’سرجری‘ شروع: وہاب، عبدالرزاق سلیکٹرز نہیں رہے، دیگر تبدیلیاں بھی متوقع


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی مایوس کن کارکردگی کے بعد ارباب اختیار نے ’سرجری‘ کا آغاز کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کرکٹرز وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو سلیکٹرز کے عہدوں سے برطرف کردیا۔
عبدالرزاق کی کچھ عرصہ قبل مردوں اور خواتین دونوں کی سلیکشن کمیٹی میں تقرری کی گئی تھی تاہم اب ان کے پاس دونوں ذمے داریاں نہیں رہیں۔ توقع ہے کہ جلد ہی ان برطرفیوں کا باضابطہ طور پر اعلان کردیا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ کے ابتدائی مرحلے میں ٹورنامنٹ سے اخراج کے بعد وہاب کی نوکری خطرے میں تصور کی جا رہی تھی۔ وہاب کو سال رواں کے شروع میں چیف سلیکٹر کے عہدے سے ہٹاکر کر 7 سلیکٹرز کی اس کمیٹی میں رکھ دیا گیا تھا جس کا باقائدہ کوئی سربراہ نہیں تھا تاہم انہیں کمیٹی کے ڈی فیکٹو سربراہ کے طور پر دیکھا جارہا تھا۔ حالاں کہ وہاب اس تاثر پر ناخوش ہوتے تھے کیوں کہ انہیں ان فیصلوں پر تنقید سہنی پڑتی تھی جو کمیٹی کی طرف سے کیے جاتے تھے۔
مزید برآں سلیکشن کمیٹی کی ماہیت بھی تبدیل کیے جانے کا امکان ہے اور اس سلسلے میں چیف سلیکٹر کی تقرری بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔ توقع ہے کہ سلیکشن پینل کی عددی طاقت بھی کم کردی جائے گی جس سے یہ بات خارج از امکان ہے کہ وہاب اور عبدالرزاق کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کوئی نئی بھرتی کی جائے۔
وہاب پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی کے انتہائی قریبی سمجھے جانے والے فرد تھے اور جب محسن نقوی نے پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کا چارج سنبھالا تھا تب وہاب نے کابینہ میں نگراں وزیر کھیل کے طور پر بھی خدمات انجام دی تھیں اور پی سی بی میں بھی محسن نقوی کی نمائندگی کی تھی جہاں انہیں ابتدائی طور پر چیف سلیکٹر مقرر کیا گیا تھا۔
وہاب نے پاکستانی ٹیم کے ساتھ بطور سینیئر ٹیم مینیجر ٹی 20 ورلڈ کپ کا سفر بھی کیا تھا لیکن ظاہر ہے ان کے ہاتھ سے اب وہ ذمے داری بھی جاتی رہے گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد کوئی بھی احتسابی عمل سے نہیں بچ سکتا حالاں کہ وہاب تو محسن نقوی کے انتہائی قریبی اور بااعتماد فرد تھے پھر بھی انہیں بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں پاکستان کی غیر ذمے دارانہ اور ناقص کارکردگی کے بعد محسن نقوی نے عندیہ دیا تھا کہ اب ٹیم کے معاملات ٹھیک کرنے کے لیے کوئی بڑی ’سرجری‘ کرنی پڑے گا۔ ان کی اس بات پر اب عملدرآمد کا آغاز ہوچکا ہے۔
اس فیصلے کا واضح مطلب ہے کہ پی سی بی نے اپنے اس طریقہ کار پر ایک اور یو ٹرن لیا ہے جس کے ذریعے کھلاڑیوں کو پاکستان کی قومی ٹیم کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔ 7 رکنی کمیٹی کا اعلان صرف 4 ماہ سے بھی کم عرصہ قبل کیا گیا تھا جس کے لیے وہاب کو چیف سلیکٹر کے منصب سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ان ساتوں اراکین کا اپنا ایک علیحدہ ووٹ تھا اور اس وقت محسن نقوی نے واضح کردیا تھا کہ کمیٹی میں جس معاملے پر زیادہ ووٹ ہوں گے وہی فیصلہ منظور تصور ہوگا۔
تاہم یہ صورتحال اس عدم استحکام کے تسلسل کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے جس سے حالیہ برسوں میں سلیکشن کمیٹی دوچار ہے۔ پی سی بی نے گزشتہ 4 سالوں میں 6 چیف سلیکٹرز دیکھے جن میں وہاب، ہارون رشید، شاہد آفریدی، انضمام الحق، محمد وسیم اور مصباح الحق شامل ہیں۔
اب وہاب اور عبدالرزاق کی برطرفی کے بعد سلیکشن کمیٹی میں باقی بچ جانے والے ارکان میں محمد یوسف، اسد شفیق اور ڈیٹا انالسٹ بلال افضل کے علاوہ متعلقہ فارمیٹس کے ہیڈ کوچ اور کپتان (بر بنائے عہدہ) شامل ہیں۔