جبری گمشدگیوں پر اہل بلوچستان یکجا ہیں، تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے، نیشنل پارٹی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کا ایک نمائندہ وفد ہفتہ کو نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و نشریات اسلم بلوچ کی قیادت میں لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے ملاقات کی اور دھرنا میں شرکت کی۔ وفد میں بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین بوہیر صالح بلوچ، نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ، حاجی فاروق شاہوانی ڈاکٹر رمضان ہزارہ، سابق ایم پی اے و مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی، سائرہ بتول، ملک نصیر شاہوانی، سعد دہوار، بابل ملک، ڈاکٹر طارق بلوچ، رزاق پندرانی، مختار بلوچ، مختیار چھلگری، عبدالواحد بزدار، عبداللہ بلوچ، عارف کرد، مہدی ہزارہ، رحمت اللہ محمد حسنی، ہدایت جتک، ثنااللہ کیازئی، اعظم کرد آغا جان، ایم جے بلوچ، ماروان بلوچ، حق نواز شاہ، شاہ مرید بلوچ، اکرم بلوچ، عاصم بلوچ، شاکر بلوچ، سیف بلوچ، حاجی امجد بلوچ اور دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر بیبرگ بلوچ، بیبو بلوچ، حوران بلوچ، ماما قدیر بلوچ، نصراللہ بلوچ اور ظہیر بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین سے گفت و شنید اور اظہار یکجہتی کی اور واضح کیا کہ نیشنل پارٹی لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ ہر قدم پر ساتھ ہے اور ان کے جمہوری احتجاج میں مکمل طور پر شامل ہے، پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے سریاب میں خواتین پر پولیس تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سفاکی قرار دیا ہے۔ اس موقع پر اسلم بلوچ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روز اول سے ہمارا موقف یہ ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور گفت و شنید سے حل کیا جائے۔ ظلم، جبر، تشدد سے یہ مسئلہ مزید پیچیدہ ہوگا اور آج ایک پیچیدہ شکل اختیار کرچکا ہے، بڑی تعداد میں نوجوانوں کو لاپتہ کرکے مسخ شدہ لاشیں گرانے کے بعد اب لوگ مجبور ہوچکے ہیں کہ جہاں سے بھی کسی نوجوان کو لاپتہ کیا جائے مجموعی طور پر تمام بلوچ یکجا ہوکر دھرنا دیں اور ریاست کو مجبور کریں کہ ہمارے بچوں کو لاپتہ کرکے آئین شکنی سے گریز کرے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ معاشرے میں خواتین پر تشدد انتہائی معیوب اور گھناﺅنا فعل ہے مگر جعلی حکمرانوں اور ریاستی اداروں نے خواتین اور معصوم بچیوں پر سرعام تشدد کرکے بلوچ قوم کے دلوں میں جو نفرت پیدا کی وہ ناقابل بیان اور قابل مذمت عمل ہے، جس سے ہر بلوچ کی نہ صرف دل آزاری بلکہ عزت نفس مجروع ہوئی۔ بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین بوہیر صالح بلوچ نے کہا کہ ریاستی ظلم و تشدد اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے لاپتہ افراد کے مسئلے پر بلوچستان کے تمام سیاسی جماعتوں طلبا تنظیموں کا ایک ہی موقف ہے کہ اب نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کا کھیل کھیلنے نہیں دیں گے، جہاں سے کوئی نوجوان لاپتہ ہوگا اس کی ذمہ دار ریاست ہے اور ہم اسی جگہ پر دھرنا دیکر اس کی بازیابی تک بھرپور احتجاج کریں گے۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ اور مرکزی خواتین سیکرٹری یاسمین لہڑی نے بھی سریاب واقع کی مذمت کی لواحقین سے اظہار یکجہتی کی اور پولیس تشدد کے مکروہ عمل کو انسانیت سوز قرار دیا۔ نیشنل پارٹی کا مطالبہ ہے کہ ظہیر بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لاکر بلوچستان کے مسئلہ پر سنجیدہ مذاکرات کیے جائیں، سریاب میں خواتین پر تشدد میں ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے، خواتین اور نوجوانوں پر درج مقدمات واپس لیے جائیں، تمام گرفتار شدگان کو رہا کیا جائے، واقعہ میں زخمی ہونے والے نوجوانوں کی بہتر علاج اور کیچ سول سوسائٹی کے رہنما گلزار دوست بلوچ کو شدید زخمی حالت میں نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں، ان کی زندگی کو شدید خطرہ لاحق ہے، انہیں منظرعام پر لا کر علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کیا جائے۔