بلوچستان کی جامعات کو سخت انتظامی بحران میں دھکیلا جارہا ہے، جوائنٹ ایکشن کمیٹی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان کے رہنماں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ، شاہ علی بگٹی، نذیر احمد لہڑی، فریدخان اچکزئی، نعمت اللہ کاکڑ اور گل جان کاکڑ و دیگر نے صوبائی حکومت کی کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کا جائزہ لینے اور اس میں ترمیم کیلئے صوبائی وزرا پر مشتمل خصوصی کمیٹی کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ بلوچستان یونیورسٹیز ایکٹ 2022 کو اس وقت صوبائی اسمبلی سے قواعد وضوابط کے برخلاف بڑی جلد بازی میں پاس کرکے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کو سخت انتظامی بحران میں دھکیلا گیا . بیان میں کہا گیا کہ جامعات کی پالیسی ساز اداروں خصوصا سینٹ، سینڈیکیٹ، اکیڈمک کونسل اور فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی میں اساتذہ کرام، آفیسران، ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی یکسر ختم کرکے دراصل جامعات میں جمہوری و احتسابی عمل کو ختم کرکے یونیورسٹیوں میں آمرانہ طرز عمل کو نافذ کیا گیا .

بیان میں صوبائی وزرا کی خصوصی کمیٹی سے مطالبہ کیا کہ تمام پالیسی ساز اداروں میں اساتذہ کرام، آفیسران، ملازمین اور طلبا وطالبات کی منتخب نمائندگی یقینی بناکر جامعات میں اچھی طرز حکمرانی قائم کیا جائے اور ان تمام پالیسی ساز اداروں کے ذریعے احتساب کا عمل جاری رکھا جائے . بیان میں کہا گیا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی جامعہ بلوچستان اور دیگر جامعات کا نمائندہ وفد صوبائی حکومت کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی سے ملاقات کریگی اور انہیں یونیورسٹیز ایکٹ 2022 میں تعلیم و صوبہ دوست ترامیم کے لئے سفارشات پیش کی جائے گی . . .

متعلقہ خبریں