’اتنے لوگوں کے سامنے دکاندار کیسے لڑکیوں کو ہراساں کرسکتا ہے؟‘، مریم نفیس کو لڑکیوں کا دفاع مہنگا پڑگیا


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)لاہور کے علاقے گارڈن ٹاؤن میں 7 جولائی کو ٹک شاپ پر نوجوان ملازم کو ہراسانی کا الزام عائد کرکے تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اس واقعے کے بعد صارفین کی جانب سے لڑکیوں پر خوب تنقید ہوئی اور لڑکیوں کے خلاف قانونی کاررووائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اداکارہ مریم نفیس نے اب اس حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ لڑکیوں نے ہراساں کرنے پر لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکیوں کو طوائف جیسے الفاظ سے پکارا گیا جس پر انہوں نے تنگ آکر لڑکے کو مارنا شروع کیا۔
مریم نفیس نے دعویٰ کیا کہ لڑکیاں رات کے وقت وہاں چائے پینے اور کچھ خریداری کرنے گئی تھیں، انہیں بولڈ لباس میں دیکھ کر مذکورہ سیلز مین نے ان کی جسامت پر جملے کسے اور کہا کہ وہ رات کو غلط کام کرنے نکلی ہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ان لڑکیوں نے پہلے لڑکے کو خاموش ہونے کا کہا لیکن وہ باز نہ آیا اور آخری آپشن کے طور پر انہوں نے لڑکے کو مارنا شروع کر کیونکہ لڑکا مسلسل ان کی جسامت، کردار، کپڑوں اور جسمانی اعضا پر فکرے کستا رہا۔
انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کی جانب سے تشدد کیے جانے کے وقت وہاں ایک انکل آئے جنہوں نے واقعے کی ویڈیو بنانا شروع کی اور پھر اس کو غلط رنگ دیا گیا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب کوئی بھی مرد کسی بھی لڑکی کے جسمانی اعضا پر بات کرے تو اس خاتون کے گھر والے کیا کریں گے؟
اداکارہ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ لاہور یا پاکستان اس قابل نہیں رہا کہ لڑکیاں رات کو مغربی لباس پہن کر چائے پینے یا کوئی چیز خریدنے نکلیں۔ مریم نفیس کے مطابق لڑکے کو مارنے والی دو لڑکیوں کو وہ ذاتی طور پر جانتی ہیں، ان لڑکیوں کا کسی بااثر گھرانے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی کسی لڑکی کا والد کوئی بااثر وکیل ہے۔
مریم نفیس کے لڑکیوں کے دفاع میں سامنے آنے کے بعد صارفین کی جانب سے انہیں خوب تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ایک صارف نے کہا کہ ان لڑکیوں نے ایک سیلز مین کو بری طرح مارا، ایک بزرگ کو گندی گالیاں دیں اور اداکارہ ایک جھوٹ کے ذریعے ان کا بدترین اور بے تکا دفاع کر رہی ہیں۔
اطہر سلیم نے مریم نفیس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اداکارہ ان لڑکیوں کا دفاع کررہی ہیں اور سیلز مین کو ہی موردِ الزام ٹھہرا رہی ہیں حالانکہ ویڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے کہ لڑکیاں گالیاں دے رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب تو لڑکے کی طرف سے ایف آئی آر بھی واپس لے لی گئی ہے، پتہ نہیں اس کو ایف آئی آر واپس لینے کے لیے کتنا پریشرائزکیا گیا ہو گا۔
ایک صارف نے لکھا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک اسٹور میں کئی ملازمین اور گاہکوں کی موجودگی میں ایک سیلز بوائے لڑکیوں کے ساتھ اس قسم کا برتاؤ کرے، صارف نے کہا کہ کیا لڑکے کو معلوم نہیں تھا کہ یہاں پر سی سی ٹی وی موجود ہے اور اس کی ہر حرکت ریارڈ بھی ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل لاہور کے پیٹرول پمپ اسٹور پر لڑکیوں کی جانب سے لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی، وائرل ویڈیو سے لگتا تھا کہ وہ سی سی ٹی وی کیمرے کی ویڈیو ہے تاہم مریم نفیس نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ ویڈیو ایک شخص نے ریکارڈ کی اور اسے غلط رنگ دے کر لڑکیوں پر الزام لگانے سمیت ان کی کردار کشی کی گئی ہے۔