’بلا چھننے سے پی ٹی آئی ختم نہیں ہوئی تھی‘سپریم کورٹ کے فیصلے پر صارفین کے تبصرے
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ سناتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا اور پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کی حقدار قرار پائی ہے۔ فیصلہ 8- 5 کے تناسب سے سنایا گیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے، انتخابی نشان کا نا ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخابات سے نہیں روکتا، پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے۔فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں آنے پر تحریک انصاف کے حامی صارفین اور ارکان خوشی کا اظہار کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کے آفیشل پیج کی جانب سے تبصرہ کرتے ہوئے پوری قوم کو مبارکباد دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی سب سے بڑی حقیقت تھی، حقیقت ہے اور حقیقت رہے گی اور تحریک انصاف پر ریڈ لائن لگانے والوں کو ہر موقع پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیس تو سنی اتحاد کونسل کا تھا لیکن فیصلہ پی ٹی آئی کے لیے آیا جو اس کیس میں فریق ہی نہیں تھی لیکن کیا سنی اتحاد کونسل/پی ٹی آئی کو سیٹیں مل جائیں گی؟
ان کا کہنا تھا کہ ایسا ہوتا نظر نہیں آتا کیونکہ حکومت اس کیس میں نظرِثانی میں جاتی نظر آ رہی ہے اور مخصوص سیٹیں فوری سنی اتحاد کونسل/پی ٹی آئی کو ملتی ہوئی نظر نہیں آ رہیں۔عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مخصوص سیٹوں کا فیصلہ حق میں آ جانے کے باوجودعمران خان جیل سے رہا نہیں ہوں گے وہ طویل عرصہ تک جیل میں رہیں گے۔
صحافی حسن ایوب خان نے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم ہونے کے بعد لکھا کہ آئینِ پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔
وزیراطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نےفیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی پسند، بچپن کی محبت اور کرش جیت گیا، آئین، قانون، ادارے ان سب کا کیا ہے؟ اپنے لاڈلے کے لیے سب جوتے کی نوک پر ہی اچھے لگتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سارا ملک ان دہشتگردوں کی ڈکٹیشن اور فساد کے حوالے کردو، اتفاقا کیس سنی تحریک کا تھا اور ریلیف تحریک فساد کو دیا گیا ہے۔ انہوں نے طنزاً کہا کہ ’ہیرے جناب ہیرے‘ اور ’لاڈلے کی جے ہو‘۔
ایک صارف نے لکھا کہ جو جماعت الیکشن ہی نہیں لڑی وہ مخصوص نشستوں کی حقدار کیسے ہوگئی؟
صحافی فخر درانی نے طنزاً کہا کہ جو سیاسی جماعت اس مقدمے کا حصہ ہی نہیں تھی سپریم کورٹ نے اس کے حق میں فیصلہ دے دیا۔
جو سیاسی جماعت اس مقدمے کا حصہ ہی نہیں تھی سپریم کورٹ نے اسکے حق میں فیصلہ دے دیا۔ سبحان اللہ
یاد رہے کہ 9 جولائی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس شاہد وحید، جسٹس منیب اختر، جسٹس محمدعلی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عرفان سعادت نے اکثریتی فیصلہ سنایا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فاٸز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان نے بھی درخواستوں کی مخالفت کی جبکہ جسٹس یحیٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ تحریر کیا۔