بات چیت کیلئے دروازے کھلے ہے،احتجاج میں شریک نقاب پوش افراد سرکاری املاک اورفورسز کو نشانہ بنارہے ہیں،ضیا لانگو


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیرداخلہ بلوچستان میرضیاء اللہ لانگو کی زیرصدارت امن وامان سے متعلق اجلاس منعقد کیا گیا، اجلاس میں صوبائی وزراء میرشعیب نوشیروانی، بخت محمد کاکڑ سمیت آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ،کمشنر حمزہ شفقات،ڈی جی لیویز نصیب اللہ کاکڑ،ڈی آئی سی ٹی ڈی اعتزاز گوریہ نے شرکت کی اجلاس میں ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان،اسپیشل سیکرٹری داخلہ عبدالناصر دوتانی سمیت دیگرحکام بھی شریک تھے آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ اور کمشنرکوئٹہ نے کوئٹہ امن اومان کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، بریفنگ میں کہا گیا کہ مظاہرین نے قانون میں ہاتھ لیتے ہوئے سرکاری املاک، سی سی ٹی وی کیمرےاور پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچایا،ظہیر احمد کسی بھی ادارے کے پاس نہیں ہے نہ ہی سی ٹی ڈی کے پاس ہے،اجلاس میں شرکاء کا کہنا تھا کہ حکومت مزاکرات اور بات چیت پر یقین رکھتی ہے،احتجاج پر بیٹھے لوگوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہے،مزاکرات کے لئے حکومت کی جانب سے تمام راستے کھلے ہے،الزامات سے کسی کا فائدہ نہیں ہوگا،آج کوئٹہ میں سیکورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،تخریب کاری کی جنگ میں فورسز نے قربانیاں دی ہے،احتجاج کے شرکاء کو یہ دیکھنا ہوگا کہ احتجاج میں کچھ لوگ سرکاری املاک اورفورسز کو نشانہ بنارہے ہیں جو افسوسناک ہے، احتجاج کے دوران نقاب پوش افراد سے مظاہرین خبردار ہو،وزیرداخلہ بلوچستان نے اجلاس میں کہا کہ سیاسی حکومت ہے مزاکرات اور بات چیت سے کبھی انکار نہیں کیا، حکومت احتجاج کے حوالے سے پہلے ہی روز سے سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے،وزیرداخلہ بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ عجیب سی بات ہے کہ احتجاج کے دوران نقاب پوش لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، لاپتہ افراد کا معاملہ ہو یا پھرکوئی اور مسئلہ حکومت کے دروازے بات چیت کے لئے کھلے ہے، مظاہرین امن اومان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرئے، امن اومان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے، حکومت اپنی اس اہم ذمہ داری کسی صورت غافل نہیں، اجلاس میں شریک صوبائی وزیرشعیب نوشیروانی نے کہا کہ مسائل کا حل بات چیت اور مزاکرات ہے جس حکومت انکاری نہیں ہے، قانون کے دائرہ کار میں رہ کر ہی مطالبات تسلیم کرنے کوحکومت تیار ہے،صوبائی وزیرشعیب نوشیروانی نے مزید کہا کہ حکومت یہ نہیں کرسکتی کہ قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت دے،صوبائی وزیربخت محمد کاکڑ نے کہا کہ مظاہرین سے تین سے چار مرتبہ حکومتی ٹیم نے مزاکرات اور بات چیت کئے،وزیراعلی بلوچستان کی ہدایت پر قانون ہاتھ میں لینے والی گرفتار 5خواتین اسی دن ہی رہا کردیا گیاتھا، علمائے کرام پرمشتمل وفدسے بھی بلوچ یکجہتی شرکاء کا مزاکرات کرنے سے انکار باعث افسوس ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے لوگوں علمائے کرام سے ملاقات ضرورکرنا چایئے تھا،آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ نے کہا کہ مظاہرین پرامن انداز میں احتجاج ضرور کرئے پولیس تعاون کرئے گی، مظاہرین اگرامن وامان کو سبوتاز کرنے کی کوشش کی تو قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، عوام سے اپیل ہے کہ امن وامان کو سبوتاز کرنے کی سازش کا حصہ نہ بنے، محرم الحرام کے احترام میں احتجاج کرنا مناسب عمل نہیں ہے۔