جامعہ بلوچستان کو تباہ نہیں ہونے دیں گے، وائس چانسلر کو ہٹایا جائے، اراکین اسمبلی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چیئرمین اصغر خان ترین ، نیشنل پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر رحمت صالح بلوچ ، صوبائی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی ہیلتھ کے چیئرمین ڈاکٹر محمد نواز کبزئی، سوشل ویلفیئر کمیٹی کے چیئرمین میر زابد ریکی، مائنز اینڈ منرلز کے چیئرمین حاجی غلام دستگیر بادینی ، رکن صوبائی اسمبلی خیر جان بلوچ، نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان وومن یونیورسٹی کی طالبات اور ٹیچنگ اسٹاف میں پائی جانے والی بے چینی اور یونیورسٹی میں کرپشن ، کرپٹ پریکٹسس، غیر قانونی بھرتیوں اور 3 سالوں میں 5 رجسٹرار کی تبدیلی کا نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹا کر کسی فرض شناس وائس چانسلر کو تعینات کیا جائے کیونکہ ان اقدامات کے باعث صوبے کی واحد وومن یونیورسٹی میں زیر تعلیم طالبات ماحول کی خرابی کے باعث یونیورسٹی کو چھوڑ رہی ہے ہم اس تعلیمی ادارے کو تباہ ہونے نہیں دیں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ دنوں گورنر بلوچستان سے ملاقات کے بعد سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کے دورے کے دوران احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہوئے ملازمین ٹیچنگ اسٹاف اور طالبات سے ملاقات کے بعد ان کے پر امن احتجاج کو ختم کرنے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں پہلے ہی جدید اور معیاری تعلیم کا فقدان ہے صوبے کی واحد وومن یونیورسٹی اس وقت جس صورتحال سے دو چار ہے اس کے باعث یونیورسٹی میں صوبہ بھر سے زیر تعلیم طالبات تیزی سے یونیورسٹی کو خیر آباد کہہ رہی ہے اور تعلیم کا حرج ہورہا ہے مذکورہ یونیورسٹی کو تباہی کی جانب گامزن کرکے ذاتی مفادات کو ترجیح دی جارہی ہے جس کی ہم اجازت نہیں دے سکتے اور اس اقدامات سے یونیورسٹی میں طالبات کی تعداد کم ہورہی ہے جس کی تمام تر ذمہ داری مذکورہ وائس چانسلر پر عائد ہورہی ہے کیونکہ وہ انسان اور تعلیم دشمن پالیسیوں جس میں خواتین اساتذہ اور بچیوں کو ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بے عزت کیا جارہا ہے اس طرح کے اقدامات کی وجہ سے مذکورہ یونیورسٹی تباہ ہورہی ہے جس میں کرپشن، کرپٹ پریکٹس جس میں غیر قانونی بھرتیاں اور تین سالوں میں پانچ رجسٹرار کی تبدیلی شامل ہیں ہم صوبے کی اس بڑی تعلیمی درسگاہ کو تباہ نہیں ہونے دیں گے اس کے لئے ہم نے ہر فورم پر آواز اٹھانی ہے اس لئے ہماری حکومت اور حکام بالا سے یہی درخواست ہے کہ وہ فوری طور پر یونیورسٹی کو تباہی سے بچانے اور طالبات سمیت ٹیچنگ اسٹاف میں پائی جانے والی بے چینی دور کرتے ہوئے تعلیم کی بہتری کو مد نظر رکھتے ہوئے وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹائے جنہوں نے سینئر ،ماہر اور با صلاحیت اسٹاف کو کھڈے لائن کرکے جونیئر لوگوں کو یونیورسٹی پر مسلط کیا گیا ہے جس سے طالبات کا تعلیمی اور انتظامی حرج ہورہا ہے۔