سپریم کورٹ فیصلے کا خیر مقدم، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی ہونی چاہیے: عمران خان


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، فیصلے کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر عہدے سے استعفیٰ دے دینا چاہیے اور اس پر آرٹیکل 6 کی کارروائی ہونی چاہیے۔
اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کے میرے خلاف بیانات ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ قاضی فائز عیسیٰ نے اوپن کورٹ میں کہا تھا کہ وہ بیوی کی باتیں سنتے ہیں، انہیں میرے کیسسز الگ ہونا چاہیے۔ جسٹس گلزار نے کہا تھا کہ میرے کیسسز قاضی فائز عیسیٰ نہیں سنیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسیٰ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر خط لکھوں گا۔ محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کی درخواست کو نہیں سنا جارہا، انسانی حقوق کا تحفظ چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جسٹس منیر کے فیصلوں سے طاقتور قانون سے اوپر چلا گیا۔ ہمیں 8 فروری کے انتخابات میں ایک حلقے میں 4 نشانات دیے گئے تھے، بنگلہ دیش میں بھی ایک سیاسی جماعت کو الیکشن جتوایا گیا تھا۔ اسلام آباد کے 3 حلقے کھلنے کا سب کو خوف ہے۔ کمشنر راولپنڈی نے انتخابات پر سچ بولا تھا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں لیکن ہماری 3 شرائط ہیں، پہلی شرط میرے کیسز ختم کریں، دوسری شرط ہمارے لوگوں کو رہا کریں اور تیسری شرط ہمارا مینڈیٹ واپس کریں۔ 8 فروری کا ڈاکا نہیں بھولا جاسکتا، بھوک ہڑتال کروں گا اور اسے ہم عالمی سطح پر اجاگر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے جنرل باجوہ سے 2 مرتبہ مذاکرات کیے، ہم نے اس وقت اسد عمر، پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی پر مشتمل 3 رکنی کمیٹی بنائی۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بڑے صاحب انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک بلی کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’جیل کے اندر ایک بلی میرے ساتھ مانوس ہو گئی ہے لیکن اب بتایا جا رہا ہے کہ اس بلی کو بھی کسی اور جگہ بھیجا جا رہا ہے۔‘ وہ اڈیالہ جیل کے سپرٹنڈنٹ کے تبادلے سے لاعلم تھے، اس پر ان کا کہنا تھا کہ اچھا تو سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو تبدیل کردیا گیا ہے۔