پی ٹی آئی کے جلسہ کی این او سی منسوخی پر حکومت کا مؤقف سامنے آگیا


سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے فیصلے کریں جو انکے اپنے کارکنوں اور ملک کے مفاد میں ہوں، وفاقی وزیر قانون
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے آج ہونیوالے جلسے کا این او سی معطل کیے جانے کے بعد حکومت کا مؤقف سامنے آگیا۔اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اسلام آباد کے علاقہ ترنول میں جلسہ کی اجازت دینا یا نہ دینا انتظامیہ کا معاملہ ہے۔**
حافظ آباد میں میڈیا سے بات چیت کر تے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کاکہنا تھا انتظامیہ اور خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق ترنول کا علاقہ احساس ترین قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے دوران تمام انتظامیہ ہائی الرٹ ہوتی ہے اور کسی جماعت کو جلسہ یا ریلی کی اجازت دینا یہ انتظامیہ کا معاملہ ہے، سیاسی جماعتوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایسے فیصلے کریں جو انکے اپنے کارکنوں اور ملک کے مفاد میں ہوں۔
وزیر قانون نے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ اور اسکے خلاف حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششیں جاری ہیں اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن سٹیٹ بنا ہوا ہے اور افغان جنگ کے اثرات ابھی بھی موجو د ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کاکہنا تھا کہ جو سیاسی جماعتیں الیکشن جیت کر آئی ہیں۔ اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں صرف انکاآئینی حق ہے اور اسمبلی آنے والی سیاسی و پارلیمانی جماعتوں کو پہلے سے جمع کر وائی جانے والی لسٹ کے مطابق ہی مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں۔انکاکہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو جو مخصوص نشستیں دی گئی ہیں وہ 2002کے آئین اور انکی متناسب نمائندگی پر دی گئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر قانون کاکہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کوآرٹیکل 17کے تحت بنیادی حق حاصل ہے کہ وہ ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں جائیں، دوسری سے تیسری پارٹی میں جائیں یا وہ اپنی پارٹی بنائیں یا اسے ختم کریں یہ ایک آئینی آزادی ہے یہ انکااور ریاست کا معاملہ نہیں یہ انکی اپنی شخصی آزادی ہے۔