کوئٹہ دھرنا جاری،انسانی حقوق کی تنظیمیں لاپتہ ظہیر ، دلجان اور عبدالحئی کی بازیابی کیلئے کردار ادا کریں،بلوچ وائس فار جسٹس

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچ وائس فار جسٹس کی جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ظہیر احمد بلوچ کی جبری گمشدگی بلوچستان میںجبر اور اجتماعی سزا کا تسلسل ہے۔ جبر کا یہ عمل پچھلی کئی دہائیوں سے جاری ہے لیکن اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔ معصوم اور بے گناہ شہریوں کو اغوا اور انہیں ٹارچر سیلوں میں جس ازیت سے گزارتی ہے اس غیرانسانی سلوک پر انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے۔شدید گرمی میں ظہیر احمد بلوچ کا خاندان آج پانچویں روز بھی کوئٹہ کے سریاب روڈ پر خواتین اور بچوں کے ساتھ دھرنا دے رہا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ظہیر کو منظر عام پر لا کر اپنی کسی عدالت میں پیش کیا جائے، اگر اس پر الزام ہے تو ثبوت پیش کیے جائیں۔بیان میں دلجان اور ڈاکٹر عبدالحئی کی جبری گمشدگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور کہا گیا کہ ایک منصوبے کے تحت تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اور گزشتہ کچھ عرصے سے ایک بار پھر جبری گمشدگیوں میں تیزی آئی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بلوچ نوجوانوں کی غیر قانونی جبری گمشدگیوں کا نوٹس لیں اور ظہیر احمد، دلجان اور عبدالحئی کی بحفاظت بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ بیان میں ظہیر احمد کے اہل خانہ کی جانب سے 7 جولائی کو کوئٹہ میں ریلی کی انعقاد کا حمایت کرتے ہوئے کوئٹہ کے باشعور بلوچ، پشتون اور ہزارہ سیاسی کارکنوں، وکلاء، طلباء اور صحافیوں سے بھرپور شرکت کی اپیل کی گئی۔