نکل گیا تو آپﷺ نے دست مبارک سے ان کی آنکھیں بند کر دیں . آپﷺ نے عورتوں کو تلقین کی کہ (میت پربین کرتے ہوئے) اپنے لیے بددعا نہیں، بلکہ بھلائی کی دعا ہی مانگیں، کیونکہ فرشتے میت اور اس کے اہل خانہ کی دعا یا بددعا پر آمین کہتے ہیں . اس موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوسلمہؓ کے لیے یوں دعا فرمائی’’ اے اللہ، ابوسلمہ کی مغفرت کر دے . ہدایت یافتوں (اہل جنت) میں ان کا درجہ بلند کر دے . پس ماندگان میں ان کا قائم مقام ہو جا . اے رب العٰلمین، ہماری اور ان کی مغفرت کردے . قبر میں ان کے لیے کشادگی کر دے اور اسے منور کر دے ‘‘ حضرت ابوسلمہؓ سابقون الاولین صحابہ کرام میں سے تھے ،روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے حضرت ابو سلمہؓ کی نماز جنازہ کے دوران پہلی بار نو تکبریں کہی تھیں . . .