اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں سیاحت کے فروغ سے حاصل ہونے والی آمدنی 6 سالوں میں 30 بلین ڈالر (یعنی پاکستانی روپوں میں 83 کھرب 29 ارب 89 کروڑ 60 لاکھ سے زائد) تجاوز کر جائے گی . خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) نے توانائی، زراعت، آئی ٹی اور معدنیات کے ساتھ ساتھ سیاحت کے شعبے میں بھی گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں .
ماضی میں یہ صنعت محدود حکومتی حمایت، ریگولیٹری فریم ورک کے فقدان اور ناکافی انفراسٹرکچر کے باعث مشکلات کا شکار رہی، ایس آئی ایف سی کے تعاون سے قائم کی گئی گرین ٹورزم کمپنی نے حکومت کے خستہ حال تفریخی ریزارٹس میں سرمایہ کاری کر کے سالانہ ایک ارب روپے سے زیادہ کے اخراجات اپنے سر لیے .
اس اقدام کا مقصد باہمی تعاون کے ساتھ پاکستان کی حیثیت کو ایک سیاحت دوست ملک کے طور پر اجاگر کرنا ہے جس میں تمام صوبوں کی معاونت شامل ہوگی، اس کوشش کے قلیل مدتی منصوبوں میں مناسب سروس انفراسٹرکچر کی تیاری اور طویل مدتی منصوبوں میں پائیدار ماحول دوست ڈھانچہ شامل ہیں .
گرین ٹورزم کمپنی نے پہلے مرحلے میں ملک بھر سے 20 مقامات کو چنا گیا ہے جن میں سے 25 فیصد مقامات صرف گلگت بلتستان کے تھے جہاں 3 ارب روپے کی سرمایا کاری کی گئی .
اس سرمایہ کاری کے منافع کا 35 فیصد حصہ گلگت بلتستان کی حکومت کو جائے گا جبکہ 20 فیصد حصہ سیاحت کی فروغ کے لئے استعمال ہوگا، اس اقدام کی بدولت گلگت بلتستان کے عوام کے لئے بالواسطہ 300 سے زائد لوگوں کو روزگار مہیا ہو گا جبکہ 4000 تک لوگوں کو بلاواسطہ روزگار کے مواقع فراہم ہو ں گے .