جسٹس (ر) مقبول باقر نے سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی


ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ایڈہاک جج کا عہدہ قبول نہیں کرسکتا، سابق نگران وزیراعلیٰ سندھ
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) جسٹس (ر) مقبول باقر نے ذاتی مصروفیات کے باعث سپریم کورٹ کا ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 4 ایڈ ہاک ججز مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاہم فہرست میں موجود جسٹس (ر) مقبول باقر نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی، انہوں نے ذاتی مصروفیات کے باعث معذرت کی۔
اس حوالے سے جسٹس (ر) مقبول باقر نے اپنے بیان میں کہا کہ ذاتی مصروفیات کی وجہ سے ایڈہاک جج کا عہدہ قبول نہیں کرسکتا، ایڈہاک جج کی تعیناتی آئینی ہے، ایڈہاک جج کے معاملے پر ہونے والی تنقید بلاجواز ہے۔
جسٹس مقبول باقر نے مزید کہا کہ کہ ذاتی اور پروفیشنل مصروفیات نہ ہوتیں تو وہ ایڈ ہاک جج کی پیشکش ضرور قبول کرلیتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن 2 جج صاحبان نے ایڈ ہاک جج کا عہدہ قبول کیا وہ بھی قابل تحسین ہیں۔
واضح رہے کہ 16 جولائی کو سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مشیر عالم نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کرلی، اپنے فیصلے سے جوڈیشل کمیشن کو خط لکھ کر آگاہ کردیا۔ سابق جسٹس مشیر عالم نے جوڈیشل کمیشن کے نام خط میں لکھا تھا کہ اللہ نے انھیں ان کی حیثیت سے زیادہ عزت دی ہے، ایڈہاک جج کی نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر جو مہم شروع کی گئی، اس سے شدید مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے اپنے خط میں مزید کہا تھا کہ وہ موجودہ حالات میں بطور ایڈہاک جج کام کرنے سے معذرت چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے تھے، ان ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم کا نام بھی شامل تھا، دیگر ججز میں جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر ، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل ہیں۔
جسٹس ریٹائرڈ سردار طارق مسعود اور جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل سپریم کورٹ میں بطور ایڈہاک جج تعیناتی پر رضامندی ظاہر کر چکے ہیں۔جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ آئین میں اس بات کی گنجائش موجود ہے کہ چیف جسٹس ایڈہاک جج تعینات کرلیں اور یہ کوئی غیر آئینی عمل نہیں ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔
ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، آئین بھی اسکی اجازت دیتا ہے، وزیر قانون
ادھر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایڈہاک ججز تعینات ہونے چاہئیں، ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی آئین اجازت دیتا ہے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ایڈہاک ججز کی تقرری چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نہیں کریں گے بلکہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے یہ فیصلہ کرنا ہے، جوڈیشل سسٹم کی اصلاحات کے لیے آئینی ترمیم کے حق میں ہوں۔
پی ٹی آئی کا ایڈہاک ججز کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایک ساتھ تعطیلات کے دوران 4 ایڈہاک ججز کو 3 سال کے لیے سپریم کورٹ لانا بدنیتی پر مبنی ہے۔