کوئٹہ میں پرامن مظاہرین پر تشدد، ظلم اورجبر سے عوامی آواز کو دبایا نہیں جا سکتا،ماہ رنگ بلوچ
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس میں ایک بیان میں کہا کہ ظہیر بلوچ کی اہل خانہ کی جانب سے اس کے بازیابی کے لئے گذشتہ 11 دن سے سریاب روڈ کوئٹہ میں دھرنا جاری ہے۔ آج ایک ریلی نکالی گئی مگر کوئٹہ پر امن مظاہرین، عورتوں اور بچوں پر تشدد کیا گیا، اور پر امن مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ۔ پہلے آئین و قانون کو پاؤں تلے روند کر شہریوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے جبکہ ان کے اہل خانہ ان اقدامات کے خلاف پرامن طور پر احتجاج کرتے ہیں، آواز اٹھاتے ہے تو مسئلے کو حل کرنے کے بجائے خواتین اور بچوں پر بدترین تشدد کرتی ہے، انہیں گرفتار کیا جاتا ہے ۔ ظلم وجبر سے عوامی آواز کو دبانے والے تاریخ کے انتہائی غلط مقام پر کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچ قوم سمیت تمام لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ ظہیر بلوچ کے اہل خانہ اور عام مظاہرین پر اس تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف بھر پور آواز اٹھائے اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوجائے۔ایک اور بیان میں ان کا کہنا تھا کہ لاپتہ ظہیر بلوچ کے اہل خانہ اور مظاہرین پر تشدد جاری ہے، جبکہ بیشتر پُرامن مظاہرین گرفتار کیے جا چکے ہیں۔انھوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے تمام باشعور عوام سے گذارش کرتی ہوں کہ ریڈ زون جلد از جلد پہنچیں اور لاپتہ افراد کے لواحقین کا اس جدوجہد میں ساتھ دیں۔