بجلی کی قیمت 8 روپے فی یونٹ سے کم کیوں ہونی چاہیے، سابق وفاقی وزیر نے بتادیا؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سابق نگران وزیر داخلہ و تجارت ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ بجلی کی اصل قیمت 8 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہیے لیکن حکومت انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ ناقص معاہدوں کی وجہ سے 60 روپے فی یونٹ وصول کر رہی ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز نے ایکس پوسٹ پر لکھا کہ گزشتہ برس پاور پلانٹس کو 2 کھرب روپے کی ادائیگی کیوں کی گئی جس پر تمام صارفین کو 24 روپے فی یونٹ کا بوجھ پڑ رہا ہے جبکہ اصل قیمت 8 روپے فی یونٹ سے کم ہونی چاہیے؟ آئی پی پی کو صرف بجلی کی پیداوار اور نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرنے کے لیے ادائیگی کی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ منسوخ کرنا پڑے گا۔ معاہدوں کے مطابق اگر آئی پی پیز کے ذریعہ بجلی پیدا نہیں کی جاتی تو بھی کیپیسٹی پیمنٹ چارجز ادا کیے جاتے ہیں، جو ناقابل برداشت ہے۔ 60 روپے یا 21 سینٹ کا بجلی ٹیرف دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے۔
ڈاکٹر گوہر اعجاز نے مزید کہا کہ اگر سستی ترین بجلی فراہم کنندگان سے بجلی خریدی جائے اور اسے مرچنٹ سپلائرز سمجھا جائے تو بجلی کی قیمتیں 60 روپے فی یونٹ کے بجائے 30 روپے فی یونٹ سے بھی کم ہوجائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ نیپرا کے جولائی 2023 کے حکم نامے کے مطابق 24-2023 میں تمام جنریٹرز کو فکسڈ کیپیسٹی ادائیگیوں کا تخمینہ 1.954 ٹریلین روپے لگایا گیا تھا۔ مالی سال 24 کے لیے اصل ادائیگی اب 2.112 ٹریلین روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے۔ مالی سال 23 میں درآمدی ایندھن پر پیداوار 47 فیصد تھی اور آئندہ بھی یہی رہے گی۔