بلوچستان

ملا عبدالغفار کے قتل سے کوئی تعلق نہیں، داوی قبائل کی پریس کانفرنس


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)داوی قبائل کے معتبرین ماسٹرروح اللہ ، حاجی خدائے دوست نے کہا ہے کہ داوی قبیلے کا ملا عبدالغفار نامی شخص کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے بعض عناصر بغیر کسی ثبوت اور تحقیقات کے قتل کاالزام داوی قبیلے پر لگارہے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، صوبائی حکومت اور آئی جی پولیس تحصیل حرمزئی محلہ کربلا کے امن کو تباہ کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں لائیں۔ یہ بات انہوں نے جمعرات کو رحمت علی ،شمس اللہ ، حاجی کریم ، مولوی عبدالواسع ، حاجی رمضان اوردیگر نے کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ تحصیل حرمزئی کے علاقے محلہ کربلا سے متصل علاقے سے لیویز کو ملا عبدالغفار نامی شخص کی نعش ملی ملا عبدالغفار کا تعلق افغانستان کے صوبہ کندوز سے تھا اور افغان آرمی کا اہلکار بھی رہ چکا ہے وہاں افغانستان میں کئی وارداتوں میں ملوث پایا گیا تھا یہاں پاکستان آ کر بدنام زمانہ قاتلوں ،اغواءکاروں ،بھتہ خوروں ،دہشت گردوں ،جنسی زیادتیوں اور دیگر جرائم پیشہ عناصر عبدالرب آغا کے بیٹوں سے ملکر پرامن تحصیل حرمزئی بالخصوص محلہ کربلا کے امن کو تباہ کردیا، عبدالرب آغا کے بیٹے قتل سمیت کئی وارداتوں میں حکومت کو مطلوب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر قبائل کی طرح داوی قبیلہ بھی ان شرپسند عناصر کے ہاتھوں بچ نہیں سکا، آئے روز اسلحہ کے زور پر لوگوں سے موٹر سائیکل، موبائل، نقدی چھیننا اور بھتہ وصول کرنا ان جرائم پیشہ عناصر کا معمول ہے، جن کیخلاف داوی قبیلہ نے ایف آئی آر بھی درج کرائی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملا عبدالغفار کے قتل کے بعد بلا کسی ثبوت اور تحقیقات کے عبدالرب آغا کے بیٹوں نے قتل کا الزام داوی قبائل پر لگایا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ہم پولیس اوردیگرقانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفتیش اور تحقیقات کا مقابلہ کرے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان ،کورکمانڈر ،آئی جی ایف سی ،آئی جی پولیس اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ سے اپیل کی کہ پشین بالخصوص محلہ کربلا کے امن کوتباہ کرنے والے عبدالرب اغا کے بیٹوں کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کو تمام معاملات سے آگاہ کرنے کے باوجود وہ ان افراد کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر ہیںایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملا عبدالغفار کے خلاف 21ایف آئی آر درج ہیں اور وہ ایک اشتہاری ملزم بھی تھا۔

متعلقہ خبریں