پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی تعمیل نہ ہونے پر ظہیر کے اہل خانہ نے 2 جولائی کو احتجاجی دھرنا دیا اور اس کے بعد سے سریاب روڈ کو سیشن کورٹ، کوئٹہ کے قریب بلاک کردیا گیا ہے . اس حوالے سے لواحقین کے دو سادہ مطالبات ہیں، ظہیر کی محفوظ بازیابی اور مجرموں کے خلاف ایف آئی آر . تاہم ذمہ دار حکام نے ان کے جائز مطالبات کو ماننے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے . بلوچستان میں انسانی حقوق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں پر حکام کی سراسر بے عملی تشویشناک ہے . دنیا کو بلوچ عوام کی منظم نسل کشی کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے جہاں ایک کے بعد ایک خاندان جبری گمشدگیوں کا شکار ہو رہا ہے . بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے آج لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے سریاب روڈ پر احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دو بچوں کا باپ اور خاندان کا کفیل ظہیر بلوچ ایک سرکاری ملازم ہے جو 15 سال سے زیادہ عرصے سے خدمات انجام دے رہا ہے . اسے 27 جون کو سی ٹی ڈی اہلکاروں نے کام سے گھر واپس آتے ہوئے زبردستی لاپتہ کر دیا تھا .
متعلقہ خبریں