کنوؤں اور کوئلہ کانوں میں پھنسے افراد کا سراغ لگانے کیلئے ڈیوائس تیار


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان کے پہاڑی علاقوں میں متعدد کوئلہ کانیں موجود ہیں، جن میں سالانہ سینکڑوں مزدور مختلف حادثات میں پھنس جاتے ہیں جبکہ پرانے کنوں اور گڑھوں میں بھی بچوں کے پھنس جانے کے واقعات معمول کی بات بن گئی ہے، ایسے میں ان کنوں، کانوں اور گڑھوں میں پھنسے ہوئے افراد کی موجودگی کا پتا لگانے کے لیے لورالائی کے رہائشی عبدالرزاق خروٹی نے ایسا آلہ تیار کیا ہے جس سے گہرے سے گہرے مقام پر پھنسے افراد کی موجودگی کا تعین کیا جاسکتا ہے۔عبدالرزاق مختلف اقسام کی الیکٹرانکس اشیا کی مرمت کرنے کے ماہر ہیں۔ انہوں نے گاڑیوں کی پشت میں نصب کیمرے میں ایک ایک ڈی لائٹس لگا کر انہیں الیکٹرانک وائر سے جوڑ دیا جس کی مدد سے چھوٹے سے چھوٹے سراخ سے ایک کیمرے کو ڈال کر پھنسے ہوئے افراد تک پہنچایا جا سکتا ہے۔وی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اکثر ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جن میں کئی انسانی جانوں کا ضیاع ہوچکا ہے۔اس آلے کو بنانے کا خیال تب آیا جب ایک گاہک میرے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ ان کے علاقے میں ایک بچی بور میں گر گئی ہے جسے نکالنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔ وہاں سے مجھے خیال آیا کہ کیوں نہ کیمرے کو اس طرح تیار کیا جائے کہ کنوں اور کانوں میں پھنسے افراد تک پہنچا جا سکے، تب میں نے اس کیمرے کو بنایا اور اب تک 16 افراد کو اس کی مدد سے نکالا جاچکا ہے، جن میں سے 3 افراد کی زندگی اس کیمرے کی وجہ سے بچی۔عبدالرزاق نے بتایا کہ میں رضاکارانہ طور پر ایسے حادثات میں پھنسے ہوئے افراد کی مدد کرتا ہوں لیکن بد قسمتی سے حکومت نے آج تک کسی قسم کی معاونت نہیں کی۔ اگر حکومت مجھے ریسکیو آپریشن کے دوران کام آنے والا رسا، فرسٹ ایڈ کٹ اور آکسیجن سلینڈر دے تو میں متعدد قیمتی جانیں بچا سکتا ہوں۔