قبائلی تنازعات کے حل میں اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا، صادق سنجرانی


نوکنڈی(قدرت روزنامہ)سابق چیئرمین سینیٹ و رکن صوبائی اسمبلی محمد صادق سنجرانی کی کاوشوں سے سنجرانی اور شیرزئی قبائل کے مابین چودہ سال سے جاری خونی تنازعے کا تصفیہ کرکے فریقین کو شیر و شکر کردیا۔ نوحصار سنجرانی ہاﺅس میں امن گرینڈ جرگہ میں شیرزئی قبیلہ کی جانب سے سردار نوربخش شیرزئی اور سردار تاج محمد شیرزئی و دیگر سفید ریش و عمائدین کے ہمراہ میڑھ لیکر سنجرانی ہاﺅس تشریف لائے جہاں انکا استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر حاجی احمد علی سنجرانی، میر نورعلی سنجرانی اور مقتول کے ورثا کی جانب سے حاجی محمد یعقوب خان سنجرانی کا خون معاف کردیا، محمد صادق سنجرانی نے دونوں فریقین کو بغل گیر کرا کر شیر و شکر کردیا۔ گرینڈ جرگہ میں ضلع چاغی، نوشکی ، خاران، واشک و صوبے کے دیگر علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں سرداران، قبائلی عمائدین اور مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔ جرگہ سے رکن صوبائی اسمبلی محمدصادق سنجرانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت خوشی ہورہی ہے کہ دو برادر قبائل اپنی قبائلی تنازعات کو ختم کرکے شیر و شکر ہوگئے ،ایک عرصے سے فریقین کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہا تھا، آج جاکر انکا مسئلہ خوش اسلوبی سے حل کرکے دلی سکون محسوس کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ میں آفرین دیتا ہوں، دونوں فریقین سنجرانی اور شیرزئی قبائل کو جنہوں نے اسلامی اور بلوچی روایات کی پاسداری کرکے اس مسئلے کو حل کی جانب لے گئے۔ انہوں نے کہا کہ رخشان میں قبائلی تنازعات کے حل میں اپنا کردار ادا کرتا رہونگا، نوشکی میں جمالدینی قبیلہ کے آپس میں خونی تنازعے کے حل کیلئے تمام سرداران اور خیرخواہوں کو لیکر جلد نوشکی جاﺅنگا ضلع چاغی، خاران، واشک میں بھی قبائلی تنازعات کا حل وقت کی ضرورت ہے کیونکہ انہی آپسی رنجشوں سے مہر ومحبت اور امن و اشتی کو نا قابل تلافی نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک نوجوان کی زندگی بچانے کیلئے مجھے اپنا گھر بیچنا پڑے بھی اس کیلئے تیار ہو۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان سوشل میڈیا کے ذریعے بھی قبائلی تنازعات کے حل میں کردار ادا کرسکتے ہیں جہاں وہ اسلامی اور بلوچی روایات سے متعلق پوسٹ کریں لوگوں کے درمیان خیرخواہی کی فضا کو فروغ دے گرینڈ جرگہ سے ملک نعیم خان بازئی ، سردار چنگیز خان ساسولی، میر اعجاز خان سنجرانی ،حاجی زابد خان ریکی، سینٹر منظور خان کاکڑ،حاجی محمدہاشم نوتیزئی، سردار نوربخش شیرزئی، سردار نجیب سنجرانی، سردار شوکت ایجباڑی ،سردار محمدآصف زگر مینگل، محمد اعظم ریکی ،محمد انور شاہوانی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔