. .
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہاہے کہ کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے احتجاج کرنے والے مظاہرین پر جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل تھی پر پولیس کی وحشیانہ تشدد اور گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین گزشتہ دس دن سے سریاب روڈ پر خواتین و بچوں سمیت پرامن دھرنا دیئے بیٹھے تھے کوئی ذمہ دار حکومتی نمائندہ ان سے مذاکرات کرنے نہیں آیا جمعرات کووہ پرامن مظاہرے کی صورت میں شہر کی جانب روانہ ہوئے تو پولیس نے پرامن مظاہرین پر وحشانہ تشدد کی آنسوگیس کے شیل فائر کئے خواتین اور بچوں پر تشدد کیا جس سے خواتین اور بچے زخمی ہوئے اور بعض خواتین کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کردیا گیا جو بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ان خیلات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ڈاکٹر مالک بلوچ نے مطالبہ کیا کہ تمام گرفتار خواتین بچوں اور مظاہرین کو فوری طورپر رہا کردیا جائےلوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بند کرکے لاپتہ افراداور بلوچستان کے سیاسی مسلے پر بامقصد سنجیدہ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا جائے اور اعتماد سازی کے لیئے تمام گرفتار سیاسی کارکنوں اور جبری طور پر لاپتہ کیے گئے انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو فوری طور پر عدالتوں میں پیش کیا جائے کوئٹہ پولیس کی غنڈہ گردی، لاٹھی چارج، آنسو گیس شیل بلوچ خواتین پر لاٹھی چارج، آنسو گیس شیلنگ پولیس فورس کی غنڈہ گردی اور وحشی ہونے کا واضح ثبوت ہیانہوں نے کہا کہ بلوچ خواتین پر بہمانہ تشدد ناقابل برداشت عمل ہے پولیس کی اس غیر انسانی عمل سے بلوچستان بھر کے عوام کی سینوں میں خنجر مار گیا . انہوں نے کہا کہ بلوچ معاشرے میں خواتین کو ایک نمایاں مقام حاصل ہے لیکن بدقسمتی سے اس فیڈریشن میں قانون کے رکھوالوں نے ہائے روز ہمارے باپردہ ماں بہنوں سے نارواسلوک رکھ کر اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے سے بلوچستان میں نہ صرف انسانی حقوق کی شدید پامالی کی جارہی ہے کل جو کوئٹہ میں جو ہوا وہ بلوچی رسم و رواج کو پاوں تلے روندا دیا گیا انہوں نے مزید کہاکہ لاپتہ افراد کے لواحقین پر لاٹھی چارج، آنسو گیس شیلنگ کرنے میں ملوث پولیس اہلکاروں کیخلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کی جائے اور متاثرہ لواحقین کے لاپتہ پیاروں کو منظر عام پر لاکر انہیں انصاف فراہم کیا جائے .
متعلقہ خبریں