فیصلہ ساز عہدوں پر خواتین کی تعیناتی کو فروغ دیا جائے، ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پاکستان میں تشدد سے بچاﺅ، انتہا پسندی کا خاتمہ، تنازعات کا حل مذاکرات کے فروغ کے لئے مشترکہ حکمت عملی کو اپناکر شہریوں کو صنفی بنیاد پر تشدد اور اقلیتوں، خصوصی افراد، بچوں کے حقوق، خواجہ سراﺅں اور دیگر پسماندہ طبقات سے متعلق حکومت قوانین اور پالیسیوں سے آگاہی فراہم کرنے کے لئے عورت فاﺅنڈیشن کی جانب سے قومی کانفرنس ، عورت امن کی تعمیر ساز کے حوالے سے سرچ فارکامن گراﺅنڈ اور قدم کمیونیکیشن کے تعاون سے خواتین معمار معمار امن پروگرام کا مقصد قیام امن کے فروغ اور قیام امن میں خواتین کی شمولیت کو فروغ دینا ہے اس حوالے سے گزشتہ دنوں اسلام آباد میں منعقدہ کانفرنس میں ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماءغزالہ گولہ اور گورنر صوبہ خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور دیگر رہنماﺅں نے شرکت کی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن کے فرو غ کے اس سفر مےں خواتےن نے کمےو نٹی کی سطح پرکا م کر تے ہو ئے جو سمجھا اور سےکھا اس کے تنا ظر مےں ان خواتین نے سماج اور ریاست میںمختلف سطح پر قیام امن کے لیے مندرجہ ذیل قلیل المعیاد طویل ، درمیانی اور طویل مدتی سفا ر شا ت پےش کی ہےں۔ قلیل المعیاد تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئین پاکستان کے مطابق تمام پاکستانی شہریوں کو برابری کے بنیاد پربلا تفریق، جنس، رنگ، نسل، زبان،ذہنی یا جسمانی معذوری، جنسی شناخت ، حقوق کی فراہمی کو حکومتوں کے احتسابی نظام ، سماجی اور عدالتی انصاف اور لوکل گورنمٹ اداروں کے ذریعے یقینی بنایا جائے۔صوبائی اور ضلعی امن کمیٹیوں میں خواتین کی 50 فیصد شمولیت کو یقینی بنایا جائے اور ان تمام کمیٹیوں کے فیصلہ ساز عہدوں پر خواتین کی تعیناتی کو فروغ دیا جائے۔ تمام قومی اور صوبائی اسمبلیوں بشمول سینیٹ کے ا سپیکر اور ڈپٹی اسپیکرکے عہدوں میں سے کسی ایک عہدے کے لیے خاتون یا اقلیتی امیدوار کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے(ہم اس ضمن میں اٹھائے گئے حالیہ اقدمات کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں)۔تمام نجی اور سرکاری فیصلہ سازاداروںاور سیاسی جماعتوں ، حکومتی ڈھانچوں میں عورتوںکی 50 نمائندگی کو یقینی بنایا جائے گا۔ ان میں فیصلہ ساز عہدوں، مجلس عاملہ، گورننس اور پارلیمانی بورڈز اور اسٹینڈنگ کمیٹیاں شامل ہیں۔ ٹی وی چینلز پر جاری عورتوں کی منفی تصویر کشی سے گریز کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت کی جانب سے تشدد کا شکار، مصیبت میں مبتلا افراد کی مدد کے لیے جاری کردہ تمام سرکاری اور نیم سرکاری ہیلپ لائینز کی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پرمستقل تشہیر کی جائے۔ انتخابات میں حصہ لینے والی تمام سیاسی جماعتیں عام نشتوں پر خواتین کو 15فیصد ٹکٹوں کے اجراءکو یقینی بنائیں۔