وفاقی اور بلوچستان حکومت کو 2 سال کے بعد سیلاب متاثرین کا خیال آگیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی اور بلوچستان حکومت کو مون سون بارشوں کی زد میں آنے والے متاثرین کی بحالی کا 2 سال بعد خیال آگیا۔
دونوں حکومتوں نے ورلڈ بینک کے تعاون سے 60 ارب روپے کے منصوبے کا آغاز کردیا ہے، منصوبے کے لیے 4 پروجیکٹ ڈائریکٹرز تعینات کردیے گئے ہیں جس کی نگرانی وفاقی محکمہ منصوبہ بندی وترقیات کرے گا۔
بلوچستان میں سیلاب زدگان کی بحالی کے منصوبے کے نگران اسفندیار کاکڑ نے جیو نیوز کو بتایا کہ صوبے میں 2022کی مون سون بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب سے 30 سے زائد اضلاع متاثر ہوئے تھے جس کے نتیجے میں ساڑے 3 لاکھ مکانات تباہ ہوئے تھے جب کہ شاہراہوں، پلوں اور زرعی فصلوں کو نقصان پہنچا تھا۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے جوائنٹ سروے میں صوبے میں سیلاب سے نقصانات کا تخمینہ 900 ارب روپے لگایا گیا تھا تاہم 2 سال کے بعد گزشتہ ماہ ایکنک نے بلوچستان کے سیلاب زدگان کی بحالی کے منصوبے کی منظوری دی۔
60 ارب روپے کے منصوبے میں 4 شعبوں کو فوکس کیا گیا ہے جن میں آبپاشی، ہاؤسنگ، ارلی ہڈ اور موسمیات شامل ہیں جب کہ ان میں 3 شعبوں کے پروجیکٹ ڈائریکٹر بلوچستان سے اور موسمیات کے شعبے کا پروجیکٹ ڈائریکٹر وفاقی محکمے سے لیا گیا ہے۔
منصوبے کے تحت پہلے مرحلے میں 3500 مکانات تعمیر کرکے متاثرین کو دیے جائیں گے جب کہ شاہراہوں کی بحالی اور زراعت کو پہنچنے والے نقصانات کی بحالی کیلئے کام کیا جائے گا۔