احتجاج کرنا مہذب معاشرے میں ہر کسی کا جمہوری کا حق ہے،میرضیاء اللہ لانگو


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیرداخلہ بلوچستان میرضیاء اللہ لانگو نے اپنے بيان ميں كها هے كه احتجاج کرنا مہذب معاشرے میں ہر کسی کا جمہوری کا حق ہے۔حکومت کا فرض بنتا ہے کہ احتجاج پر بیھٹے لوگوں کی آواز سنے ۔حکومت کو بہت تکلیف ہوتی ہے جب ہماری خواتین احتجاج کرئے۔خواتین کو بلوچستان کے قبائلی رسم ورواج کے مطابق عزت،احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔، وزیرداخلہ نے ہدایت كي كه پولیس اور انتظامیہ احتجاج کے دوران خواتین کا خاص خیال اور احترام کرئے۔ہماری جو مائیں،بہنیں اور بیٹیاں احتجاج پر ہے وہ مہذب معاشرے کی طرح ہماری سیکورٹی فورسز کے ساتھ اچھا رویہ رکھے۔خواتین بھی احتجاج کے دوران سیکورٹی فورسز کے ساتھ عزت واحترام کا رشتہ برقرار رکھے۔کل رات کو بھی احتجاج پر بیٹھے لوگوں سے مزاکرات کے لئے کمشنر کوئٹہ کی سربراہی میں وفد بیجھا تھا۔احتجاج پر بیٹھے لوگوں کا احتجاج اسکول جاتے ہوئے بچے کی گمشدگی کے لئے نہیں ہے۔وزير داخله بلوچستان كا كهنا تھا كه ظہیر زیب کالعدم تنظم کے کارندے بشیر زیب کا بھائی ہے۔بشیرزیب خوشنماء نعروں کی بنیاد پرسینکڑوں لوگوں کو افغانستان لے جاچکا ہے جو سینکڑوں پاکستانیوں کے قتل میں ملوث ہے۔ایسے شخص کی تلاش کے لئے حکومت اور اداروں کوموقع دیا جائے تاکہ اسکی گرفتاری ہوسکے۔حکومت نے کل ہی فراخ دلی اور قبائلی روایت کے تحت قانون ہاتھ میں لینے والی گرفتار 5خواتین کو رہا کردیا تھا۔جرم جرم ہوتا ہے چاہئے مرد کرئے یا خواتین لیکن حکومت نے اس کے باوجود خواتین کوعزت واحترام دیتے ہوئے رہا کردیا تھا۔میرضیاء اللہ لانگونے مزيد كها كه جہاں احتجاج کرنا جمہوری حق ہے وہی عام عوام کو تکلیف اور مشکلات سے دوچارکرنابھی قابل مذمت عمل ہے۔بلوچستان کے باشعور عوام اور خواتین سے اپیل کرتا ہوں کہ احتجاج ضرور کرئے لیکن قانون ہاتھ میں لینے اور فورسز پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔کوئٹہ شہر میں دفعہ 144نافذ ہونے کے باجود احتجاج کرنا کھلم کھلا قانون توڑنے کے مترادف ہے۔