ایک خاندان کو ایک دہائی تک اجتماعی سزا دینا انتہائی ناانصافی اور بدترین ظلم ہے . انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چنگیز کو باحفاظت بازیاب کیا جانا چاہیے . انہوں نے مزید کہا کہ جبری گمشدگیاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں جو خاندانوں کو بے پناہ درد اور اذیت میں مبتلا کرتی ہیں . اب وقت آگیا ہے کہ اس ظالمانہ عمل کو ختم کیا جائے اور میرے بھائی چنگیز بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے جبری گمشدگیوں میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے . دریں اثنا مشکے کی رہائشی چنگیز بلوچ کی ہمشیرہ حفظہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے بھائی چنگیز بلوچ کو 11 جنوری 2014 کو خضدار سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا، گزشتہ 10 سال سے ہم ناقابل بیان درد و تکالیف میں زندگی گزار رہے ہیں . ہمارا ساتھ دیں اور میرے بھائی چنگیز بلوچ کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں . . .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)انسانی حقوق کی کارکن ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے کہا ہے کہ دیگر ہزاروں بلوچ نوجوانوں کی طرح چنگیز بلوچ بھی جبری گمشدگی کا شکار ہیں . جسے 2014ءمیں جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے .
متعلقہ خبریں