میٹر ریڈنگ کے ناقص نظام ’پرو ریٹا‘ کی نشاندہی، ایف آئی اے نے وزارت توانائی کو ذمہ دار قرار دے دیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایف آئی اے سمیت دیگر تحقیقاتی ادارو ں نے میٹرنگ ریڈنگ کے موجودہ ناقص نظام ’پرو ریٹا‘ کی نشاندہی کردی اور پروٹیکٹیڈ صارفین کو اوور بلنگ کے خلاف وزیراعظم کو ارسال کردہ تحقیقاتی رپورٹ میں وزارت توانائی حکام کو ذمہ دار قرار دے دیا۔واضح رہے کہ پرو ریٹا نظام ماہانہ کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو پروٹیکٹڈ کیٹیگری سے نکال دیتا ہے یا انہیں اگلے سلیب میں دھکیل دیتا ہے۔
اس حوالے سے تازہ پیش رفت سامنے آئی ہے کہ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے سمیت تمام تحقیقاتی اداروں نے اپنی رپورٹ مکمل کردی ہے اور 200 سے اوپر یونٹس ڈالنے کی رپورٹ وزیراعظم آفس بھجوادی گئی۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں وزارت توانائی حکام کو ذمہ داران قراردیا گیا، انکوائری میں وزارت پاور حکام کیخلاف کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
اس سے قبل خبر آئی تھی کہ متعلقہ حلقوں (پاور ڈویژن اور دیگر) نے میٹر ریڈنگ سسٹم کا جائزہ لینا شروع کر دیا ہے، اور اس سلسلے میں ایک یا دو دن میں فیصلہ متوقع ہے۔
اس ضمن میں وزارت توانائی کے ایک اعلیٰ سرکاری ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ “ہم اوور بلنگ کے بارے میں صارفین کی شکایات پر سنجیدگی سے ’پرو ریٹا سسٹم‘ کا جائزہ لے رہے ہیں، ہم اس کا اس طرح جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس سال مارچ میں متعارف کرایا جانے والا سسٹم صارفین کے لیے اچھا یا برا ہے۔متعلقہ افسر نے مزید بتایا کہ ”اگر ہمیں یہ نظام بہتر نہیں ہے تو ہم اسے یقینی طور پر ختم کر دیں گے۔“
افسر کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے پرٹیکٹڈ کیٹیگری صارفین کا تناسب اپریل 2023 میں 69.38 فیصد تھا جو اس سال اپریل میں بڑھ کر 73.14 فیصد ہو گیا۔ اسی طرح مئی 2023 میں ایسے صارفین کی شرح 68.84 فیصد تھی جو اس سال مئی میں بڑھ کر 73.59 فیصد ہو گئی۔ تاہم جون میں یہ 59.15 فیصد اور گزشتہ سال 60.42 فیصد تک کم ہو گیا۔
پرو ریٹا سسٹم کیا ہے؟
واضح رہے کہ پرو ریٹا سسٹم کے تحت ماہانہ بلوں کا حساب 30 دن کی بجلی کی کھپت کی بنیاد پر کیا جاتا ہے، فرض کریں کہ 30 دن کی کھپت کی مدت ہر مہینے کی 26 تاریخ کو ختم ہوتی ہے اور میٹر ریڈر کچھ دن پہلے ریڈنگ لیتا ہے، ایسی صورت میں، 24 اور 26 کے درمیان استعمال شدہ یونٹس کی تعداد اوسط کی بنیاد پر وصول کیے جائیں گے۔
اگر 24 تاریخ کو یونٹس کی تعداد 180 ہے اور بل میں بیان کردہ یونٹس کی تعداد 210 ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ 30 یونٹس کے فرق کو پچھلے دنوں کی کھپت کی اوسط کی بنیاد پر شمار کیا گیا ہے، جسے ’پرو ریٹا‘ کہا جاتا ہے۔
لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کل گھریلو صارفین میں سے صرف ایک فیصد (تقریباً 50 لاکھ) پروٹیکٹڈ صارفین کی کیٹیگری سے باہر نکلے۔انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے لوگ پچھلے سال جون کے مقابلے زیادہ بجلی استعمال کررہے ہیں، اپریل اور مئی میں پروٹیکٹڈ صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا، جب کہ رواں برس جون میں اس میں ایک فیصد کمی واقع ہوئی۔
تاہم صارفین اس سسٹم کو دھوکہ اور لائن لاسز (تجارتی اور تکنیکی دونوں) کو پورا کے لیے صارفین کو لوٹنے کا طریقہ سمجھتے رہے۔ میٹر ریڈرز کی جانب سے بلنگ سیکشنز کو مبینہ طور پر غلط ڈیٹا جمع کروایا گیا، جس کی وجہ سے ملک بھر میں وسیع پیمانے پر صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری سے باہر نکل گئے ہیں۔