علیحدگی پسند تنظیموں نے بہت کوشش کی کہ بلوچستان کو آزاد کریں، آئیں مل کر کرپشن سے آزادی دلائیں، جمال رئیسانی


کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی نوابزادہ جمال خان رئیسانی نے کہا ہے کہ میں رکن قومی اسمبلی ہوں میرا ویزہ رجیکٹ ہوجاتا ہے، بلیو پاسپورٹ کے ہوتے ہوئے لیکن دوسری طرف برعکس ہوجاتے ہیں ناروے امریکہ کا ٹوور کرتے ہیں ان کو بہت آسانی سے ویزہ مل جاتا ہے بلوچستان کا اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ پاکستان مردہ باد جنین بلوچ ایشویہ نہیں ہے کہ پاک فوج مردہ باد جنین ایشو یہ نہیں ہے کہ سی ٹی ڈی کو ختم کیا جائے افسوس اس بات کا ہے کہ وہ کس ایشو کو اٹھا رہے ہیںان خیالات کااظہار انہوں نے سوشل میڈیا کے چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا کہ گزشتہ روز انہوں نے سریاب روڈ بند کیا بشیر زیب بی ایل اے کا کمانڈر ہے انہوں نے بلوچستان میں نہتے لوگوں کو قتل کیا ہےے میرے بھائی کے قتل میں بشیر زیب اور ڈاکٹر اللہ نذر کا ہاتھ تھا اگر ہمارے مائیں بہنیں ایک دہشتگرد کی سپورٹ کریں گے تو یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے والد سراج رئیسانی نے مجھے سیاسی و قبائلی جرگوں کے حوالے سے مجھے سکھا یا کرتے تھے میرے والد نے سبز ہلالی پرچم کو تھامے رکھنے پر ان کو ٹارگٹ کیا گیا ہے ملک میں نوجوان سیاست دان بہت کم ہے ان نوجوان سیاست دانوں کی اشد ضرورت ہے میری والدہ تھائی لینڈ سے ہیں میرے بھائی کو قتل کیا اور پھر میرے والد سیاست میں آنا چاہتے تھے ان کو قتل کیا گیا ہم نے بہت مشکل حالات میں سٹرگل کی ہے ہمارے گھر میں اس وقت تین پارٹیوں میں پیپلز پارٹی کے ساتھ ہوں میرا تایا جمعیت علما اسلام کے ساتھ ہے میرے ایک چاچا آزاد امیدوار ہے ہماری بھی سیاسی اختلافات ہیں ہاں قبائلی طور پر وہ میرے بڑے ہیں نوجوان نوجوان کو ہی سمجھ سکتے ہیں تو میں نے کہا کہ میں ان کے نقش قدم پر سیاست نہیں کروںگا بلکہ اپنے والد کے نقش قدم پر ضرور چلوں گا یہ کوئی آسان کام نہیں تھا انہوں نے کہا کہ بلوچستان سب سے بڑا صوبہ ہے رقبے کے لحاظ سے بلوچستان معدنیات اور معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے کوئٹہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے افسوس سے کہنا پڑتا ہے وہ ایک دیہات سے کم نہیں ہے ہمارے پاس تعلیم صحت جیسے بنیادی سہولیات نہیں ہے یہ بلوچستان کے دیہاتوں میں بھی نہیں ہے ہمارے اندرونی مسائل بہت ہیں وہی اندرونی مسائل کو ہمارے انٹرنل فورسز نے کیش کیا انہوں نے کہا کہ بی ایل اے بی ایل ایف نے بہت کوشش کہ ہے کہ بلوچستان کو آزاد کریں یہ آسان کا م نہیں ہے میں بلوچستان کا اسٹیک ہولڈر ہوں اور رکن اسمبلی بھی ہوں آئے آپ آزادی چاہتے ہیں یہ کس چیز کی آزادی چاہتے ہیں آئے مل کر بلوچستان کو کرپشن سے آزادی دلائیں بلوچستان کو تعلیم اور بیروزگاری سے آزدی دلائے یہ تو بات نہیں ہے کہ آپ بندوق کے نوک پر اپنی بات منوائے دلیل کے ساتھ بالکل بات کریں گے اگر آپ کو پاکستان سے اختلاف ہیں تو آپ پاکستان سے چلے جائیں بلوچستان میں مسنگ پرسن کا ایک بہت بڑا ایشو ہے جینون مسنگ پرسن کو ریکور کرنے کی ضرورت ہے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کہتی ہے کہ بلوچ مسنگ پرسن کو بازیاب کریں مسنگ پرسن کون ہیں مسنگ پرسن وہ ہیں کچھ بیرون ملک گئے کچھ کی لاشیں ملی اور کچھ پہاڑوں پر چلے گئے ہیں گزشتہ ادوار میں عدالت نے تمام مسنگ پرسن کو بازیاب کرنے کا حکم دیا تھا اس پر کمیٹی بنی 10ہزار نمبر لسٹ دیا اس کمیٹی میں آئی ایس آئی، ایم آئی، سی ٹی ڈی ماماقدیر یہ سب تھے کمیٹی کی تحقیقات کے بعد پتہ چلا کچھ لاشیں ایسی تھی جو شناخت کے قابل نہیں تھی بارہا یہ لسٹ ہوتے ہوئے 25سو تک پہنچ گئی اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مسنگ پرسن کی شناخت کون کرے گا اگر پندرہ سو افراد لاپتہ ہیں تو بلوچ یکجہتی کمیٹی آجائے تمام ایجنسیز اور سی ٹی ڈی کے درمیان ٹیبل ٹاک کریں کہاں ہیں یہ بندہ آپ کے پاس ہے پھر پتا چلے گا اصل میں مسنگ پرسن ہے یا اپنے پاﺅں پر چل کے بارڈر کے اس پار گیا ہے اگر وہ بارڈر کے اس پار چلا گیا ہے تو حکومت اس کی ذمہ دار نہیں ہے ۔