بلوچوں کیخلاف آپریشن کا آغاز سریاب سے کر دیا گیا ،ظلم زیادتی کیخلاف مزید جدوجہد کریں گے ،سردار اختر مینگل
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)رکن قومی اسمبلی بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بات کہا سے شروع کروں اور کہا ختم کروں آج ایک بار پھرواضح ہوگیاہے کہ بلوچستان کولاوارث اور یتیم کیاجا رہا ہے جس طرح کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے پرامن احتجاجی ریلی پر پولیس گردی کے دوران لاٹھی چارج اورآنسو گیس کی شیلنگ کی گئی اورریلی میں شریک بلوچستان کی مائوں بہنوں کو شدید زخمی کیاگیا وہ قابل مذمت ہے ،بلوچستان میں آپریشن کا آغاز ہو گیا ہے اور آپریشن صرف بلوچوں کے خلاف ہے آغاز بھی سریاب روڈ سے شروع کیاگیاہے آپریشن کا آغاز پہلے بلوچستان میں پولیس سے کیا جاتا تو بہتر ہو تاپورے پاکستان اور دنیانے دیکھا ہے کے کس طرح پولیس اہلکار نے بلوچوں کی مائوں اور بہنوں کے سر سے چادر کھینچی ہے اور مرد پولیس اہلکارکس طرح ہماری مائوں اور بہنوں کو کھنچ رہے تھے ان خیالات۔کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل کو ایک خصوصی انٹرویودیتے ہوئے کیا سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ کوئٹہ میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کے پرامن احتجاجی ریلی پر پولیس گردی لاٹھی چارج آنسو گیس شیلنگ کے ذریعے ریلی میں شریک بلوچ خواتین مظاہرین کو شدید زخمی کیا گیا اس طرح تو انسان کیا کسی جانور کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا بلوچ خواتین پر لاٹھی چارج آنسو گیس شیلنگ پولیس فورس کی غنڈہ گردی اور وحشی ہونے کا واضح ثبوت ہے بلوچ خواتین پر بہمانہ تشدد ناقابل برداشت عمل ہے پولیس کی اس غیر انسانی عمل سے بلوچستان بھر کے عوام کی دل ہزاری ہوئی ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچ معاشرے میں خواتین کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے لیکن بدقسمتی سے اس فیڈریشن میں قانون کے رکھوالوں نے ہائے روز ہمارے باپردہ ماں بہنوں سے نارواسلوک روا رکھ کر اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے سے بلوچستان میں نہ صرف انسانی حقوق کی شدید پامالی کی جارہی ہے بلکہ ہمارے رسم و رواج کو پاوں تلے روندا جارہا ہے انہوں نے مزید کہاکہ لاپتہ افراد کے لواحقین پر لاٹھی چارج آنسو گیس شیلنگ کرنے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے اور متاثرہ لواحقین کے لاپتہ پیاروں کو منظر عام پر لاکر انھیں جلد از جلد بازیاب کرکے متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے انہوں نے کہا کے ہم تو پہلے لاپتہ افراد کے لیے رو رہے تھا لیکن جو جمعرات کے روز جو ہوا کوئٹہ میں اس کی داستان کس کو سنائے ہم بلوچوں نے تو ماں اور بہن کو چادر پہنا کرعزت دی اور ہمارے ساتھ کیا کیا گیاچادر اور چار دیواری کی پامالی کی گی بلوچستان میں عورتوں بچوں پر غیر انسانی سلوک تشدد کرنا بلوچ خواتین کی عزتوں کو تار تار کرنا قابل نفرت عمل ہیںیزید کے لشکر نے محرم الحرام کے مہینے میں بلوچ کو لہو لہان کرکے کربلا کی یاد کو تاز کر دیا ہے موجود دور میں اگر کربلا دیکھنا ہے تو بلوچستان چلے جائے عورتوں بچوں پر غیر انسانی سلوک کرکے تشدد کرنا وقت کی بڑی بڑی کافروں فرعون یزید جیسے کافروں کی تاریخ دہرائی یزیدی لشکر کے خلاف بلوچ قوم پہلے بھی متحدہ تھے آج بھی متحدہ ہیں ظالم جتنا بھی طاقتور ہو لیکن فتح مظلوم قوم کی ہوگی بلوچستان میں ریاستی تخریب کاری پوری دنیا دیکھ رہی ہیں بلوچ قوم کس نازک موڑ سے گزرہا ہیں آئے روز ماروائے عدالت بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کرتے ہیں انکی مسخ شدہ لاشیں جنگلوں میں ویرانوں میں پھینکتے ہیں اس ظلم زیادتی کے خلاف مزید جدوجہد کریں گے غلامی کی زندگی میں کبھی بھی نہیں رہیں گے غیر جمہوری قوتوں نے سرفراز اینڈ کمپنی کٹ پتلی جیسے حکومت بلوچستان پر قائم کرنا بلوچ قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیتے ہیں ریاستی ظلم جبر سے بلوچ قوم مزید متحدہ منظم ہورہے سابق وزیر اعلی بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ فلسطین اور بلوچستان میں کوئی فرق نہیں ہے بس فرق اتنا ہے کہ بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بلوچ ہونے کی سزادی جا رہی ہے اور فلسطین میں جو ہورہا ہے میڈیا والے پوری دنیا کو دیکھاتی ہے مظاہرین گزشتہ دس دن سے سریاب روڈ پر خواتین و بچوں سمیت پرامن دھرنا دیئے بیٹھے تھے کوئی ذمہ دار حکومتی نمائندہ ان سے مذاکرات کرنے نہیں آیا آج جب وہ پرامن مظاہرے کی صورت میں شہر کی جانب روانہ ہوئے تو پولیس نے پرامن مظاہرین پر وحشانہ تشدد کی آنسوگیس کے شیل فائر کئے خواتین اور بچوں پر تشدد کیا جس سے خواتین اور بچے زخمی ہوئے اور بعض خواتین کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کردیا گیا جو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے تمام گرفتارافراداور خواتین بچوں اور مظاہرین کو فوری طورپر رہا کردیا جائے ، لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بندکیا جائے تمام گرفتار سیاسی کارکنوں اور جبری طور پر لاپتہ کیے گئے نوجوانوں کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ظہیر بلوچ کی بازیابی کیلئے پرامن احتجاجی ریلی کے شرکا پر اشتعال انگیزاندھاتشدد 73 جیسے حالات سے بھی بدترین واقعہ ہے۔ظہیر بلوچ لواحقین کیمپ اور احتجاجی ریلی پر شیلنگ تشدد پولیس گردی بلوچ خواتین بچوںسمیت بلوچ تاریخ و مسخ کرنا پی پی وطیرہ رہا ہے سریاب روڈ وزرغون روڈ تک بلوچستان عوام پر شیلنگ فائرنگ لاٹھی چارج وگرفتارکرنا انتہائی قابل مزمت عمل ہے،جس پر صوبائی حکومت اور پی پی کی اعلی قیادت زمہ دار ہیں جنہوں نے اسٹبلشمنٹ سے پیشگی سرخم تسلیم کرکے بلوچستان کو تاراج کرنے کیلئے اقتدار کے بدلے سودا کرنے کا شرمناک کردار ادا کیا ۔